درہ آدم خیل کوئلہ

درہ آدم خیل میں کوئلہ کانوں سے پانی زہریلا ہونے لگا

ویب ڈیسک: پشاور ہائیکورٹ نے درہ آدم خیل میں کوئلے کی کانوں سے نکلنے والے فضلے اور اس کی وجہ سے پانی کی آلودگی سے متعلق دائر رٹ پر سیکرٹری معدنیات اور ڈپٹی ڈائریکٹر انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیدیا جبکہ کمیٹی کو سائٹ کا دورہ کرکے اس کی روک تھام کیلئے اقدامات اٹھانے کی ہدایت بھی کی۔ چیف جسٹس قیصر رشید اور جسٹس عبدالشکور پر مشتمل بنچ نے کامران آفریدی ایڈوکیٹ کی رٹ کی سماعت کی جس میں انہوں نے موقف اختیار کیا ہے کہ درہ آدم خیل میں کوئلے کی کانوں سے نکلنے والا فضلہ پینے کے صاف پانی میں شامل ہو جاتا ہے اور اسے زہر بنا دیتا ہے۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ اس مسئلے پر قابو پایا جائے کیونکہ آئے روز مسائل پیدا ہو رہے ہیں اور لوگوں کی صحت خطرے میں ہے۔ چیف جسٹس نے اس موقع پر ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا عامر جاوید کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ خود بھی وہاں گئے ہونگے، یہ مسائل بڑے سنگین ہیں، اس پر قابو پانے کی ضرورت ہے کسی طور پر انسانی جانوں کیساتھ کھیلا نہیں جا سکتا کیونکہ ماحولیاتی مسائل سے پیدا ہونیوالے امور ہمارے لئے باعث تشویش ہوتے ہیں۔
بعد میں سیکرٹری مائننگ عامر لطیف، ڈی جی ای پی اے انور خان اور محکمہ معدنیات کے لیگل ایڈوائزر بیرسٹر اسد الملک عدالت میں پیش ہوئے۔ فاضل چیف جسٹس نے سیکرٹری معدنیات کو ہدایت کی کہ یہ لیز جو دی گئی ہے اس ضمن میں ضروری حفاظتی اقدامات ہونے چاہئیں جو کہ نظر نہیں آ رہے اور خاص کر بارش کا پانی جب وہاں سے گزرتا ہے تو یہ سارا کوئلہ بھی لے جاتا ہے جس سے پینے کے صاف پانی کو زہریلا کر دیتا ہے۔ سیکرٹری معدنیات نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ وہ اس ضمن میں خود اس عمل کو مانیٹر کریں گے جبکہ ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ محکمہ معدنیات کو بہتر بنانے کیلئے حال ہی میں چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا نے اجلاس بلایا تھا اور سیکرٹری کو اس ضمن میں ہدایت کی کہ وہ ضروری اقدامات کریں تاکہ محکمہ معدنیات کی کارکردگی کو بہتر بنایا جا سکے۔ بعد ازاں عدالت نے سیکرٹری معدنیات اور ڈی ڈی ای پی اے کو مذکورہ سائٹس کا دورہ کرکے رپورٹ جمع کرنے کا حکم دیدیا۔

مزید پڑھیں:  بجلی فی یونٹ قیمت میں بڑے اضافے کا امکان