پولیو ۔ ایک چیلنج

نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اعظم خان نے پولیو کے خاتمے کو پاکستان اور بالخصوص خیبرپختونخوا کیلئے ایک چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت شراکت داروں کے تعاون سے اس سلسلے میں سنجیدہ اقدامات اٹھا رہی ہے، حکومتی کوششوں کو بارآور کرنے کیلئے ضروری ہے کہ والدین اور اساتذہ سمیت معاشرے کے تمام طبقات اپنا انفرادی اور اجتماعی کردار ادا کریں تاکہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کو ایک محفوظ مستقبل دے سکیں۔ ایک فلاحی تنظیم روٹری انٹرنیشنل کے زیراہتمام منعقدہ تقریب میں روٹری کے کردار کو سراہتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ پولیو وائرس کے خاتمے کے علاوہ سیلاب، زلزلے اور دیگر قدرتی آفات کی صورت میں متاثرین کی مدد کے سلسلے میں بھی روٹری کا کردار قابل ستائش ہے، یہ امر قابل ستائش ہے کہ روٹری سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں سمارٹ ویلیجز کے قیام پر بھی کام کررہی ہے، جہاں تک پولیو کے چیلنج کا تعلق ہے اس میں قطعاً شک نہیں کہ یہ بیماری ملک میں بالخصوص اورصوبہ خیبر پختونخوا کیلئے پریشان کن صورتحال کا باعث ہے، صوبائی دارالحکومت پشاور کے بعض علاقوں میں نکاسی آب کے بڑے نالوں میں اس بیماری کے جراثیم کی موجودگی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں اور گندے نالوں میں بہتے پانی کے اندر پولیو وائرس متعلقہ علاقوں میں آبنوشی کے لئے بچھائے گئے بوسیدہ پائپوں کے ذریعے گھروں میںداخل ہوکر اس بیماری کے پھیلائو کا باعث بن رہاہے، اس لئے اس بیماری کے تدارک کیلئے ٹیوب ویلوں سے گھروں تک پہنچنے والے پانی کو صاف ستھرا رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ جن مقامات پر بوسیدہ پائپ بچھے ہوئے ہیں ان کو تبدیل کر کے نئے پی وی سی پائپ کی تنصیب کیلئے ضروری اقدامات اٹھائے جائیں جن کیلئے میونسپل اداروںکو ضروری فنڈز کی فراہمی اشد ضروری ہے، دوسرا یہ کہ اس بیماری کے خلاف عوام میں شعو اجاگر کرنے کیلئے آگہی مہم میں تیزی لانا بھی لازمی ہے، بدقسمتی سے ہمارے عوام کی ایک بہت بڑی تعداد اس ضمن میں منفی پروپیگنڈے سے متاثر نظر آتی ہے اور وہ اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے احتراز برت رہے ہیں، ان کو اس بات پر قائل کرنا نہ صرف حکومتی اداروں بلکہ اس مقصدکیلئے کام کرنے والی این جی اوزکو بھی زیادہ موثر اندا میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھنا پڑیں گی، جبکہ جن علاقو ں میں پولیو ٹیموں پر ماضی میں بھی جان لیوا حملے ہوتے رہے ہیں ان علاقوں میں خصوصی طو رپر ان ٹیموں کی حفاظت پر توجہ دینا بھی لازمی تاکہ کسی کی جان کو خطرہ لاحق نہ ہوسکے۔ عوام کو اپنے اچھے برے کی تمیز کرنے پر بھی توجہ دینا ضروری ہے کہ پولیو قطرے ان کی آنے والی نسلوں کیلئے کیوں اور کتنی ضروری ہیں، امید ہے اس حوالے سے منفی پروپیگنڈے سے متاثر ہونے والے ضرور سوچیں گے۔

مزید پڑھیں:  پاکستان میں'' درآمد وبرآمد'' کا عجب کھیل