صحت کارڈ پر مفت علاج

ملک بھر میں صحت کارڈ پر مفت علاج کی سہولت بحال کر دی گئی

ویب ڈیسک: صوبائی حکومت کی جانب سے سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کو2 ارب روپے کی ادائیگی کے بعد صحت کارڈ پلس پروگرام کے ساتھ ملک بھر میں رجسٹرڈ تمام ہسپتالوں میں مفت علاج کی سہولت کو بحال کر دیا گیا ہے مذکورہ ادائیگی کے بعد بقایاجات کی مد میں 12ارب روپے حکومت کے ذمہ باقی رہ گئے ہیں جو ماہانہ ڈیڑھ ارب کی قسط کے ذریعے ختم کئے جائینگے واضح رہے کہ بدھ کے روز سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کی جانب سے صحت کارڈ پلس پروگرام کے رجسٹرڈ تمام ہسپتالوں کو نئے مریضوں کا داخلہ بند کر نے اور علاج پر غیر معینہ مدت تک پابندی کا اعلان کیا گیا تھا اس سلسلے میں انشورنس کارپوریشن کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ صوبائی حکومت نے انشورنس کے 14 ارب روپے ادا کرنے ہیں حکومت نے دو ماہ قبل اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ وہ ہر ماہ 4ارب روپے ادا کریگی
جس میں سے ڈیڑھ ارب روپے بقایا رقم کیلئے جبکہ 2 ارب 50 کروڑ روپے مریضوں کے ماہانہ علاج پر خرچ کرنے کی منصوبہ بندی تھی اس حوالے سے محکمہ صحت کو ہر ماہ کی 20 تاریخ کو 4 ارب روپے ادا کرنے تھے لیکن مارچ میں یہ 4 ارب روپے ادا نہیں کئے گئے ہیں اور اس طرح کی ایک قسط 20 اپریل ادا کی جانی تھی تاہم اس سے ایک روز قبل یعنی19اپریل کو علاج کی بندش کا اعلامیہ جاری کیا گیا جس کی وجہ سے صوبہ بھر میں سوشل میڈیا اور عام محافل میں نگراں حکومت کے اس فیصلے پر شدید تنقید کی گئی ذرائع کے مطابق جمعرات کے روز محکمہ خزانہ نے ہنگامی بنیادوں پر سٹیٹ لائف کو2 ارب روپے جاری کر دیئے ہیں
جس کی روشنی میں ملک بھر میں صحت کارڈ پلس پروگرام کے تحت مریضوں کا مفت علاج کا سلسلہ بحال کر دیا گیا ہے اس ضمن میں سٹیٹ لائف انشورنش کارپوریشن کی جانب سے تمام ہسپتالوں کو علاج کی سہولیات کی بحالی کیلئے مراسلہ ارسال کر دیا گیا ہے جس کے مطابق سروسز جاری رہیں گی اور کائونٹرز پر نئے داخلے بھی جاری رہیں گے واضح رہے کہ 2016ء سے اب تک 22 لاکھ مریضوں نے 51 ارب روپے کی لاگت سے ہسپتالوں میں مفت خدمات حاصل کی ہیں مفت علاج کیلئے صوبہ میں رجسٹرڈ 9.78 ملین سے زائد خاندان رجسٹرڈ کئے گئے ہیں جنہیں ملک بھر میں 11سو ہسپتال اور خیبر پختونخوا کے 193 نجی اور سرکاری ہسپتالوں میں علاج کی سہولیات حاصل ہیں۔

مزید پڑھیں:  خیبرپختونخوا میں تیز بارشیں، 32 افراد جاں بحق، 41 زخمی ، 160 گھر زمین بوس