آئی ایم ایف کی 4نئی شرائط

آئی ایم ایف کی 4نئی شرائط،سستاپٹرول سکیم کی تفصیلات ،پٹرول375 تک جانے کی اطلاعات

ویب ڈیسک:آئی ایم ایف نے پاکستان کوقرض فراہم کرنے کے لئے معاہدے سے چارنکات پرعملدرآمد کی شرط عائد کردی،نئی شرائط میں پٹرول سستاکرنے کی سکیم پراتفاق رائے اوربیرونی مالیاتی یقین دہا نیوں کی شرط بھی شامل ہے۔آئی ایم ایف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی معیشت کو سست شرح نمو اور بلند افراط زر جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، پاکستان کی معیشت کو بڑی مالیاتی ضروریات جیسے چیلنجز کا سامنا ہے اور یہ سب چیلنجز پاکستان میں تباہ کن سیلاب کی وجہ سے ہوئے۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ 9 واں جائزہ مکمل کرنے کے لیے آئی ایم ایف اورپاکستانی حکام میں بات چیت جاری ہے، پاکستانی حکام نے فیصلہ کن اقدامات پر عمل درآمد شروع کردیاہے،یہ فیصلہ کن اقدامات پاکستانی معیشت کو مستحکم کرنے اور اعتماد بحال کرنے کے لیے ہیں۔آئی ایم ایف کے مطابق بیرونی شراکت داروں کی بروقت مالی امداد جائزے کی کامیابی یقینی بنانے میں اہم ہوگی، پاکستان کو دیگر مالیاتی اداروں اور دوست ممالک سے بھی مالی تعاون یقینی بناناہے، ان مالیاتی یقین دہانیوں کے بعد پاکستان کے ساتھ اگلا قدم اٹھاسکیں گے۔قبل ازیں آئی ایم ایف نے یہ بھی واضح کیاتھا کہ پاکستان میںصوبائی انتخابات کے انعقاد کے لیے آئینی حیثیت، فزیبلٹی اور وقت صرف پاکستان کے اداروں کے ماتحت ہے اور پروگرام میں ایسا کوئی تقاضا نہیں ہے جس سے انتخابی عمل میں مداخلت ہو۔
اتحادی حکومت اور آئی ایم ایف فروری کے اوائل سے ہی ایک معاہدے پر بات چیت کر رہے ہیں جس کے تحت پاکستان کو ایک ارب 10 کروڑ ڈالر جاری کیے جائیں گے۔اب اس معاہدے کی راہ میں تازہ ترین مسئلہ ایک منصوبہ ہے، جس کا اعلان گزشتہ ہفتے وزیر اعظم شہباز شریف نے کیا تھا۔منصوبے کے تحت دولت مند صارفین سے ایندھن کے لیے زیادہ قیمت وصول کی جائے گی اور اس رقم کو مہنگائی سے شدید متاثرہ غریبوں کو قیمتوں میں سبسڈی دینے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے رائٹرز کو بتایا کہ ان کی وزارت کو قیمتوں کے تعین کے منصوبے پر کام کرنے کے لیے 6 ہفتے کا وقت دیا گیا ہے تاہم پاکستان میں آئی ایم ایف کی نمائندہ ایستھر پیریز روئز نے کہا کہ حکومت نے ایندھن کی قیمتوں کے تعین کی اسکیم کے بارے میں فنڈ سے مشاورت نہیں کی۔
ایستھر پیریز روئز نے رائٹرز کو ایک پیغام میں اس میڈیا رپورٹ کی تصدیق کی ہے کہ ایندھن کی اسکیم سمیت چند باقی نکات طے ہونے کے بعد عملے کی سطح کے معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ فنڈ حکومت سے ایندھن کی تجویز کے بارے میں مزید تفصیلات طلب کرے گا، بشمول اس پر عمل درآمد کیسے کیا جائے گا اور غلط استعمال کو روکنے کے لیے کیا تحفظ فراہم کیا جائے گا۔یادرہے کہ رواں ہفتے کے اوائل میں حکومت نے فیول ریلیف پروگرام کااعلان کیاتھا جسے تین مراحل میں لاگو کیا جانا ہے۔حکومت نے صارفین کوغریب اورامیر کے زمروں میں تقسیم کرکے دو سطح کی قیمتوں کا تعین کرنے کا پروگرام تیار کیا ہے جوموٹر سائیکلوں، رکشوں اور چھوٹی گاڑیوں کو ریلیف فراہم کرے گا۔ حکومت کی طرف سے بتایاگیا ہے پروگرام کا مقصد تقریباً 2 کروڑ موٹر سائیکلوں اور رکشوں (21 لیٹر ایندھن کی حد کے ساتھ) اور 1.13 لاکھ 60 ہزار چھوٹی گاڑیوں (30 لیٹر ایندھن کی حد کے ساتھ) کو ہدف بنانا ہے۔
قیمتوں میں فرق کا استعمال کرتے ہوئے جس میں ایندھن کی بنیادی قیمت 300 روپے فی لیٹر فرض کی گئی ہے، امیروں سے 102 روپے فی لیٹر اضافی وصول کرکے غریبوں کو100 روپے تک کا ریلیف فراہم کیا جائے گا۔اس کے نتیجے میں امیروں کے لیے ایندھن کی قیمت 352 روپے جبکہ غریبوں کے لیے 250 روپے فی لیٹر ہوگی۔اسکیم پر عمل درآمد تین مرحلوں میں کیا جائے گا جس میں پہلا ایندھن کی بنیادی قیمت میں 75 روپے کا اضافہ، بغیر ریلیف کے نئی قیمت 375 روپے مقرر کرنا، اور ایک ایسکرو اکائونٹ میں رقم وصول کرنا شامل ہے۔دوسرے مرحلے میں حکومت اس اسکیم سے مستفید ہونے والوں کے اندراج کے لیے 2 مختلف طریقوں سے رجسٹریشن کرے گی۔حتمی مرحلے میں استفادہ کنندگان کے متعلقہ رجسٹریشن پورٹل پر رجسٹر ہونے اور فیول اسٹیشن پر ایک لین دین پر عملدرآمد کے بعد رعایت مل جائے گی۔

مزید پڑھیں:  مہنگائی 2برس کی کم ترین سطح پر آگئی ہے،گورنر سٹیٹ بینک کا دعویٰ