عمران خان لاہور ریلی

عمران کی سڑکوں پرواپسی،لاہورمیں ریلی

ویب ڈیسک: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے وزیرآباد میںگولی لگنے کے بعد پہلی مرتبہ منظم طریقے سے سڑکوں پرواپسی کی ہے اورلاہور میں ایک بڑی ریلی کی قیادت کی اوراتوار کومینارپاکستان گرائونڈمیں جلسے کابھی اعلان کیا جبکہ دوسری طرف اسلام آباد کی عدالتوں نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے ہیں،توشہ خان کیس میں پیش نہ ہونے پر معطل وارنٹ گرفتاری بحال کردیئے گئے جبکہ جج دھمکی کیس میں بھی ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں۔
توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں سیشن کورٹ نے عمران خان کی پیر کو حاضری سے استثنیٰ کی درخواست خارج کرتے ہوئے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد کا حکم دے دیا۔ ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو 18 مارچ کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا جبکہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے خاتون جج کو دھمکی کیس میں عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے۔ عمران خان کے خلاف خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینے کے کیس کی سماعت ہوئی سول جج نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے۔
خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس میں پیر کو بھی عمران خان عدالت میں پیش نہ ہوئے اور سکیورٹی خدشات پر حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی جسے عدالت نے خارج کردیا اور عمران خان کو 29 مارچ تک گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم جاری کردیا۔علاوہ ازیں چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ارباب طاہر پر مشتمل اسلام آباد ہائیکورٹ کے لارجر بنچ نے مبینہ بیٹی کو ظاہر نہ کرنے پر عمران خان کے خلاف نااہلی کیس کی سماعت کی۔ جس میں عدالت نے ریمارکس دیئے اقرار کریںیا انکار ٹیریان کیس دو منٹ میں ختم ہوجائیگا۔ دوسری طرف بی بی سی کو دیئے گئے
انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کے پاس کالعدم ٹی ٹی پی کے 6 ہزار جنگجوئوں سمیت 40 ہزار افراد کو واپس آباد کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا، آج بھی حل یہی ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کریں اور اگر مذاکرات نہیں کر سکتے تو پھر بندوق ہی اٹھانی پڑے گی۔ عمران خان نے کہا کہ طالبان نے برسر اقتدار آنے کے بعد کہہ دیا تھا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے لوگوں کو واپس لو۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان کے پاس دو ہی راستے تھے یا تو انہیں پکڑ کر مار دیتے یا معاشرتی دھارے میں واپس لاتے، اس کے سوا کوئی تیسری چوائس نہیں تھی۔ دہشتگردی کی لہر کے تناظر میں عمران خان نے کہا کہ اب انہیں واپس لے کر آچکے ہیں اور سماجی بحالی بھی نہیں کی ہے تو یہ مسائل تو آنے ہی تھے۔

مزید پڑھیں:  آپریشن رجیم میں سعودی عرب کا کردار نہیں تھا، عمران خان