بجلی کے دو بڑے منصوبے

تھر میں مقامی کوئلے سے چلنے والے جلی کے دو بڑے منصوبوں کا افتتاح کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ تھر کا صحرا آج پورے پاکستان کے لئے روشنی پھیلا رہا ہے اور پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا مرکز بن رہا ہے’ زراعت’ ٹیکنالوجی’ تجارت’ سرمایہ کاری اور اکنامک زونز کا قیام سی پیک کا اگلا مرحلہ ہے جسے آگے بڑھانے کا وقت آگیا ہے’ اتحادی حکومت مل کر پاکستان کو مشکلات سے نکالے گی’ پاکستان کی ترقی کے دشمنوں اور بدخواہوں کو منہ کی کھانی پڑے گی’ آئین پاکستان ہم سب کے لئے مقدم ہے’ ملک کے وسیع تر مفاد میں اگر ہمیں اپنی ذات کو قربان کرنا پڑے تو یہ قربانی کوئی قربانی نہیں ہے’ کوئی آئین اور قانون سے بالاتر نہیں ہے’ کوئی اس ملک کے اندر دہشت گردوں کو پناہ نہیں دے سکتا’ دہشت گردوں کو ڈھال بنانا ناقابل برداشت ہے اس کی اجازت نہیں دی جائے گی، امر واقعہ یہ ہے کہ پاکستان میں توانائی کی ضرورت پوری کرنے کے لئے مختلف ذرائع استعمال کئے جانے کے باوجود ضرورت کے مطابق بجلی پیدا نہیں ہو رہی ہے’ حالانکہ قدرت نے ہمیں ایسے وسیع ذرائع سے نوازا ہے کہ اگر انہیں صحیح طور پر بروئے کار لایا جائے تو نہ صرف ملکی ضروریات کو پورا کیاجا سکتا ہے بلکہ اضافی بجلی فروخت کرکے ہم قیمتی زرمبادلہ بھی حاصل کرسکتے ہیں ہم ملک میں مفت بجلی بھی فراہم کر سکتے ہیں اور اگر ایسا ممکن ہوگیا تو صنعتوں کا جال بچھ جائے گا’ اس ضمن میں نہ صرف صوبہ خیبرپختونخوا میں ایک اندازے کے مطابق ہزاروں میگا واٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے’ اسی طرح تھر کے صحرائوں میں مدفون کوئلے کے جو ذخائر ہیں ان کو اگلے سو سال تک بروئے کار لاکر ہم اپنی توانائی کی ضروریات کو آسانی سے پورا کرسکتے ہیں مگر اس سب کے لئے عزم و حوصلے کی ضرورت ہے’ بدقسمتی سے ماضی میں ان قدرتی وسائل کو بروئے کار لانے کی جانب کوئی توجہ نہیں دی گئی’ سی پیک منصوبے کے تحت اس ضمن میں پیش رفت کرنے کی کوششیں کی گئیں مگر سابقہ حکومت کے دور میں سی پیک کو نہ صرف روکا گیا بلکہ اس کو مکمل طور پر ختم کرنے کی پالیسی اختیار کی گئی جس سے پاکستان کی ترقی کا پہیہ جام ہو کر رہ گیا’ حالانکہ اس حوالے سے ایک اتھارٹی بنا کر پروپیگنڈہ تو یہی کیا جاتا رہا کہ سی پیک منصوبہ جاری ہے’ اگرچہ حقائق اس کے بالکل برعکس تھے ان حالات کی وجہ سے چین جیسا دوست بھی ہم سے ناراض ہو گیا کیونکہ اس کی اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کے ڈوبنے کے خدشات پیدا ہوگئے تھے جبکہ سی پیک منصوبے کو روکنے اور پھر مکمل طور پر بند کرنے میں دنیا کی ایک بڑی طاقت کے ملوث ہونے کے الزامات سامنے آئے جواس وقت بھی پاکستان کی ترقی کے اس منصوبے کو کسی نہ کسی طور بند کرنے کے لئے سازشوں کے جال بن رہا ہے اور ملک کے اندر موجودہ خلفشار اور افراتفری کو اپنے مذموم مقاصد کے لئے استعمال کر رہا ہے اس سلسلے میں بعض ملک دشمن قوتیں اس عالمی سازش کو آگے بڑھانے میں اس عالمی قوت کی مبینہ طور پر مددگار ہیں جبکہ موجودہ اتحادی حکومت نے ملکی معیشت کو ایک بار پھر اپنے پائوں پر کھڑا کرنے کے لئے سی پیک منصوبے کو دوبارہ زندہ کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں’ یہ صورتحال پاکستان دشمن قوتوں کے لئے ناقابل برداشت ہے اور وہ اپنے مبینہ ایجنٹوں کے ذریعے ملک میں افراتفری پھیلا کر صورتحال کو خراب کرنے کی کوششںکر رہی ہیں ‘ جبکہ وزیراعظم نے نہایت دو ٹوک الفاظ میں اندرونی اور بیرونی عناصر کو یہ پیغام دے دیا ہے کہ ان کے مذموم مقاصد کو کامیاب ہونے نہیں دیا جائے گا’ خواہ وہ کتنی بھی کوششیں کرلیں’ وزیر اعظم نے کہا کہ اتحادی حکومت سی پیک کو ترقی کا ذریعہ سمجھتی ہے’ انشاء اللہ ہم مل کر پاکستان کو موجودہ مشکلات سے نکالیں گے اور پاکستان کے بدخواہوں کو جو پاکستان کی ترقی کے دشمن ہے منہ کی کھانا پڑے گی’ ان کو شکست فاش ہو گی ‘ وزیر اعظم نے درست کہا کہ قدرت نے پاکستان کو صحرا کے اندر کوئلے کے پوشیدہ ذخائر کا جو تحفہ دیا ہے اسے بروئے کار لا کر نہ صرف ہم کوئلے کی درآمد پر خرچ ہونے والے لاکھوں ڈالر سالانہ کی بچت کر سکتے ہیں بلکہ مقامی کوئلے کے استعمال سے علاقے میں خوشحالی آئے گی ‘ مقامی طور پر روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور صحرا کا یہ علاقہ کارخانوں اور صنعت کا مرکز بن کر ملکی ترقی کا ضامن بنے گا اور آئندہ سالوں پاکستان کو ہر لحاظ سے تقویت بہم پہنچائے گا۔

مزید پڑھیں:  برق گرتی ہے تو بیچارے مسلمانوں پر؟