صحت کارڈ سکیم

صحت کارڈ سکیم میں وجود خامیوں کودور کیا جائے، وزیر اعلیٰ

ویب ڈیسک:نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد اعظم خان کی زیر صدارت صحت کارڈ پلس سے متعلق اجلاس بدھ کے روز منعقد ہوا جس میں وزیراعلیٰ کو صحت کارڈ سکیم سے متعلق مختلف اُمور پر بریفنگ دی گئی اور صحت کارڈ سکیم کے معاملات کو مزید بہتر اور منظم انداز میں چلانے سے متعلق اُمور پر غور کیا گیا ۔ وزیراعلیٰ کے مشیر برائے صحت ڈاکٹر عابد جمیل ، سیکرٹری خزانہ ایاز خان ، سپیشل سیکرٹری صحت عبید اللہ کاکاخیل پراجیکٹ ڈائریکٹر صحت کارڈ ڈاکٹر ریاض تنولی اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔
اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ صحت کارڈ سکیم کے تحت صوبے کے 97 لاکھ خاندان علاج معالجے کی مفت سہولیات سے مستفید ہو رہے ہیں جبکہ صحت کارڈ سکیم پر سالانہ 28 ارب روپے لاگت آرہی ہے ۔ اجلاس کے شرکاء کو بتایا گیا کہ صحت کارڈ کے تحت علاج معالجے کی سہولیات ملک بھر کے مختلف نجی اور سرکاری دونوں ہسپتالوں میں فراہم کی جارہی ہیںاور اس مقصد کیلئے نجی اور سرکاری شعبے کی 1139 ہسپتالوں کو صحت کارڈ کے پینل میں شامل کیا گیا ہے ۔
اجلاس میں شعبہ صحت کے ماہرین پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو صحت کارڈ سکیم کے اُمور کو مزید بہتر انداز میں چلانے اور اس میں موجود خامیوں کو دور کرنے کیلئے قلیل المدتی اور طویل المدتی اقدامات تجویز کرے گی ۔ مذکورہ کمیٹی قلیل المدتی اقدامات کیلئے وہ تجاویز پیش کرے گی جو صرف نگران حکومت کے مینڈیٹ میں ہوں گی جبکہ طویل المدتی اقدامات اگلی حکومت کیلئے بطور تجاویز پیش کئے جائیں گے ۔ مزید برآں یہ کمیٹی دیہی علاقوں کے ہسپتالوں میں سروس ڈیلیوری کو بہتر بنانے سے متعلق بھی تجاویز پیش کرے گی ۔
وزیراعلیٰ محمد اعظم خان نے صحت کارڈ سکیم کو عوامی فلاح و بہبود کا ایک اچھا پروگرام قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس پروگرام میں موجود خامیوں کو دور کرکے اسے مزید بہتر بنایا جا سکتا ہے تاکہ اس فلاحی منصوبے کا زیادہ سے زیادہ فائدہ عوام تک پہنچے ۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو صوبے کے مختلف ہسپتالوں کی مرمت کیلئے مختص شدہ فنڈز کے استعمال سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔

مزید پڑھیں:  وزیراعظم کودکھانےسےپہلےتحریکِ لبیک سےمعاہدہ طےہوا، احسن اقبال