ہسپتالوں کے پاس اربوں روپے

خودمختارہسپتالوں کے پاس اربوں روپے کے نقد اثاثوں کی نشاندہی

ویب ڈیسک: ایم ٹی آئی ایکٹ کے زیر انتظام ہسپتالوں اور میڈیکل کالجز کے پاس اربوں روپے نقد پیسے بطور اثاثہ جات موجود ہونے کی نشاندہی کردی گئی ہے تاہم ان پیسوں کو خرچ کرنے کے باوجود صوبائی حکومت سے سالانہ اربوں روپے لئے جارہے ہیں جس کی وجہ سے محکمہ صحت کے ہسپتالوں کا90فیصد بجٹ مذکورہ چند ہسپتال اور سینکڑوں ہسپتالوں میں خرچ کیا جارہا ہے سب سے زیادہ بچت ایل آر ایچ کے پاس تمام ہسپتالوں کے بچت اکائونٹس کا40فیصدسے زائد بتایا گیاہے
لیکن ان پیسوں سے مریضوں کا کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے محکمہ صحت کے ذرائع نے بتایا کہ ایم ٹی آئی ایکٹ2015کے زیر انتظام24 سے زائدہسپتالوں اورا س کے ساتھ میڈیکل کالجزیعنی برن اینڈٹراما سنٹرپشاور، خیبر گرلز میڈیکل کالج پشاور، خیبر کالج آف ڈینٹسٹری، خیبر میڈیکل کالج پشاور، پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ پشاور، گومل میڈیکل کالج ڈی آئی خان، پیکو حیات آباد، نوشہرہ میڈیکل کالج، باچاخان میڈیکل کالج مردان، ایوب میڈیکل کالج ایبٹ آباد،بنوں میڈیکل کالج، مردان میڈیکل کمپلیکس، حیات آباد میڈیکل کمپلیکس، خیبر ٹیچنگ ہسپتال،لیڈی ریڈنگ ہسپتال، ایوب ٹیچنگ ہسپتال ایبٹ آباد، وومن اینڈ چلڈرن ہسپتال بنوں، خلیفہ گلنواز میڈیکل کمپلیکس بنوں، ڈی ایچ کیو ہسپتال بنوں، مفتی محمود میموریل ٹیچنگ ہسپتال ڈیرہ اسماعیل خان، انسٹی ٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیز حیات آباد، قاضی میڈیکل کمپلیکس نوشہرہ، ڈی ایچ کیو ڈی آئی خان کے اکائونٹس میں اربوں روپے اضافی پڑے ہیں اور ان پیسوں کو کسی بھی کام کیلئے استعمال میں نہیں لایا جارہا ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ پیسے خرچ کرنے کی بجائے ہر سال اربوں روپے لئے جارہے ہیں اور نتائج صفر ہے۔

مزید پڑھیں:  جرائم پیشہ عناصر کیخلاف پشاو رپولیس کا کریک ڈاون، 534 ملزمان گرفتار