مفت آٹا تقسیم اور ضروری اقدام!

جب سے ملک میں غریب اور مستحق افراد کے لئے مفت آٹا تقسیم کرنے کی سکیم کا آغازکیا گیا ہے ‘ متعلقہ ضرورت مند افراد کی جانب سے بے صبری کے ساتھ ساتھ کچھ شدت پسند عناصر بھی سرگرم ہو کر اس سکیم کوناکام بنانے کی کوششیں کر رہے ہیں’ آٹے کی تقسیم کے حوالے سے مقرر کردہ پوائنٹس پر جم غفیر کی موجودگی کی وجہ سے نہ صرف ٹریفک جام معمول بن چکا ہے بلکہ چھینا جھپٹی اور ٹرکوں کولوٹنے کے واقعات بھی پیش آ رہے ہیں بعض اطلاعات کے مطابق اس دھینگا مشتی میں مبینہ طور پر کچھ اموات بھی ہو چکی ہیں جو یقیناً افسوس ناک صورتحال ہے’ گزشتہ روز ڈسٹرکٹ میئر پشاور کے دفتر کے سامنے احتجاجی دھرنا بھی دیاگیا جس کی وجہ سے ٹریفک کانظام مفلوج ہوکر رہ گیا’ احتجاجی مظاہرین نے شدید نعرے بازی کی اور آٹے کی مفت تقسیم کو سیاسی بنیادوں پر کئے جانے پر اعتراض کرتے ہوئے مفت آٹے کی منصفانہ تقسیم کا مطالبہ کیا’ اخباری اطلاعات کے مطابق صوبے کے نگران وزیر اطلاعات’ اوقاف’ حج ومذہبی و اقلیتی امور بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ اب تک 12 لاکھ 72 ہزار خاندانوں کو مفت آٹا تقسیم کیاجا چکا ہے اور مستحقین میں مفٹ آٹے کی تقسیم کے نظام کو بہتربنانے کے لئے ڈسٹری بیوشن پوائنٹس ویلج کونسل کی سطح تک بڑھا رہے ہیں’ اصولی طور پر یہ ایک اچھا اقدام ہے تاہم اگر اس صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے پہلے ہی مناسب تعداد میں ڈسٹری بیوشن پوائنٹس کے قیام کوممکن بنایا جاتا تو جس مشکل صورتحال کا اس وقت سامنا ہے اس میں بہت حد تک کمی آجاتی اور مستحقین خصوصاً خواتین کو دربدر بھٹکنے کی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑتا’ ادھر ضم شدہ قبائلی علاقوں میں بھی اس حوالے احتجاج کی خبریں آ رہی ہیں جو یقیناً توجہ طلب ہے’ اس سلسلے میں مہمند کے علاقہ بائیزئی کے رہائشیوں نے ابھی تک ایک تھیلہ آٹا نہ ملنے کے حوالے سے شاہراہ بند کر کے احتجاج کا ڈول ڈالا ہے اور شاہراہ کوبند کردیا ہے’ دوسری جانب پشاور’ باجوڑ روڈ کی بندش سے بھی مسافروں کومشکلات کاسامنا ہے ‘ یوں ہر جانب سے احتجاج کی خبریں آرہی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ مفت آٹے کی تقسیم کے نظام میں ضرور کوئی خرابی ہے اور جب تک اس معاملے کو حل کرنے کی تدبیر نہیں کی جائے گی یہ احتجاج بڑھتا جائے گا اور مفت آٹے کی تقسیم کے نظام پر سوالات میں بھی اضافہ ہو گا ‘ اس حوالے سے مفت آٹے کی سیاسی بنیادوں پر تقسیم کے جو الزامات سامنے آرہے ہیں ان کی غیر جانبدارانہ تحقیقات اور صورتحال کی اصلاح کی اشد ضرورت ہے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے کئے جاسکیں۔

مزید پڑھیں:  ہر چند کہیں کہ ہے نہیں ہے