انوکھا سیاسی فیصلہ

سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے خیبرپختونخوا اور پنجاب اسمبلیاں سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے کہنے پر تحلیل کیں۔نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ انہوں نے صدر مملکت عارف علوی کے ساتھ جنرل باجوہ سے ملاقات کی تھی، جس میں جنرل باجوہ نے کہا کہ آپ اسمبلیاں تحلیل کردیں تو انتخابات کروادیں گے جس پر ہم نے پنجاب اور خیبر پختونخوا کی حکومتیں گرادیں۔انہوں نے دعوی کیا کہ وفاقی حکومت انتخابات میں تاخیر کے لیے اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کا استعمال کر رہی ہے اور ابھی تک پی ٹی آئی سے باضابطہ رابطہ نہیں کیا۔عمران خان نے مزید انکشاف کیا کہ حکومت نے ابھی تک باضابطہ طور پر ان کی پارٹی سے بات چیت کے لیے رابطہ نہیں کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے حکومت سے مذاکرات کا مینڈیٹ پی ٹی آئی کے مرکزی وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو دیا تھا۔پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید کہا کہ مجھے ڈر ہے کہ حکومت مذاکرات کو انتخابات میں تاخیر کے لیے استعمال کر رہی ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے انٹرویوز میں اکثر ایسے انکشافات ہوتے ہیں جن پر یقین کرنا مشکل ہوتا ہے تازہ ترین انٹرویو میں انہوں نے خیبر پختونخوا اور پنجاب اسمبلیاں جنرل(ر) قمر جاوید باجوہ کے کہنے پرتحلیل کرنے کا اعتراف کیا ہے حالانکہ جس وقت ان کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو گئی تھی وہ ان دنوں سے ہی فوجی قیادت سے سخت نالاں تھے اور ان کے خلاف ایسی ایسی اصطلاحات استعمال کرتے تھے جن کا یہاں تذکرہ مناسب نہیں ایک جانب اس طرح کا عوامی سطح پر چیلنج اور الزامات اور دوسری جانب ان سے بڑی مشکل سے ملاقات اور پھران کے کہنے پر اتنا بڑا سیاسی فیصلہ کرنا سمجھ سے بالاتر امر ہے اور اگر کسی جانب سے وعدے پورے نہیں کئے گئے تو اس کا انٹرویو میں اعتراف کی حکمت عملی کی وجہ کا سمجھ میں آنا مشکل امر ہے ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک غیر سیاسی شخص کے کہنے پر اتنا بڑا سیاسی فیصلہ کیوں کیا گیا اس حوالے سے پارٹی کی قیادت سے مشاورت کیوں نہ ہوئی اگر ایسا کیا گیا تو اس کے مضمرات سامنے آنے کے باوجود یہ عاجلانہ قدم کیوں اٹھایا گیا ۔ یہ تمام سوالات تحریک انصاف کے بطور جمہوری جماعت اور قیادت کے حوالے سے سوالات کا باعث ہیں سیاسی جماعتوں کو غیر سیاسی مداخلت کی ہمیشہ سے شکایت رہی ہے اور اس کے خلاف مزاحمت بھی کرنے کا عزم رکھتے ہیں تحریک انصاف بھی ان جماعتوں میں سرفہرست متصور ہوتی ہے لیکن اس اعتراف سے اس تاثر کی نفی ہوتی ہے جب تک سیاسی جماعتیں سامنے کچھ اور پس پردہ کچھ اور قسم کی سرگرمیوں سے احتراز کا رویہ نہیں اپنائیں گی ملک میں سیاست صحیح ڈگر پر رواں نہ ہو گی۔

مزید پڑھیں:  بے بس حکومتیں بیچارے عوام