قانون شکنوں کے خلاف اقدامات

وزیراعظم کی زیر صدارت سیاسی اور قومی امور پرمنعقد ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ملک میںافراتفری پھیلانے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا’ اجلاس میں ملک کے سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا گیااور مختلف امور زیر غور آئے ‘ ذرائع کے مطابق سیاسی رہنمائوں کی جانب سے مختلف تجاویز پیش کی گئیں ‘ اجلاس کے شرکاء نے دو ٹوک پالیسی اپنانے کی رائے دی’ حساس اداروں کے سربراہان نے بھی مشاورت میں حصہ لیا ‘ اجلاس کے شرکاء کو لاہور اور اسلام آباد میں پی ٹی آئی کی کارکنوں پر تشدد کارروائیوں پر بھی بریفنگ دی گئی ‘ اجلاس کو گرفتار شدہ افراد سے دوران تفتیش ہونے والے اہم انکشافات سے بھی آگاہ کیا گیا ۔اجلاس میں پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کی صورتحال کا بھی جائزہ لیاگیا ‘ امر واقعہ یہ ہے کہ گزشتہ چند روز کے دوران تحریک انصاف کے سربراہ سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف وارنٹ گرفتاری پرعمل درآمد کے لئے پولیس حکام کی پے بہ پے کوششوں کے باوجود جس طرح تحریک انصاف کے کارکنوں نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد کی راہ میں روڑے اٹکائے اور پولیس حکام کوعمران خان تک رسائی کو ناممکن بنانے کے لئے مبینہ طور پر قانون شکنی کی ‘ پولیس فورس کے خلاف طاقت کا استعمال کیا ‘ ان پر غلیلوں سے کنچے مار کر ‘ پٹرول بموں کا استعمال کرکے اور گاڑیوں کو توڑ پھوڑ کرآگ لگائی وہ قانون شکنی ہی کے زمرے میں شمار ہوتا ہے ‘ اسی طرح اسلام آباد میں پیشی کے موقع پربھی سرکاری ا ہلکاروں اور املاک کونقصان پہنچایا ‘ یہاں تک کہ بعض اطلاعات کے مطابق گلگت بلتستان پولیس سے حاصل کی جانے والی آنسو گیس کی گنوں اور گیس شیل کے ذریعے اسلام آباد اور پنجاب پولیس پر گیس شیل پھینک کر افراتفری مچائی گئی ‘ اس قسم کی قانون شکنی کے مظاہرے ملک کی تاریخ میں کبھی دیکھنے کونہیں ملے ‘ اس تمام تر لاقانونیت کامقصد ایک ملزم کو عدالت میں پیش ہونے سے بچانے اور قانون کی عملداری کی راہ میں روڑے اٹکانے کے سوا اور کچھ بھی نہیں تھا ‘جبکہ جتھوں کی غیر قانونی حرکتوں کی وجہ سے نہ صرف ملکی قوانین کی دھجیاں اڑائی گئیں بلکہ عالمی سطح پر یہ تاثر چلاگیا کہ پاکستان میں قانون کی کوئی اہمیت ہی نہیں اور محاورةً صورتحال جس کی لاٹھی اس کی بھینس والی ہے ‘ بدقسمتی سے ماضی میں پاکستان مسلم لیگ نون کی جانب سے ایک بار عدالت پر دبائوڈالنے کے لئے عدالت عظمیٰ کے خلاف احتجاج اور عدالت کا دیوار پھلانگنے کے واقعہ کو کبھی پسندیدگی کی نظر سے نہیں دیکھا گیا اور اس پر طبقہ فکر کی جانب سے تنقید کی جاتی رہی ہے مگر گزشتہ روز جوڈیشل کمپلیکس کا جو حشر تحریک انصاف کے جتھوں نے کیا وہ قانون شکنی کی ایک ایسی مثال قرار دی جا سکتی ہے جس میں ہر قسم کے تشدد کا مظاہرہ دیکھنے کو ملا ‘ اس لئے اس کی مذمت کئے بناء نہیں رہا جا سکتا ‘ ملک میں اگر قانون کی عملداری کویقینی بنانا ہے جس کے بغیر کوئی چارہ بھی نہیں کیونکہ دنیا کاکوئی بھی معاشرہ اس قسم کی قانون شکنی کو برداشت نہیں کرسکتا ‘ تو قانون کوکھلونا بنانے والے عناصر کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنا لازمی ہے کیونکہ ملک میں امن وامان کے قیام کاملکی معیشت کے ساتھ گہرا تعلق ہے کیونکہ امن وامان کی مخدوش صورتحال کی وجہ سے معیشت ‘ جو پہلے ہی زبوں حالت میں ہے کے آگے بڑھنے کے امکانات معدوم ہونے کے خطرات بڑھ رہے ہیں اورایک اطلاع کے مطابق جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں عمران خان کی پیشی حکومت کو ڈھائی کروڑ میں پڑی ہے کیونکہ افراتفری مچانے اور قانون کو ہاتھ میں لینے والوں نے قومی املاک کو شدید نقصان پہنچایا ‘ یہ اعداد و شمار ابتدائی ہیں جبکہ حتمی رپورٹ میں یہ نقصانات اس سے کہیں زیادہ ہوسکتے ہیں بہرحال ضرورت اس امرکی ہے کہ افراتفری پھیلا کر ملکی سیاسی صورتحال اور امن وا مان کے لئے خطرہ بننے والے قانون شکن افراد کے ساتھ جب تک سختی سے پیش نہیں آیا جائے گا حالات روز بروز خراب ہونے کے خدشات بڑھتے رہیں گے ملکی مفادات کو دائو پرلگانے والوں کے ساتھ اگر اسی طرح نرمی جاری رہے گی تو پھر جس خانہ جنگی کے خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے اس کو روکنے کی ساری کوششیں رائیگاں جانے اور افراتفری پھیلنے کے امکانات بڑھتے جائیں گے ‘ اس لئے حکومت کو اب ان اقدامات کو بروئے کار لانے پر سنجیدگی کے ساتھ عملدرآمد کرنا چاہئے جن کا گزشتہ روز وزیر اعظم کی صدارت میں منعقدہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے اور قانون شکنوں کومزید ڈھیل دے کر ملکی سا لمیت کے ساتھ کھیلنے کی اجازت دینے سے احتراز کرتے ہوئے قانون شکنی کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی پالیسی اختیار کرنی چاہئے۔

مزید پڑھیں:  بے بس حکومتیں بیچارے عوام