گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے کہا ہے کہ بلدیاتی نظام ایک خوبصورت نظام ہے جس میں گلی محلوں کی سطح پر علاقے کے مسائل فوری حل ہوجاتے ہیں۔ ضم اضلاع سمیت صوبہ بھر کے میئرزاور بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات ملنے چاہئیں ‘ گورنر ہائوس میں ضم اضلاع کے میئرز سے ملاقات کے دوران متعلقہ میئرز کی جانب سے ضم اضلاع کے حوالے سے شکایات پراظہار خیال کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ قبائلی علاقے اب صوبے کا حصہ بن چکے ہیں ‘ آئین و قانون کے تحت ان علاقوں کے عوام کی مشکلات ومسائل حل کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے ‘ انہوں نے کہا کہ عوامی مسائل کے حل کے لئے بلدیاتی نمائندوں کو بااختیارہونا چاہئے۔ جہاں تک بلدیاتی اداروں کے نمائندوں کواختیارات تفویض کرنے کا تعلق ہے تو اس حوالے سے ان اداروں کی کارکردگی سے کماحقہ واقفیت گورنر حاجی غلام علی سے زیادہ کون جانتا ہے کہ وہ خود ماضی میں صوبائی دارالحکومت پشاور کے میئر رہ چکے ہیں ‘ اس لئے وہ بلدیاتی نظام کی خوبصورتی کے گن گا رہے ہیں بلکہ اس حوالے سے اس نظام کی اہمیت و افادیت سے بھی پوری طرح واقف ہیں ‘ بدقسمتی سے ہمارے ہاں سیاسی نظام یہ ہے کہ صوبائی حکومتیں(ملک بھرمیں) بلدیاتی نظام کی پشت پناہی کرنے اور بلدیاتی نمائندوںکو با اختیار بنانے کی راہ میں روڑے اٹکائی کر رہی ہیں کبھی ان کے اختیارات کو محدود کرنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے اور کبھی ان کو ترقیاتی کاموں کے لئے مناسب فنڈز کی فراہمی کے راستے میں روڑے اٹکائے جاتے رہے ہیں ‘ کیونکہ جب سے سابق آمر جنرل ضیاء الحق نے اراکین پارلیمنٹ کے لئے”ترقیاتی فنڈز” کے نام پر قومی خزانے کی بندربانٹ کا سلسلہ شروع کیا جوآج تک ہمارے سیاسی نظام کی جان نہیں چھوڑ سکا’ تب سے صوبائی حکومتیں اپنے اسمبلی اراکین کے دبائو میں آکرترقیاتی فنڈز ان ممبران کے توسط سے خرچ کرنے پرمجبور ہیں ‘ اور یہی اراکین اسمبلی بلدیاتی اداروں کو محدود فنڈز دے کر اس نظام کو ناکام کرنے کی کوششیں کرتے رہے ہیں ‘ تاہم اب جبکہ کم از کم دو صوبوں میں اس وقت نگران حکومتیں کام کر رہی ہیں اور جب تک نئے الیکشن نہیں ہوجاتے یہی صوبائی(نگران) حکومتیں ہی صوبے کے سیاہ وسفید کی مالک ہونے کے ناتے موجودہ بلدیاتی اداروں کوبااختیار بنانے پر توجہ دیں تو نہ صرف ان اداروں کی اہمیت عوام پرواضح ہوجائے گی بلکہ عوامی مسائل بھی آسانی سے حل ہوسکیں گے ۔ امید ہے موجودہ صوبائی حکومت بلدیاتی نمائندوں کو آئین کے تحت اتنے اختیارات ضرور تفویض کر دے گی جتنی کی یہ حقدار ہیں۔
