دوحہ: امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے افغان طالبان کے نائب سربراہ ملا عبدالغنی برادر سے ملاقات کی۔امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد افغان امن عمل کی کوششوں کے سلسلے میں طالبان قیادت سے مذاکرات کے لیے قطر پہنچ گئے ہیں۔افغان خبر رساں ادارے کے مطابق افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے بتایا کہ افغانستان کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے بدھ کو افغان طالبان کے نائب سربراہ ملا عبدالغنی برادر سے قطر میں ملاقات کی جس میں قیدیوں کی رہائی، انٹرا افغان مذاکرات اور امریکا طالبان امن معاہدے پر بات چیت کی گئی۔امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ زلمے خلیل زاد طالبان کے نمائندوں سے ملاقات کریں گے جس میں وہ امریکا طالبان معاہدے پر عملدرآمد کے لیے دبا ڈالیں گے جب کہ وہ نئی دلی میں بھارتی حکام سے بھی ملاقات کریں گے جس میں افغانستان اور خطے میں مستحکم امن کے لیے بھارت کے کردار کی اہمیت پر بات کریں گے۔اس کے علاوہ زلمے خلیل زاد اسلام آباد میں پاکستانی حکام سے ملاقات میں بھی افغان امن عمل کے سلسلے میں بات چیت کریں گے۔امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ اپنے دورے میں زلمے خلیل زاد افغانستان میں پرتشدد واقعات میں فوری کمی کی حمایت، انٹرا افغان مذاکرات کے آغاز اور افغانستان میں کورونا کے خاتمے کے لیے فریقین پر تعاون کے لیے زور دیں گے۔واضح رہے کہ امریکا اور افغان طالبان کے درمیان امن معاہدہ 29 فروری کو دوحہ میں طے پایا جس کے تحت 5 ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی کیبدلے طالبان کو ایک ہزار قیدی رہا کرنے ہیں لیکن افغان صدر کی جانب سے 5 ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی سے انکار کے بعد طالبان نے انٹراافغان مذاکرات سے انکار کردیا ہے۔طالبان نے کابل سے دوحہ بھیجے جانے والے 6 رکنی وفد سے ملاقات بھی نہیں کی اور کہا ملاقات صرف قیدیوں کی رہائی سے متعلق بااختیار افراد سے ہی کی جائے گی۔معاہدے کے تحت افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کا انخلا آئندہ 14 ماہ کے دوران ہوگا جب کہ اس کے جواب میں طالبان کو ضمانت دینی ہے کہ افغان سرزمین القاعدہ سمیت دہشت گرد تنظیموں کے زیر استعمال نہیں آنے دیں گے۔معاہدے کا اطلاق فوری طور پر ہوگا، 14 ماہ میں تمام امریکی اور نیٹو افواج کا افغانستان سے انخلا ہوگا، ابتدائی 135 روز میں امریکا افغانستان میں اپنے فوجیوں کی تعداد 8600 تک کم کرے گا اور اس کے ساتھ ساتھ اتحادی افواج کی تعداد بھی اسی تناسب سے کم کی جائے گی۔معاہدے کے تحت قیدیوں کا تبادلہ بھی کیا جائے گا۔ 10 مارچ 2020 تک طالبان کے 5 ہزار قیدی اور افغان سیکیورٹی فورسز کے ایک ہزار اہلکاروں کو رہا کیا جائے گا اور اس کے فورا بعد افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات شروع ہوں گے۔معاہدے کے مطابق امریکا طالبان پر عائد پابندیاں ختم کرے گا اور اقوام متحدہ کی جانب سے طالبان رہنماں پر عائد پابندیاں ختم کرنے پر زور دے گا۔معاہدے کے تحت افغان طالبان اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ افغان سرزمین امریکا اور اس کے اتحادیوں کیخلاف استعمال نہ ہو۔
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments