یہ بیل منڈھے چڑھے بھی تو۔۔۔

وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے موٹر سائیکل، رکشا اور 800سی سی تک کی گاڑیوں کے لیے پٹرول پر فی لیٹر50روپے سبسڈی دینے کا کیا ہے۔وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت کم آمدن پٹرولیم صارفین کے لیے پٹرولیم ریلیف پیکج پر جائزہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کم آمدن والے غریب عوام کے لیے 50 روپے فی لیٹر تک پیٹرولیم ریلیف پیکیج دیا جائے گا۔وزیراعظم نے ہدایت کی کہ پیٹرولیم سبسڈی میں موٹر سائیکل، رکشا کے علاوہ 800 سی سی سمیت دیگر چھوٹی گاڑیاں استعمال کرنے والے تمام کم آمدن صارفین کو شامل کیا جائے۔انہوں نے ہدایت کی کہ پیٹرولیم سبسڈی کا عملی پروگرام جلد از جلد مکمل کیا جائے اور سبسڈی پر موثر عمل درآمد کے لیے تمام متعلقہ ادارے باہمی تعاون سے جامع حکمت عملی مرتب کریں۔حکومت کا یہ اعلان متعلقین کے لئے یقینا خوش آئند ہے مہنگائی ے پسے ہوئے طبقے کی خاص طور پر متوسط اور زیریں طبقے کی مشکلات کسی سے پوشیدہ نہیں وزیر اعظم کا اعلان اپنی جگہ خوش آئند ضرور ہے لیکن اس کو عملی شکل میں جب لاگو کیا جائے گا اس وقت ہی اس بارے زیادہ وثوق کے ساتھ کچھ عرض کرنا ممکن ہوگا۔ فی الوقت یہ دیکھنا ہے کہ اس منصوبے کو عملی شکل دینے کے لئے کیا پاپڑ بیلے جاتے ہیںابھی کتنے مراحل باقی ہیں اور ایسا کیا طریقہ کار وضع کیا جائے گا کہ حق بحق قداررسید کے مثل ہو۔قبل ازیں 2021 اس وقت کے وزیر اطلاعات و منصوبہ بندی نے بھی اس طرح کا عندیہ دیاتھا جس کے مطابق حکومت نجلے طبقے کو سبسڈی دینے کے لئے موٹر سائیکل اورچھوٹی سواری والوں کو پٹرول پررعایت دینے کے منصوبے پرکام کر رہی ہے مگر یہ بیل منڈھے نہیں چڑھ سکی۔ موجودہ حکومت بھی بار بار اس امر کاعندیہ دیتی آئی ہے کہ وہ عام آدمی کو ریلیف دینے کی خواہاں ہے مگر ہنوز یہ معمہ ہے کہ ایسا کیا طریقہ کار وضع کیا جائے گا کہ یہ سبسڈی مخصوص اور حقدار طبقے تک محدود رہے اور اس کا ناجائز فائدہ نہ اٹھایا جا سکے موجودہ معاشی حالات میں حکومت اس کی متحمل ہوسکتی ہے یا نہیں یہ بھی اپنی جگہ ایک اہم سوال ہے سبسڈی کے ناجائز استعمال پر کیسے قدغن لگائی جائیگی اور اسے صرف حقدار کے افادے کے لئے کیسے مخصوص کیا جائے گا یہ وہ سوالات ہیں جن کا جواب دیئے بغیر حکومت کے اس اقدام کو عملی صورت میں دیکھنا مشکل نظر آتا ہے۔بہرحال اب جبکہ وزیر اعظم نے اس کا اعلان کردیا ہے تو یہ حکومت کا کام ہے کہ وہ جتنا جلد ہو سکے اسے ممکن بنائے۔

مزید پڑھیں:  بھارت کا مستقبل امریکہ کی نظر میں