تیراہ سکیورٹی فورسز

تیراہ کے مشران اور سکیورٹی فورسز کے مابین مذاکرات کامیاب

ویب ڈیسک: تیراہ میں سکیورٹی فورسز اور اہل علاقہ کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد تیراہ میدان باغ کی مرکزی مسجد اور مدرسہ عیدالفطر کے بیسویں دن تک عوام کے حوالے کر دیا جائیگا، مدرسہ و مسجد کے فورسز کے استعمال کیخلاف تیراہ کے لوگوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں تیراہ سیاسی اتحاد سمیت علماء اور آفریدی اقوام کے مشران و کشران نے شرکت کی۔
تفصیلات کے مطابق دہشتگردی کیخلاف آپریشن کے دوران تیراہ میدان لر باغ مرکزی مسجد اور مدرسہ کو فورسز نے اپنے استعمال میں لاتے ہوئے حفاظتی اقدام کے تحت انکے گرد خاردار تار لگا دیئے تھے اور غیر متعلقہ افراد کا داخلہ ممنوع قرار دیدیا تھا جس کی وجہ سے نماز کیلئے آنیوالوں پر بھی پابندی عائد تھی اور یہیں سے دہشتگردوں کیخلاف آپریشن کو کنٹرول کیا جاتا رہا، دہشتگردی کے خاتمے کے بعد تیراہ کے قبائل کا مطالبہ رہا کہ امن کے قیام کے بعد مسجد خالی کرکے عوام کے حوالے کی جائے جبکہ فورسز کا موقف تھا کہ فورسز کے پاس متبادل جگہ نہیں جہاں وہ شفٹ ہو جائیں گزشتہ روز مسجد و مدرسہ کے فورسز کے استعمال کیخلاف احتجاجی مظاہرہ ہوا۔
مظاہرین نے کہا کہ پچھلے کئی سالوں سے مسجد اور مدرسہ میں عام لوگوں کو داخلے کی اجازت نہیں۔ انہوں نے متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا کہ جلد از جلد مسجد و مدرسہ عام لوگوں کیلئے کھول دیئے جائیں۔ اس دوران فورسز نے مظاہرین کے نمائندوں صدر سیاسی اتحاد قاری عبدالشکور، نائب صدر صاحب جان، جنرل سیکرٹری شیر افگن، مولانا گل مت خان، مولانا عزت اللہ، ڈاکٹر نوروز، حاجی شیر محمد، حاجی شاہ جی اور کونسلر محمد شامل کے ساتھ مذاکرات کئے اور اس بات پر اتفاق ہوا کہ عیدالفطر کے بعد مدرسہ و مسجد کو عوام کے حوالے کر دیئے جائینگے اگر اس دوران کوئی لائحہ عمل طے کرنا پڑا تو وہ صرف مقرر شدہ مذاکراتی کمیٹی کیساتھ بات چیت کرینگے۔ مذاکراتی کمیٹی نے کہا کہ مذکورہ کمیٹی کے علاوہ کسی اور کیساتھ بات کی گئی تو قابل قبول نہیں ہوگی۔

مزید پڑھیں:  پشاور، مزید 7041 غیر قانونی مقیم افغانی لوٹ گئے، تعداد 5 لاکھ سے متجاوز