لاینحل مسئلہ

پشاورمیں تجاوزات مافیا کا قبضہ اور جگہ جگہ اور نئے مقامات پر تجاوزات کا قیام ایک سنگین مسئلہ ہے جس پر لاکھ دعوئوں اور کوششوں کے باوجود قابو نہیں پایا جا سکا ہے یہ معمول کی بات بن گئی ہے ۔ جس کے باعث خواتین ‘ بچوںاور بزرگوں سمیت پیل چلنے والے افراد کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔ بی آر ٹی سٹیشنز کے آس پاس سڑکوں کے کنارے کھڑے رکشوں کی بھرمار نیا مسئلہ بن چکا ہے جس کے باعث آنے جانے والے مسافروں کو مشکلات درپیش ہیں۔ستم بالائے ستم یہ کہ ضلعی انتظامیہ نہ تو ان غیر قانونی سٹینڈز کے خلاف کارروائی کرتی ہے اور نہ ہی ہتھ ریڑھی بانوں کے لئے کوئی انتظام موجود ہے خواتین کے بازاروں میں بھی دکانداروں نے عارضی تجاوزات قائم کرنا معمول بنا لیا ہے چوڑیوں ‘ کپڑوں اور دیگر سامان کی فروخت کے لئے دکانوں کے باہر لگائے گئے سٹالز کے باعث راستے مزید تنگ ہوگئے ہیں اور خواتین کو خریداری میں سخت مشکلات کا سامنا رہتا ہے ۔ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں ہر دور حکومت میں تجاوزت کے خلاف مہم کا چرچہ تو رہا ہے لیکن سوائے ایک مرتبہ کے کسی بھی دور میں پشاور کو سنجیدگی کے ساتھ تجاوزات سے پاک کرنے کا عمل نہیں کیا گیا بدقسمتی سے اس کامیاب مہم کے فوراً بعد سے ہی آہستہ آہستہ تجاوزات دوبارہ شروع ہونے لگتی ہیں جس کی وجہ حکام کی چشم پوشی اور ماتحت کی ملی بھگت کا رویہ ہے ۔آج پشاور شہر کا کوئی بھی علاقہ تجاوزات سے پاک نہیں تجاوزات ہٹانے میں سیاسی حکومتوں کو مختلف قسم کے دبائو کا سامنا رہتا ہے اور کوئی بھی سیاسی حکومت تاجروں جیسے بااثر طبقے کی مخالفت مول لینے کی ہمت نہیں رکھتی یہ معاملہ اپنی جگہ لیکن اس وقت صوبے میں نگران حکومت قائم ہے اس کی کوئی ایسی مجبوری نہیں سوائے اس کے کہ وقتی دبائو اور احتجاج کا سامنا کیا جائے حکومت عزم کرے تو یہ کوئی بڑ بات نہیں ہم سمجھتے ہیں کہ اس وقت پشاور کو تجاوزات سے پاک کرنے کے لئے اگر ٹھوس اور بڑے اقدامات مشکل ہوں تو کم از کم بازاروں اور فٹ پاتھوں کو پیدل چلنے والے افراد کے لئے ہی کھول دیا جائے یہ درست ہے کہ اس طرح سے چھوٹے چھوٹے کاروباری افراد متاثر ہوں گے بلکہ ان کا روزگار خطرے میں پڑ جائے گا یہ بھی بہرحال ایک توجہ طلب اور عوامی مسئلہ ہے جس کا حل ان افراد کو کسی موزوں جگہ منتقل کرکے تلاش کرنے کی ضرورت ہے ۔

مزید پڑھیں:  پلاسٹک بیگزکامسئلہ