نگران حکومت

نگران حکومت کاسیاسی بنیادوں پر تعینات افرادکوعہدوں سے ہٹانے کافیصلہ

ویب ڈیسک: نگران حکومت نے صوبے کے تمام اداروں میں سیاسی بنیادوں پر تعینات افراد کی نشاندہی کرتے ہوئے انہیں عہدوں سے ہٹانے کا عمل شروع کردیا ہے جبکہ صوبے میں تمام سیاسی جماعتوں کو مہم چلانے کیلئے یکساں مواقع فراہم کرنے کیلئے بھی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں ۔خیبرپختونخوا کے نگران وزیر برائے اطلاعات ، اوقاف،مذہبی و اقلیتی امور بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے نگران صوبائی کابینہ کے دوسرے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کے حوالے میڈیا کو آگاہ کرتے کہا ہے کہ نگران صوبائی کابینہ کا مینڈیٹ سرکاری اداروں میں سیاسی تعیناتیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے انہیں ختم کرنا شامل ہے
صوبائی کابینہ نے صوبے کی 10 ایم ٹی آئیز ہسپتالوں کے بورڈ آف گورنرز اور پالیسی بورڈ کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نگران صوبائی حکومت محدود وسائل کے باوجود 19 ارب روپے کی لاگت سے صوبے کے مستحقین کو رمضان پیکج دے گی۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے زکٰوة فنڈز فوری طور پر مستحقین کو پہنچانے کے لیے طریقہ کار وضع کرنے کے لیے کابینہ کمیٹی تشکیل دی ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل دفتر میں تعینات لاء آفیسرز کی پوسٹوں کی تعداد 61 سے کم کر کے 43 کر دی ہے۔ اطلاع سیل سول سیکرٹریٹ پشاور میں میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے بیرسٹر فیروز جمال شاہ کا کہنا تھا کہ 10 ایم ٹی آئی ہسپتالوں کے بورڈ آف گورنرز کو تحلیل کرنے کے حوالے سے کابینہ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اور بورڈ آف گورنرز کی یہ تحلیل دو مراحل میں دو ہفتوں کے اندر مکمل کی جائے گی۔ بیرسٹر فیروز جمال نے بتایا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے صوبے کے غریب اور مستحق شہریوں کو 19 ارب روپے لاگت سے رمضان پیکج دیا جا رہا ہے۔
اس ٹارگٹڈ پیکج میں رجسٹرڈ مستحقین کو آٹے کے 2 سے 3 تھیلے مفت فراہم کیے جائیں گے۔ نگران صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ زکٰوة کے لیے فنڈز موجود ہیں لیکن گزشتہ سال سے زکٰوة کونسلز نہیں ہیں۔ صوبائی حکومت نے اس سلسلے میں کابینہ کمیٹی تشکیل دی ہے تاکہ رمضان سے قبل جتنا ممکن ہو سکے غریب اور مستحق شہریوں کو ریلیف فراہم کیا جائے۔ کفایت شعاری پالیسی کو اپناتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل دفتر میں لاء آفیسرز کی 61 پوسٹوں کو کم کرکے 43 کر دیا گیا ہے۔نگران صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ نگران حکومت اپنے مینڈیٹ کے مطابق کام کرے گی اور صاف و  شفاف انتخابات کے لیے تمام جماعتوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم کرنے کے لیے اقدامات اٹھا رہی ہے۔

مزید پڑھیں:  عدلیہ میں مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی، چیف جسٹس