بھارت۔۔ سول آمریت کی راہ پر

بھارت کو عالمی سطح پر جمہوریت کا سب سے بڑا علم بردار سمجھا جاتا ہے مگرجب سے نریندر مودی برسر اقتدار آیا ہے اس نے تسلسل کے ساتھ ایسے اقدامات اٹھائے ہیں کہ اب بھارت کے جمہوری کردار پر انگلیاں اٹھ رہی ہیں’ مودی نے بحیثیت وزیر اعلی پنجاب ریاست گجرات میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کا جینا دوبھر کیا ہی تھا جس میں مسلمانوں کے خلاف قتل وغارت گری کا بازار گرم کرکے ان کی نسل کشی کے آغاز سے اسے گجرات کا قصائی قرار دیاگیا تھا’ اس کے بعد اسی پالیسی کو اس نے دہلی کی مرکزی حکومت کو فتح کرنے کے بعد پورے ہندوستان میں بی جے پی اور آر ایس ایس کے غنڈوں اور مسلح جتھوں کے ذریعے نافذ کرکے نہ صرف مسلمانوں’ عیسائیوں’ نچلی ذات کے ہندو دلتوں بلکہ بہت حد تک سکھوں کے خلاف بھی غنڈہ گردی میں اضافہ کر دیا’ ساتھ ہی اس نے کشمیری مسلمانوں پرعرصہ حیات تنگ کرنے کے لئے بھارت کے آئین میں سے اس شق کو ہی اڑا دیا جس نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کے تحفظ کو یقینی بنا رکھا تھا ‘ اسی طرح ملک کی کئی ریاستوں میں مسلمانوں کی آئینی اور قانونی حیثیت کے تحفظ کو یقینی بنا رکھا تھا ‘ اسی طرح ملک کی کئی ریاستوں میں مسلمانوں کے آئینی اور قانونی شہری ہونے کے خلاف کریک ڈائون کرتے ہوئے انہیں بھارتی شہری تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے ملک بدری پر مجبور کر دیا اور اب اس کے حوصلے اس قدر بڑھ گئے ہیں کہ بے جی پی حکومت نے جمہوری قدروں کو پامال کرتے ہوئے نریندر مودی کے خلاف پوسٹرز لگانے پر پابندی عائد کردی ہے اور جو لوگ مودی کے خلاف رائے عامہ کو منظم کرنے کے لئے اس قسم کے پوسٹرز لگاتے ہیں ان کے خلاف کریک ڈائون کرکے انہیں گرفتار کیا جا رہا ہے’ دہلی کی حکمران جماعت”عام آدمی پارٹی” کے قائد نے مودی حکومت کے اس رویئے کو”آمریت کی انتہائ” قراردیا ہے’ اطلاع کے مطابق بھارتی دارالحکومت دہلی میں وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف سیاسی نوعیت کے پوسٹرز چسپاں کئے گئے تھے جس پر پولیس نے سخت کارروائی کرتے ہوئے سو سے زائد افراد کے خلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے متعدد افراد کو گرفتارکر لیا ہے’ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا دعویٰ کرنے والے ملک میں جمہوریت کی مالا جپنے والے وزیراعظم سے اپنے خلاف عوام کے جذبات برداشت نہ ہونے سے دراصل حکمران جماعت بی جے پی اور اس کے آمر وزیراعظم نریندری مودی کا اصل چہرہ سامنے آگیا ہے’ جو دنیا بھر میں اپنی جمہوریت پسندی کا ڈھنڈورہ پیٹنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتا مگراپنی غلط پالیسیوں پر تنقید کرنے والوں کو ایک لمحے کے لئے برداشت کرنے کو تیار نہیں ہے۔ عالمی برادری کو مودی کی جمہوریت دشمنی کا نوٹس لینا چاہئے اور اپنے مخالفین خصوصاً مسلمان اقلیتوں اور مقبوضہ کشمیر میں اس کی پالیسیوں پرآواز اٹھانی چاہئے۔

مزید پڑھیں:  ''چائے کی پیالی کا طوفان ''