سولگیں تو کیا ہزارلگیں تو کیا

اس وقت مغربی میڈیا جس ڈھٹائی سے پاکستان کے خلا ف درپے ہے اس کی مثال گزشتہ سات پانچ عشروں میں نہیں ملتی ، ایسا کیو ں ہو رہا ہے بھارت کی پالیسی رہی ہے کہ بیر ونی ملک پاکستان کو کا ٹ دیا جائے اور ساری دنیا کی تو جہ بھارت کی طر ف ہی رہے اس طرح پاکستان عالمی سطح پر عضو معطل ہو کر رہ جائے جس کی تازہ مثال ایک سال ہو نے کو چلا ہے پاکستان کے ساتھ آئی ایم ایف معاہد ہ دستخط نہیں کر رہا ہے ٹال مٹول سے کا م لے رہا ہے خیر اس کے پس منظر میں دیگر عوامل ہیں تاہم یہ ضرور ہے کہ اس میں پاکستان کی تازہ صورت حال پیدا کرنے والوں کا بھی کا فی کر دار موجود ہے ، اس موضوع کو آئندہ کے لیے اٹھائے رکھتے ہیں اس وقت دیکھا جائے تو مغربی دنیا میں موجودہ حکومت کے خلا ف جو مہم جوئی پر وان چڑھی ہوئی ہے ویسی حالت خود پاکستان میں نہیں ہے ۔ حیرت کی بات ہے کہ مغربی میڈیا کی اس مہم جوئی میں پی ٹی آئی کی گڈی اونچی اڑتی نظر آتی ہے ، اور سمندر پار پاکستانی بھی گرم جو شی کے ساتھ متحر ک نظر آتے رہتے ہیں لند ن میں ایون فیلڈ کے علا قے میں آئے روز کوئی نہ کوئی سیا ست کے نام پر ہنگامہ آرائی کی جا تی ہے ، گزشتہ روز بھی ایک احتجاجی مظاہر ہ کے مناظر مغربی میڈیا نے بڑھ چڑھ کر بلکہ خوب بڑھ چڑھ کر دکھائے ، اس احتجا جی مظاہر ے میں ایک منظر بار بار دکھا یا گیا کہ ایک بینر کا رڈ پرجتنے بھی پاکستان کے سابق چیف ما رشل لا ایڈمنسٹریڑ ز گزرے ہیں ان سب کی تصاویر آویزاں کر رکھی تھیں اور ان کو جوتیاں ماری جا رہی تھیں ۔ جبکہ موجو د ہ آرمی چیف کے خلا ف گوئی نعرے لگا رہے تھے جن کو یہا ں تحریر میں نہیں لایاجا سکتا ، اور آرمی چیف کی تقرری کے بارے میں بھی پلے کا رڈز پر لکھ رکھا تھا کہ یہ خلاف سرشتہ ہے ، پلے کارڈز پر جن چیف ما رشل لا ایڈمنسٹریڑ کی تصاویر آویزاںکی ہوئی تھیں ان میں جنر ل ایوب خان ، جنرل ضیاء الحق اور جنرل پرویز مشرف کی تصاویر بھی شامل تھیں یہا ں دلچسپ امر یہ ہے کہ پی ٹی آئی میں جنرل ایو ب خان کے پو تے عمر ایو ب کو مرکزی لیڈر کی حثیت حاصل ہے اورپی ٹی آئی کی حکومت میں وفاقی وزیر بھی رہ چکے ہیں اب بھی پی ٹی آئی کی مہم میں پیش پیش ہیں ۔ اس کے علا وہ جس روز یہ مظاہر ہ ہو ا غالباًاسی روز جنرل ضیاء الحق کے صاحبزادے اعجا ز الحق اپنی ڈیڑھ اینٹ کی سیاسی جما عت کے ساتھ پی ٹی آئی شامل ہوگئے ، علاوہ ازیں ان تصاویر میں جنرل پرویز مشرف کی بھی تصویر شامل ہے پرویز مشرف کی پالیسی یہ تھی کہ پی پی اور مسلم لیگ ن کی قیا د ت کے مقابلے میں تیسری سیاسی قوت کو لایا جائے چنا نچہ پی ٹی آئی کے عروج کا آغاز پر ویز مشرف کی کا وشوں سے ہوا ، اس وقت عمران خان اور پر ویز مشرف کا گٹھ جو ڑ کوئی ڈھکاچھپا نہ تھا ، اور جنرل ضیاء الحق کی طر ز پر پر ویز مشرف نے جو جھرلو ریفرنڈم کرایا تھا اس کی مہم چیف آرگنائزر یا چیف سپورٹر عمر ان احمد خان نیا زی ہی تھے آج پرویز مشرف کے باقیات ہی ان کے حلقہ سیا ست میں گردوں کی طرح سایہ افگن ہیں ، اگر چہ ان تصاویر میں جنرل یحییٰ کی تصاویر بھی آویز اں ہے اور دلچسپ امر یہ ہے کہ جنرل یحییٰ کے دست راست جنرل عمر کے صاحبزادے اسد عمر تحریک انصاف میں عمر ان خان کے بعد دوسرے نمبر پر لیڈر ہیں ، چودھر ی فواد حسین پہلے جنرل