غیرقانونی رکشوں کا مسئلہ؟

ایک اخباری اطلاع کے مطابق سوات میں غیرقانونی رکشوں کے خلاف عید کے بعد کریک ڈائون کا فیصلہ کرلیا گیا ہے ‘ ٹریفک پولیس اور انتظامیہ نے رکشہ ڈرائیور یونین کو 26 اپریل تک کی مہلت دیتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ رکشہ ڈرائیور یونین اور ٹریفک پولیس 26 اپریل تک غیرقانونی اور غیررجسٹرڈ رکشہ استعمال نہ کرنے کے بارے میں عوام میں شعور بیدا کریں گے’ ٹریفک پولیس لائوڈ سپیکرز’ بینرز اور سوشل میڈیا کے ذریعے عوام کوآگاہی دے گی’ مقررہ وقت کے بعد ٹریفک مجسٹریٹ کسی بھی غیرقانونی اور غیررجسٹرڈ رکشہ کے خلاف کارروائی کریں گے’ رجسٹرڈ رکشوں کے لئے ایک ٹوکن بنایا جائے گا جورکشوں پرچسپاں کرنے کے علاوہ رجسٹریشن بک میں لگایا جائے گا جہاں تک غیر قانونی رکشوں کا تعلق ہے تویہ صرف سوات کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ پورے صوبے کے تمام بڑے چھوٹے شہروں میں غیرقانونی ‘ غیر رجسٹرڈ رکشوںکی بھر مار ہے جس کی ذمہ داری رکشہ ڈرائیوروں سے زیادہ خود متعلقہ ٹرانسپورٹ رجسٹریشن اداروں پر عائد ہوتی ہے ‘ اصل صورتحال یہ ہے کہ صوبائی دارالحکومت پشاور کے اندر بھی صورتحال نہایت سنگین ہے اور نہ صرف غیررجسٹرڈ رکشوں کی تعداد گنتی سے باہر ہو رہی ہے بلکہ دوسرے اضلاع سے رجسٹریشن حاصل کرنے والے رکشے بھی شہر کے اندر دندناتے پھرتے ہیں جن سے ٹریفک پر بے پناہ دبائو پڑتا ہے لیکن ٹریفک اہلکار اس صورتحال کو درست کرنے کو آمادہ نہیں ہوتے، ضرورت اس امر کی ہے کہ ہر شہر کی ضرورت کے مطابق ایک مناسب تعداد مقررکر کے صرف اتنے ہی رکشوں کی رجسٹریشن کی اجازت دی جائے’ بدقسمتی سے اس وقت رکشوں کے علاوہ کار فنانسنگ کے تحت بینکوں سے لوگ نہ صرف کاریں بلکہ عام متوسط طبقے کے لوگ موٹرسائیکلیں بھی قسطوں کے ذریعے حاصل کرکے سڑکوں پر لا رہے ہیں اور یہ تعداد اس قدر زیادہ ہے کہ پورے ملک میں سڑکیں ان گاڑیوں’ موٹرسائیکلوں اور رکشوں سے اٹی ہوئی ہیں اور منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے ہوتا ہے’ اس کی وجہ سے پٹرول اورگیس کے استعمال میں اضافے سے ماحولیات پربھی شدید گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں تاہم اس کا علاج کسی ایک ذریعہ ٹرانسپورٹ پر پابندی لگانے سے نہیں بلکہ ملکی سطح پر مربوط پالیسی اختیار کرنے سے ہی ہو سکتا ہے جبکہ جہاں جہاں موقع ملے شاہراہوں کو توسیع دے کرسڑکوں کو ٹریفک اژدھام کو برداشت کرنے کے قابل بنا کر بھی ہم اس مسئلے پر قابو پا سکتے ہیں بصورت دیگر تمام دیگر اقدامات وقتی طورپر ریلیف کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہوںگے۔

مزید پڑھیں:  ڈونلڈ لو''لیکن یہ کیا کہ چین سے سویا نہ تو نہ میں''