ہوائی فائرنگ کی عدم روک تھام

ہر سال عید الفطر کے موقع پرچاند رات کو ہونے والی ہوائی فائرنگ کی وجہ سے درجنوں افراد زخمی اور جاں بحق ہو جاتے ہیں اس سال بھی متعدد افراد کے زخمی ہونے اور جان بحق ہونے کے واقعات ہوئے ہیں پولیس اور انتظامیہ کی اس کی روک تھام کے حوالے سے پیشگی آگاہی و انتباہی مہم اپنی جگہ لیکن چاند رات کو فائرنگ کی آواز سن کر موقع پر پہنچ کر کارروائی کی جب تک سنجیدہ مساعی نہیں ہوں گی کوئی بھی قدم کامیابی کی طرف نہیں بڑھ سکتی یہاں ضرورت ہی لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے کا فارمولہ درست قدم ہوسکتا ہے۔ہوائی فائرنگ، اسلحہ کی نمائش، پتنگ بازی قانوناً جرم ہے اس کے باوجود جس طرح مختلف تقاریب اور مقامات پر ان کی خلاف ورزی کی جاتی ہے، وہ محتاج بیان نہیں۔ ان عوامل کے نتیجے میں رونما ہونے والے حادثات کی خبریں بھی آئے دن میڈیا پر آتی رہتی ہیں لیکن صورتحال جوں کی توں رہنا ارباب اختیار خصوصاً قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لئے ایک سوالیہ نشان ہے۔ ایسا ہی ایک واقعہ شادی کی تقریب میں شریک ایک شخص ہوائی فائرنگ کی زد میں آکر اپنی جان گنوا بیٹھا۔ گزشتہ کئی برسوں سے دہشت گردی کے پیش نظر ویسے ہی ملک کے طول و عرض میں اسلحہ کی نمائش یا اسے غیر قانونی طور پر رکھنے کی سختی سے ممانعت ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ عموما رات کو جب ہر طرف سناٹا چھا جاتا ہے، شادی بیاہ کی کسی بھی تقریب میں ہونے والی فائرنگ کی آوازیں قرب و جوار میں ہر طرف آسانی سے سنی جاتی ہیں، اس کے باوجود اکثر پولیس اہلکار اس کا نوٹس نہیں لیتے یا اس وقت کارروائی کرتے ہیں جب فائرنگ سے کوئی ہلاکت ہو جائے۔ یہی صورتحال پتنگ بازی اور اس کے نتیجے میں پیش آنے والے حادثات کی ہے۔ بلاشبہ ان واقعات کی ذمہ داری قریبی پولیس اسٹیشن کی ہے جہاں اکثر اہلکار گشت کے نام پر موقع سے غائب رہتے ہیں۔ اگر یہ لوگ قانون کی خاطر موقع پر موجود اور چوکس رہیں تو کوئی وجہ نہیں کہ کسی بھی علاقے میں اس قسم کے واقعات رونما نہ ہوں۔ تھانوں میں اسلحہ رکھنے والوں کا مکمل ریکارڈ موجود ہوتا ہے اس کی باقاعدہ پڑتال ہونا چاہئے جبکہ غیر قانونی اسلحہ رکھنے والوں سے بلا امتیاز قانون کے مطابق نمٹنا پولیس حکام کی ترجیحات میں شامل ہونا چاہئے۔ قانون توڑنے والے اور جرائم پیشہ افراد کی معاشرے میں کہیں جگہ نہیں، ان جرائم پر پردہ ڈالنے والے پولیس اہلکاروں سے بھی سختی سے باز پرس ہونا چاہئے۔

مزید پڑھیں:  موسمیاتی تغیرات سے معیشتوں کوبڑھتے خطرات