عیا ںرا چہ بیا ں

یوں تو کہنے میں یہ ہی کہاجا رہا ہے کہ پاکستان کو اس وقت معاشی واقتصادی ، امن وامان ، مہنگائی وغیر ہ کے بحرانو ں کا سامنا ہے تاہم پاکستان کے عوام حقیقی معنوں میں سیاسی قیا دت کے بحران کا شکار ہیں۔ ملک کے جو سیاسی حالا ت چل رہے ہیں اس کی بناء پر مسائل در مسائل پید ا ہوتے جا رہے ہیں جس کے ملکی استحکام پر بھی اثرات پڑ رہے ہیں دیکھا جا ئے تویہ واضح ہے کہ ملک کی کوئی سیا سی جما عت اپنا کردار ادا نہیںکرپارہی ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ عوام اقتصادی بحران میں ایسے جکڑہو ئے ہیں کہ وہ اس معاملے جس کو مسیحا سمجھ بیٹھے ہیں اس پر ہی تکیہ کئے ہوئے ہیں ، عوام کی اس ابتر حالت سے خود غرض عنا صر فائدہ اٹھا رہے ہیں ۔ان تما م معاملا ت میںسیاسی شعور کا بھی بڑا عمل دخل ہے ۔ ایک سال ہو چلا ہے پی ڈی ایم کی اتحادی جماعتوں کی حکومت کو قائم ہوئے مسلسل ایک ہی بات کہی جارہی ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں ہو گا مگر بہتری کہیں نظر نہیں آرہی ہے ہر طرف گھٹیا سیاست گری کا جلو ہ نظر آرہا ہے ، اصول و ضوابط ، قانون و آئین ، قواعد و اصول ہر شعبہ زندگی سے اٹھ گئے ہیں قومی ادارے بھی اس کی زد میں بری طرح پھنسے نظر آرہے ہیں جس کے ہاتھ میںذرا بھر بھی اختیا ر ہے وہ خود کو اقلیم مختار گرداننے لگتا ہے ۔ گوئبلزازم کی بنیا د پر ملک کو چلانے کی سعی کی جا رہی ہے ، ایک سال ہوچلا ہے پی ڈی ایم کی حکومت کو جو پہلے روز سے آئی ایم ایف سے معطل شدہ قرضے کی بحالی میں جتی ہوئی ہے اور ہر مہینے وفاقی وزیر خزانہ یہ نوید سنا دیتے ہیں کہ چار پانچ روز میں آئی ایم ایف سے محکما نہ معاہدہ ہو جائے گا ، اب تو عوام کے یہ دوچار روز کی مسلسل رٹ سے کان پک چکے ہیں ، ایک سال میں تو بہت کچھ ہو سکتا ہے پھر ایساکیو ں ہورہاہے کہ آئی ایم ایف کے لچھن مشکو ک ہوتے جارہے ہیں ایک بعد ایک نیا مطالبہ سامنے آجا تا ہے لگ یہ ہی رہا ہے کہ آئی ایم ایف وقت گذاری کے دھند ے میں ہے ، اس کا کوئی نیک ارادہ نہیں ہے ۔ ایسا وہ کیو ں کر رہا ہے کیا وہ انتظار کررہا ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ کر جائے تبھی وہ اصل کھیل کی طرف آئے جو عالمی اسٹبلشمنٹ کا ایجنڈ ا ہے کیا پاکستان کے سیا ست دان اس سازشی کھیل سے نابلد ہیںاگر ہیں تو پھر ان کو ملک کی قیادت کر نے کا بھی کوئی حق نہیں ہے ۔ لیکن یہ بھی دیکھنا ہے کہ آئی ایم ایف کو بار بار پلٹے کھا نے کا موقع کیوں کر فراہم ہو رہا ہے ، اس میں کوئی دو رائے نہیں ہیں کہ پاکستان کے بعض سیا سی چہر ے ملک میں سیا سی عدم استحکا م پیدا کئے ہوئے ہیں جس پر بہانہ سازی آئی ایم ایف کر رہا ہے ، ان کے مختلف پہلو ؤں سے جائز ہ لینے کی ضرورت ہے ، سمندر پار پاکستانیو ںکی ایک قابل ذکر تعداد موجو د ہے جن کو پاکستان سے دور ی کا احساس ہے اور وہ دل سے اس امر کے خواہش مند ہیں کہ پاکستان بھی اگر ترقی پذیر ملک نہیں بن پا رہا تو کم از کم صف اول کا ترقی پذیر ملک بن جائے یہ اصلی حب الوطنی ہے چنا نچہ جس بڑی تعدا د میں سمندر پار پاکستانی ہیں وہ ملکی معاملا ت میں ایک اہم طاقت کے ساتھ دخیل ہیں چنا نچہ اس جذبہ حب الو طنی کو دیکھ کر کچھ عناصر ان کے جذبات میں دخل انداز ی کر