پر ویز مشرف کے حلقہ وزارت و سیا ست میںجلو ہ گر رہے پھر پی پی کی قدم بوسی کرتے رہے اب وہ پی ٹی آئی کے اہم ترین رہنما ہیں ، لیکن یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ پی ٹی آئی کے شیدا ئی یا کا رکن موجو دہ آرمی چیف کے خلا ف بد زبانی کیو ں کر رہے ہیں جب کہ ہنو ز ایسی کوئی بات سامنے نہیں آئی جیسا کہ ماضی میں اسٹبلشمنٹ کے سیا ست میں ملو ث ہونے کے بارے میں آتی رہی ہیں کیا بیر ونی ملک اپنے قومی اداروں کو اس طرح بدنا م کرنا کوئی درست اقدام ہے ، اس مو قع پر عبدالولی خان یا د آرہے ہیں کہ وہ کتنے عظیم لیڈر تھے ، کہ ان کو قید وبند کے دوران ایسی اذیتیں دی گئیں کہ ایک آنکھ کی بینائی جاتی رہی جس کے علا ج کے لیے یہ عظیم سیا سی رہنماء لند ن جا یا کرتے تھے پاکستان سے جتنا عرصہ باہر رہتے وہ سیا ست سے کٹے رہتے کوئی سیا سی بیان نہ دیتے اور بیرونی ملک کسی سیاسی سرگرمی میں حصہ لیتے جب بھی خان عبدالولی خان سے لندن یا بیرون ملک صحافی یا کوئی اور سیا سی سوال کرتا تو وہ اسے روک دیتے اور صاف کہتے کہ وہ سیا ست ملک کے اندر چھو ڑ کر آتے ہیں ملک سے باہر سیاست باز ی نہیں کرتے ، ایسا کر نا بھی ملک کے مفاد میں نہیں ہے ، مرحوم بھٹو نے بلو چستان اور کے پی کے میں ان کی پارٹی کی حکومت ختم کی انھو ں نے لوگو ں کو سٹرکو ں پر نکلنے کی لیے آواز نہیں دی ، بلکہ پر امن اور آئین کے دائر ہ میں رہ کر احتجا ج کیا کسی کے کھر ونجا بھی نہیں لگا ، جبکہ مو لا نا مو دودی کو سزا مو ت دی گئی جس صبر وتحمل کا جماعت اسلا می کے کا رکنو ں نے مظاہر ہ کیا وہ بھی سیا سی تاریخ کا ایک عظیم باب ہے ، اسی طرح ولی خان کی پا رٹی کو ملک دشمن جما عت قرار دے کر اس پر پابندی لگا دی گئی اور پارٹی کی اعلیٰ قیادت جن میں بلو چستان کے لیڈر ، کے پی کے چوٹی کے پارٹی لیڈر حاجی غلا م بلو ر جیسی شخصیات شامل تھیں کوئی توڑ پھوڑ نہیں کی گئی نہ بیر ون ملک مظاہر ے کیے گئے ، اس وقت سب سے بڑی خبر یہ ہے کہ لندن میں بھارت کے ہائی کمیشن میں احتجاج کر نے والو ں نے تو ڑ پھوڑ کی حالصتان کے حامی بھارتی ہائی کمیشن کے باہر جمع ہوئے انھو ں نے نعرے بازی کرنے کے علا وہ ہائی کمیشن کے دفتر پر لہر اتا ہو ا بھارتی پر چم اتار پھینکا ، بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے مظاہر کرنے والو ں کے ہاتھو ں میں خالصتان کے جھنڈے تھے اور پو سٹر بھی تھے ، اس معاملے پر بھارت کی وزارت خارجہ نے برطانیہ سے سخت رویے کا اظہار کیا اور وزارت نے کہا کہ ہائی کمیشن کے باہر خاطر خواہ سیکو رٹی کیوں نہیں لگائی گئی ، ہندوستانی سفارت کاروں اور سفارت خانوں کی سیکو رٹی کے حوالے سے برطانوی حکومت کی بے حسی بر داشت نہیں کی جائے گی، کیو ں کہ یہ وایانا کنونشن کے ضوابط کی خلا ف ورزی ہے ۔ بھارت کا میڈیا اور مغربی میڈیا پاکستان کے حالا ت کے بارے میں دن رات جو اچھل کو د کررہا ہے اس کے مقابلے میں بھارت کے اس واقعہ پر خاموش دکھائی دیا حتیٰ کہ پاکستانی میڈیا کو بھی پاکستان کی موجو دہ سیا سی صورت حال کے علا وہ کوئی غرض نہیں رہی ۔ ان حالات سے اند ازہ لیاجا سکتا ہے کہ موجو دہ پا کستانی حکومت ناکام ترین حکومت ثابت ہورہی ہے گویا لسی پی کر مسند نشین ہے ۔

مزید پڑھیں:  ''چائے کی پیالی کا طوفان ''