مفاہمت اور مخاصمت کی جنگ

ایک جانب جہاں سیاسی مفاہمت کے لئے مکالمہ کی مساعی ہو رہی ہیں اور بعض سیاسی جماعتیں اس کے لئے کوشاں بھی ہیں مگر بعض سیاسی جماعتوں کارویہ باوجود حکومتی اتحادی ہونے کے سخت اور غیر لچکدار ہے جس کے باعث ملک کو سیاسی بحران سے نکالنے کی مساعی کی راہ میں رکاوٹیں ہیں ایک جانب جہاں مسلم لیگ (ن) مکالمہ پر آمادہ ہے اور پیپلز پارٹی پوری تگ و دو میں ہے کہ سیاسی معاملات کا سیاسی حل نکالا جائے مگر جے یو آئی کی ضد ہے کہ مذاکرات نہیں ہوں گے پی ڈی ایم سربراہ نے نیشنل گرینڈ ڈائیلاگ کی مخالفت کر دی ہے مولانا فضل الرحمان کے نزدیک نیشنل گرینڈ ڈائیلاگ غیر ضروری ہیں پیپلز پارٹی قیادت کا موقف درست ہے کہ وہ نیشنل گرینڈ ڈائیلاگ سے کسی طور پیچھے نہیں ہٹے گی، ملک کو بحران سے نکالنے کا واحد راستہ نیشنل گرینڈ ڈائیلاگ ہیں، سیاسی صورتحال کے پیش نظر نیشنل گرینڈ ڈائیلاگ ناگزیر ہیں، سیاست میں مذاکرات کے دروازے بند نہیں کئے جا سکتے قبل ازیں پاکستان پیپلز پارٹی کے مشاورتی اجلاس میں کہا جا چکا ہے کہ حکومتی اتحادی جماعتیں سیاسی جماعتوں کے مذاکرات کے لیے مشترکہ لائحہ عمل اپنائیںاور آئین میں دی گئی مدت میں تمام اسمبلیوں کے بیک وقت صاف شفاف انتخابات ہونے چاہئیں۔اس کے باوجود حکمران اتحاد بلکہ اتحاد میں شامل ایک اہم جماعت مفاہمت مذاکرات اور مکالمہ کے لئے تیار نہیں بلکہ وہ اس طرح کی کوششوں کوسبوتاژ کرنے کی خواہاں ہے صلح جوئی کی شہرت رکھنے والے وزیر اعظم بھی شاید حالات کے ہاتھوں مجبور ہیں اور حکمران اتحاد میں عقاب کا کردارادا کرنے والوں کے سامنے بے بس ہیں ۔ پیپلز پارٹی اہم اتحادی جماعت ہے اور اس کی سوچ جمہوری ومفاہمانہ ہے وہ اس صورتحال میں کلیدی کردار ادا کرکے معاملات کو سلجھانے کی جس سعی میں ہے وہ قابل اطمینان ہیکہ سیاسی قیادت کو ہٹ دھرمی ترک کرکے مذاکرات کاراستہ اختیار کرنا چاہئے۔ ارباب اقتداراگر سیاسی عدم استحکام کے حوالے سے فکر مند ہیں اور چاہتے ہیں کہ حالات جمہوری طور طریقوں سے معمول پر آ جائیں مگر اس کیلئے اپوزیشن کی مثبت سوچ بھی ضروری ہے۔ جمہوریت اجتماعیت کا تقاضا کرتی ہے یعنی سب کو مل جل کر اتفاق رائے سے ملک و قوم کے بارے میں فیصلے کرنے چاہئیں۔ اس کے برخلاف اٹھایا گیا کوئی بھی قدم انارکی اور لاقانونیت کا سبب بنے گا۔جمہوریت کا دعویٰ کرنے والے سیاستدانوں کو مکالمہ اور بات چیت سے سیاسی بحران کے حل سے انکار نہیں کرنا چاہئے ۔

مزید پڑھیں:  فیض آباد دھرنا ، نیا پنڈورہ باکس