نمائشی پابندی

پشاور کی ضلعی انتظامیہ نے ماضی کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے رمضان ختم ہونے سے چند روز قبل کھلونا اسلحہ بندوق وغیرہ کی فروخت پر پابندی عائدتو کردی ہے مگر اس میں اس قدرتاخیر ہو چکی ہے کہ مال بک چکا اور خریداری کرنے والے خریداری کر چکے اب یہ فیصلہ سانپ گزرنے کے بعد لکیر پیٹنے کے مترادف ہی شمار ہوگا۔ امر واقع یہ ہے کہ ماہ صیام کے پہلے عشرے کے اختتام کے ساتھ ہی پشاور اور گرونواح میں ایک بار پھر کھلونا بندوقوں کی فروخت شروع ہو گئی تھی بچوں کیلئے نت نئے ڈیزائنز کی بندوقیں،پستولیں اور دیگر اسلحہ کے کھلونوں کی مارکیٹ میں بھر مار تھی جہاں تک پابندی کی بات ہے یہ محض خانہ پری ہی ہے گزشتہ برس عیدین کے موقع پربھی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کھلونا بندوقوں کی فروخت پر پابندی عائد کر دی گئی تھی تاہم دونوں عیدوں کے موقع پر کھلونا بندوقوں کی فروخت دھڑلے سے جاری رہی ماضی کی طرح رواں برس بھی کھلونا بندوقوں کی فروخت ہوئی۔پشاور کے کئی بازاروں میں کھلونا نما بندوقوں کا سٹاک جمع کرلیاگیا ہے مارکیٹ میں موجودگی کے باعث بچوں کی اس طرف رغبت فطری امر ہے والدین بچوں کی ضد کے سامنے بے بس ہیں جہاں تک انتظامیہ کی ناکامی کا تعلق ہے یہ کوئی نئی بات نہیں انتظامیہ اب نام کی رہ گئی ہے اور قانون مذاق بنتا جارہا ہے جب قانون پر عملدرآمد نہ ہو تو لفظی پابندی سے تو کچھ نہیں ہوسکتا صورتحال کا تقاضا ہے کہ انتظامیہ حرکت میں آئے اور پابندی پر اکتفا کرنے کی بجائے اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت اقدامات اٹھائے۔نگران حکومت کو اس مسئلے کا نوٹس لینا چاہئے اور آئی جی خیبر پختونخوا کی پولیس کو کارخانو مارکیٹ بالخصوص اور دیگر علاقوں میں بالعموم گوداموں پرچھاپے مارنے کی ہدایت میں تاخیر نہیں کرنی چاہئے ساتھ ہی ساتھ پولیس کو اس کے نقل وحمل اور فروخت پر پابندی پرعملدرآمد یقینی بنانے کی ذمہ داری نبھانی چاہئے ۔ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جو پابندی عائد کی گئی ہے اسے نمائشی حد تک نہ رکھا جائے بلکہ اس پر عملدرآمد ہر قیمت پر یقینی بنانے کے لئے پولیس کو پابند کیا جائے اور پولیس کی جانب سے اس ضمن میں ہونے والی کارروائیوں کی باقاعدہ مانیٹرنگ کی جائے ۔تاکہ یہ پابندی حقیقی معنوں میں نافذ العمل ہو۔پولیس کوشش کرے تو یہ کوئی ایسا مشکل کام بھی نہیں کہ پابندی پر عمل درآمد یقینی نہ بنایا جاسکے۔یاد رکھنا چاہئے کہ ڈنگ ٹپائو قسم کے اقدامات کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے۔

مزید پڑھیں:  فیض آباد دھرنا ، نیا پنڈورہ باکس