پاک افغان ٹاکرا

پاک افغان ٹاکرا ۔۔۔ کون کتنے پانی میں؟

تجزیہ: عمران یوسف زئی پاکستان اور افغانستان کرکٹ بورڈز نے بالآخر طویل انتظار کے بعد دونوں ملکوں کی ٹیموں کے درمیان ٹی 20 سیریز کے معاملات طے کر لئے ہیں۔ دونوں ٹیموں کے درمیان تین ٹی 20 میچز کی سیریز آج سے شارجہ میں کھیلی جائے گی جس کے لئے دونوں جانب سے سکواڈز کا اعلان بھی کر دیا گیا ہے ۔ پاکستان کی جانب سے قومی ٹیم کے نائب کپتان شاداب خان گرین شرٹس کی قیادت کریں گے جبکہ افغانستان کی جانب سے مایہ ناز آل راؤنڈر راشد خان افغان ٹیم کے کپتان ہونگے۔ مختصر فارمیٹ میں پاکستان اور افغانستان کی ٹیمیں بہت زیادہ ایک دوسرے کے مقابلے میں نہیں آئی ہیں اور اب تک دونوں کے درمیان محض تین ٹی 20 میچز کھیلے گئے ہیں اور تینوں ہی میں پاکستان فتحیاب رہا ہے۔ افغانستان اپنے ہمسایہ ملک کے خلاف اب تک اپنی اولین فتح کی تلاش میں ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ شارجہ میں افغانستان کو یہ فتح نصیب ہو پاتی ہے یا شاداب الیون کلین سویپ کر کے راشد خان الیون کو فتح کے لئے مزید انتظار کرواتے ہیں۔ بات کی جائے اگر دونوں ٹیموں کے درمیان اب تک کھیلے گئے میچز کی تو پاکستان اور افغانستان کی ٹیمیں پہلی مرتبہ 8 دسمبر 2013 شارجہ میں مدمقابل آئیں۔ جس میں پاکستان نے 6 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ افغانستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 8 وکٹوں کے نقصان پر 137 رنز بنائے جواب میں پاکستان نے 4 وکٹوں کے نقصان مطلوبہ ہدف پورا کر کے میچ جیت لیا اس میچ میں گرین شرٹس کے مایہ ناز آل رانڈر محمد حفیظ کو پلیئر آف دی میچ قرار دیا گیا تھا۔ پاکستان اور افغانستان کی ٹیمیں دوسری مرتبہ 8 سال سے زائد عرصے کے بعد آمنے سامنے آئیں جب آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ کے سلسلے میں 29 اکتوبر 2021 کو دبئی میں ان کا میچ پڑا۔ اس میچ میں افغانستان کی ٹیم 6وکٹوں کے نقصان پر 147 رنز بنا سکی اور جواب میں پاکستان کی ٹیم نے 19 اوورز میں 5 وکٹوں کے نقصان پر ہدف پورا کر کے میچ جیت لیا۔ یہ وہی یادگار میچ تھا جس میں آصف علی نے محض 7 گیندوں پر 25 رنز کی شاندار اور دھواں دھار اننگز کھیلی تھی۔ آصف علی نے 4 چھکوں کی مدد سے میچ کا پانسہ آخری لمحات میں پلٹ دیا تھا جس پر انہیں پلیئر آف دی میچ قرار دیا گیا۔ تیسری مرتبہ دونوں ٹیمیں ایک سال بعد 7 ستمبر 2022 کو شارجہ میں میدان میں اتریں۔ اتفاق سے تیسرے میچ میں بھی افغانستان نے پہلے بیٹنگ کی اور مقررہ 20 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 129 رنز بنائے۔ جواب میں پاکستان کی ٹیم نے 9 وکٹوں کے نقصان پر 131 رنز بنا کر میچ جیت لیا۔ پڑھنے والوں کو یاد دلاتے چلیں کہ یہ وہی یادگار اور تاریخی میچ تھا جس میں پاکستان ٹیم پر شکست کے بادل منڈلانے لگے تھے اورایک ایک کر کے تمام بلے باز آٹ ہوتے جا رہے تھے ۔ 118 رنز پر پاکستان کی نویں وکٹ گری تو سب ہی مایوس ہو چلے تھے پاکستان کو جیت کے لئے مزید 12 رنز درکار تھے ایسے میں نسیم شاہ کریز پر آئے اور پہلی گیند مس کرنے کے بعد اگلی گیند پر دو رنز لئے جبکہ اس سے اگلی دو گیندوں پرمسلسل دو چھکے لگا کر افغانستان سے جیت چھین لی۔ شاداب خان کو اس میچ میں آل رانڈر کارکردگی پر پلیئر آف دی میچ قرار دیا گیا تھا حالانکہ پلیئر آف دی میچ کا حقیقی حقدار نسیم شاہ تھا جس نے ایک ناقابل یقین کارکردگی کے ذریعے تقریبا ہارے ہوئے میچ کا پانسہ پلٹ دیا۔ افغانستان نے دو مرتبہ ٹاس جیت کر خود بیٹنگ کا فیصلہ کیا جب کہ ایک مرتبہ پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے افغانستان کو بیٹنگ کی دعوت دی تاہم تینوں مرتبہ میچ کا نتیجہ پاکستان کے حق میں رہا۔ 2013 سے 2022 تک لگ بھگ ایک دہائی کے عرصے میں دنیائے کرکٹ کی دو بہترین ٹیموں کے درمیان محض تین ٹی 20 میچز کا ہونا حیرت انگیز بھی ہے اور افسوس ناک بھی۔ افغانستان کے کئی کھلاڑیوں نے اپنی پوری کرکٹ پشاور میں کھیلی اور ان کے انٹرنیشنل کیریئر تک پہنچنے میں پشاور کے گراؤنڈز، نیٹس اور یہاں کے لوکل کھلاڑیوں کا بہت عمل دخل رہا ہے۔ اس کے باوجود دونوں بورڈز کئی مرتبہ منصوبہ بندی کے باوجود کوئی سیریز باقاعدہ طورپر پلان کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے حالانکہ دونوں ہی جانب دنیائے کرکٹ کے بہترین کھلاڑی موجود ہیں اور بلاشبہ افغانستان کرکٹ ٹیم نے تمام فارمیٹس میں بالعموم اور ٹی 20 میں بالخصوص جتنی تیزی کے ساتھ اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے یہ قابل تعریف ہے۔ ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ دونوں ٹیموں کے درمیان زیادہ سے زیادہ کرکٹ کھیلی جاتی، ٹیسٹ اور ون ڈے کے علاوہ خاص طور پر مختصرفارمیٹ میں دونوں طرف کے شائقین کرکٹ انہیں ایک دوسرے کے مدمقابل دیکھنا چاہتے ہیں تاہم افغانستان کے اندرونی معاملات، دیگر ہمسایہ ممالک کے ساتھ قربتیں اور پاکستان سے دور رہنے کی پالیسی نے کرکٹ شائقین کو دو بہترین ٹیمیں کے درمیان بہت کم کرکٹ دیکھنے کا موقع دیا ہے۔ امید ہے کہ شارجہ میں ہونے والی سیریز بارش کا پہلا قطرہ ثابت ہوگی اور دونوں ٹیموں کے درمیان پاکستان میں ہو یا کسی بھی دوسرے وینیو میں، شائقین کرکٹ کو زیادہ سے زیادہ کرکٹ دیکھنے کو ملے گی۔

مزید پڑھیں:  پی ایس ایل 9 کے فاتح کا فیصلہ آج ہوگا، یونائیٹڈ اور سلطانز مدمقابل