رہے ہیں اور مختلف لابیو ں کے ذریعے یک طر فہ تصویر کا رخ پیش کررہے ہیں ، چنانچہ پاکستان میں عدم استحکام کی ڈونڈی اس طر ح پیٹی جارہی ہے کہ یہ احساس دلا یا جا رہا ہے کہ ملک عد م استحکام سے دوچا رہو ا جا تا ہے ، جس میںصیہونی لا بی اور ساتھ ہی ان کی لے پاک ایک مذہبی گر وہ بھی متحرک ہے دو ہفتوں سے امریکا سے بعض شخصیا ت کے بیا نا ت بیٹری سسٹم (پے درپے ) کے تحت جا ری ہو نے لگے ہیںجن میں پاکستان پر ان الزاما ت کی بو چھا ڑ کی جا رہی ہے جو ایک سیا سی گروہ لگا رہا ہے ، پاکستان کو عالمی سطح پر بدنا م کرنے کی پوری طاقت کے ساتھ روبہ عمل بھی ہیں پاکستان کو بدنا م کرنے کے کیا مقاصد ہیں صرف یہ ہیں کہ پاکستان ڈیفالٹ کی طرف تیزی سے بڑھے اور عالمی اسٹبلشمنٹ اپنے ایجنڈے میں کا میا ب ہو جائے یہ ایجنڈہ کوئی ڈھکا چھپانہیں ہے خاص طور پر جب سے پاکستان جب سے ایٹمی طا قت بنا اور اس کے علا وہ اس نے جہا د افغانستان میں ایک نما یا ںکر دار ادا کیا تب سے کھیل کھل رہا ہے ۔ امریکی شخصیات ہی کیو ں پاکستان کے خلا ف ہز راہ سرائی کررہی ہیں ، اور ممالک بھی تو ہیں ایک امریکا اور دوم بھارت پیش پیش ہیں ، تاہم امریکی حکومت نے تو خود اس کھیل کو ننگا کر دیا جب انھو ں نے سرکاری طور پر زلمے خلیل زاد کے چہر یہ آرائی سے نقاب نوچ پھینک ڈالی ،یو ں مکرو ہ چہر ہ آرائی عیا ں ہوگئی زلمے خلیل زاد کے پاکستان کے خلاف بیانا ت کو مسترد کر دیا ۔واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا کہ زلمے خلیل زاد کا بیان بائیڈن انتظامیہ کی نمائندگی نہیں کرتا، ان کے بیان کا امریکی خارجہ پالیسی سے تعلق نہیں۔انہوں نے کہا کہ تشدد، ہراسانی یا دھمکی کا سیاست میں عمل دخل نہیں، ہم سیاسی فریقین کو قانون کی عزت کرنے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ ترجمان امریکی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ عوام کو جمہوری و آئینی طریقے سے اپنے ملک کے رہنماؤں کا انتخاب کرنے دیا جائے۔اس سے پہلے سابق امریکی سفیر زلمے خلیل زاد نے پے در پے دو بیانات میں عمران خان کے مئوقف کی حمایت کی تھی اور کہا تھا کہ پاکستان میں الیکشن جلد کرادیے جائیں۔ زلمے خلیل زاد کے بیان پر پاکستانی دفتر خارجہ نے احتجاج کیا تھا جب کہ مولانا فضل الرحمٰن سمیت پی ڈی ایم کے دیگر رہنماوں نے بھی زلمے خلیل زاد کے بیانات کی مذمت کرتے ہوئے انہیں پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا تھا۔اسی طرح امریکا یا کسی دوسرے ممالک سے اگر کوئی بیا نا ت زلمے خلیل زاد کی طرز پر آئے ہیں تو بیا ن دینے والوں کی وہی حثیت ہے جو زلمے خلیل زاد کی ہے ، اسی طرح ان عناصر کو بھی جان لیناچاہیں کہ ان کی بھی کوئی سرکا ری حثیت نہیں ہے جس کی بناء پر پاکستان کے بارے میں متحرک قوتو ں کے لیے کوئی عالمی دباؤ تخلیق کر پائیں گے ، اگر دیکھا جائے تویہ بات واضح ہے کہ امریکی وزارت خارجہ نے وضاحت جا ری کر کے دو ٹکے کی حثیت کر دی ہے ا ب زلمے خلیل زاد کو چاہیے کہ وہ سیدھے سبھاؤ مقبوضہ کشمیر کے مظلو م عوام کی طرف توجہ دیں مگر وہ ایسانہیں کرپائیں گے کیو ں کہ وہا ںکوئی ایسی لا بی نہیں ہے جو زلمے خلیل زاد کے بیانا ت خرید سکے ۔

مزید پڑھیں:  ''چائے کی پیالی کا طوفان ''