پاکستان کی ایک اور کامیابی

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے نکلنے کے بعد پاکستان کوعالمی سطح پرایک اورکامیابی ملی ہے اور یورپین یونین نے پاکستان کو ہائی رسک ممالک کی فہرست سے خارج کر دیا ہے، وزارت تجارت کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق پاکستانیوں پر یورپ کے قانونی اور معاشی آپریٹرز کی اضافی شرائط لاگو نہیں ہوں گی، امر واقعہ یہ ہے کہ یورپی یونین کی ہائی رسک کی فہرست متعلقہ ممالک میں اینٹی منی لانڈرنگ اور اینٹی ٹیررازم فنانسنگ کے خراب نظام کی نشاندہی کرتی ہے ‘ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی کمیشن نے ہائی رسک ممالک کی فہرست سے پاکستان کا نام خارج کرتے ہوئے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ پاکستان نے منی لانڈرنگ کے خلاف سخت اقدامات کئے ہیں، یاد رہے کہ پاکستان کو اکتوبر 2018ء میں یورپی یونین کی ہائی رسک ممالک کی فہرست میں شامل کیاگیاتھا جس سے یورپین یونین کے ممالک میں پاکستانی اداروں اور افراد کو قانونی اور مالیاتی لین دین میں رکاوٹیں کھڑی ہوگئی تھیں تاہم اب یورپین یونین نے اعلان کیا ہے کہ رکن ممالک کے اداروں کو اب پاکستانی شہریوں اور قانونی اداروں کے ساتھ لین دین کرتے ہوئے متعلقہ قوانین کا اطلاق کرنے کی ضرورت نہیں ہے’ اس سے پہلے گزشتہ سال نومبر میں برطانیہ نے بھی پاکستان کو ایک قانونی دستاویز کے ذریعے ہائی رسک ممالک کی فہرست سے نکال دیا تھا’ وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ یورپین یونین کی جانب سے پاکستان کو ہائی رسک تھرڈ کنٹریز کی فہرست سے نکالنے میں وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی انتھک کوششوںکا بڑا دخل ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے ان خامیوں کو دور کرلیا ہے جو بین الاقوامی مالیاتی نظام کے لئے خطرہ قرار دی جا رہی تھیں’ یورپی یونین کے ممالک کو اب پاکستان کے ساتھ معاملات کرتے ہوئے انہانسڈ کسٹمرز ڈیوڈیکنجسس کا اطلاق کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی، یورپی یونین کی جانب سے پاکستان پر محولہ قانون کے اطلاق نے ہماری معیشت پرغیر ضروری بوجھ ڈالا تھا’ ادھر ایک اور خبر کے مطابق پاکستان میں آسٹریلیا کے ہائی کمشنر نے وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر سے ملاقات کی یہ ملاقات پارلیمنٹ ہائوس میں منسٹرز چیمبرز میں ہوئی جس میں پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان دو طرفہ تجارتی حجم کو اس کی حقیقی صلاحیت کے مطابق بڑھانے پراتفاق کیا’ یہ اس بات کا مظہر ہے کہ یورپی یونین کی جانب سے پاکستان کو ہائی رسک ممالک کی فہرست سے خارج کرنے کے ثمرات سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں’ چونکہ پاکستان آسٹریلیا کو برآمدات کے حوالے سے کئی سال سے جمود کا شکار ہے اس لئے پاکستان پر پابندیاں ختم ہونے کے بعد نہ صرف آسٹریلیا بلکہ دیگر یورپی ممالک بھی اب پاکستان کے ساتھ تجارتی سرگرمیاں معمول پرلانے کے بارے میں اقدام اٹھائیں گے جس سے پاکستان کی برآمدات میں اضافہ ہو گا اور پاکستان کو زرمبادلہ کے ذخائرکی کمی کا مسئلہ حل ہو گا۔

مزید پڑھیں:  ''ظلم دیکھ کر چپ رہنا بھی ظلم ہے''