انتخابات کی جنگ

وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ اگست میں عبوری حکومت آ جائے گی، ملک میں انتخابات کرانا ان کا کام ہے۔ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان ملکی حالات کو اس نہج پر لائے ہیں۔ ایسے معاملات حل نہیں ہوں گے، تمام اسٹیک ہولڈرز کو بیچ میں آنا ہوگا۔رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا 16 اگست کو ملک میں عبوری حکومت آ جائے گی، الیکشن کرانا ان کا کام ہے۔ ملک میں عام انتخابات کے بروقت انعقاد کے حوالے سے شکوک و شبہات میں اضافہ در اضافہ ہوتا جارہا ہے تحریک انصاف کی قیادت کو یقین نہیں کہ عام انتخابات کا مقررہ وقت پرانعقاد ہو سکے گا یہی بداعتمادی کی کیفیت میں ا ضافہ اور چپقلش کا باعث ہے ۔ تحریک انصاف مطالبہ کر رہی ہے کہ حکومت والے انتخابات کی تاریخ دے دیں تا کہ بات آگے بڑھے مگر اس وقت انتخابات کی تاریخ نہیں دی جا رہی ہے۔ بہرحال اب دوسال کے لئے ملک میں غیر سیاسی حکومت کے قیام کا شوشہ چھوڑا جارہا ہے اس ضمن میں یہ سوال تو بے معنی ہی ہے کہ آخر اس طرح کی حکومت کا قیام کیسے ہو گا کیونکہ وطن عزیز میں عوامی مینڈیٹ کے بغیر بھی حکومت کا قیام اور وجود میں لانا کوئی مشکل کام نہیںرہا ہے۔ معیشت کی بحالی کے لئے عوام کے اعتماد والی حکومت ہی کے سخت فیصلوں کی ضرورت ہے جن کی سیاسی قیمت بھی صرف عوام کا اعتماد رکھنے والی ایک آئینی اور منتخب حکومت ہی برداشت کر سکتی ہے کسی ممکنہ معلق حکومت کی مثال لاوارث قسم کی حکومت ہو گی جن کے فیصلوں کا ملبہ اس کا تجربہ کرنے والوں پرپڑے گا۔اسی طرح کی حکومت کا قیام کس حد تک حقیقت ہے یا کتنا فسانہ ‘فی الحال بس ایک افواہ ہی اڑا دی گئی ہے اس طرح کی حکومت کو معاشی صورتحال کی بہتری سے جوڑنے والوں کوعالمی طور پرقبولیت کا سنگین مسئلہ درپیش ہوگا اگریہ نہ ہوتا تو تجربہ کرنے والوں کے اس تجربے کے لئے بھی کسی نہ کسی طرح راہ ہموار ہو ہی جاتی ۔ اس افواہ کا ایک پہلو شاید یہ بھی ہو کہ دوسال کے لئے سیاسی نظام کی رخصتی ظاہر کرکے موجودہ اسمبلیوں کی مدت پوری کرنے دی جائے یا پھرایک سال کی توسیع کے معاملے پربات چیت کا کوئی دروازہ کھولا جا سکے یہ سارے امکانات کی باتیں ہیں جن سے قطع نظر اس کے پس منظر اور وجوہات کو سمجھنا زیادہ مشکل نہیں جب سیاستدانوں کے درمیان مکالمہ کی بجائے مسلسل مخاصمت کی فضا جاری ہو توپھرغیرسیاسی عوامل کے خیالات ہی تقویت پکڑیں گے۔

مزید پڑھیں:  مزید کون سا شعبہ رہ گیا ہے ؟