دہشتگردی واقعات

دہشتگردی واقعات میں دو تہائی خیبرپختونخوا میں رونما ہوتے ہیں،آئی جی

ویب ڈیسک: امن و امان کے قیام کے حوالے سے ڈیرہ اسماعیل خان ایک مشکل ریجن ہے جہاں دہشت گردی و فرقہ واریت کے شدید چیلنجز اور خطرات درپیش ہیں تاہم قابل و مستعدافسروں پر مشتمل ٹیم دہشت گردوں کے عزائم کو ناکام بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ان خیالات کا اظہار انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا اختر حیات خان نے ڈیرہ پولیس لائن میں پولیس افسروں و جوانوں کے دربار سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس میں ضلع ڈیرہ ، ٹانک و جنوبی وزیرستان کے افسروں و جوانوں نے شرکت کی۔
پولیس سربراہ نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں دو تہائی خیبرپختونخوا میں رونما ہوتے ہیں۔بیشتر واقعات میں قانون نافذ کرنے والے ادارے بالخصوص پولیس نشانہ بنتی ہے۔ دہشت گردی سے زیادہ متاثرہ علاقے بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان ہیںجہاں پچھلے کئی دنوں سے مختلف پولیس چیک پوسٹوں پر تواتر کیساتھ کئی حملے بھی ہوئے تاہم پولیس نے سیسہ پلائی دیوار بن کر ان حملوں کوبہادری کیساتھ پسپا کر دیا۔ آئی جی پی نے کہا کہ درپیش چیلنجز سے بخوبی نمٹنے کیلئے ڈیرہ پولیس کو جدیدآلات سے لیس کیا جار ہا ہے۔
دہشت گردی کی روک تھام پر زیادہ توجہ دینے سے پولیس کے سروس سڑکچر، پروموشن اور فلاح و بہبود سمیت پو لیسنگ کے د یگر امور متاثر ہوئے ہیں تاہم اس ضمن میں ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھا کر پولیس کی محرومیوں کا ازالہ ممکن بنائیں گے۔آئی جی اخترحیات نے کہا کہ برے اور اچھے لوگ ہر جگہ موجود ہوتے ہیں ہمیں اپنی صفوں سے کا لی بھیڑوں کو نکالنا ہوگا۔ پولیس دربار میں افسروں و جوانوں نے اپنے انفرادی و اجتماعی مسائل پیش کئے۔ آئی جی پی نے ان کے مسائل کے حل کیلئے موقع پر احکامات جاری کئے۔ بعد ازاں آئی جی پی نے ڈی آئی خان ریجن کے اعلیٰ پولیس حکام کے ایک اجلاس کی صدارت بھی کی۔ریجنل پولیس آفیسر نے آئی جی پی کو سوینئر بھی پیش کیا۔

مزید پڑھیں:  حقوق نہ ملے توچھیننابھی جانتے ہیں،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا