تھوڑی سی توجہ کی ضرورت

دنیا بھر میں ماحولیاتی حدت میں اضافہ اور موسمی تغیرات کے سنگین مسئلے پرتوجہ دی جارہی ہے اس کی وجوہات کا تعین کرکے ممکنہ انسانی وسائل کو بروئے کار لا کر قومی شعور اجاگر کرکے پیش بندی کی سعی ہو رہی ہے ۔ہماری بقاء خطرے میں ہے اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہماری بنیاد قدرت نے جس نظام اور طریقہ کار پر چلنے اور اس سے جڑے رہنے میں رکھی ہے ہم اس کے مخالف سمت جارہے ہیں ہماری بقاء قدرتی نظام میں ہے مگر ہم نے مصنوعی نظام اپنا لیا ہے یہاں تک کہ اب ہماری خوراک بھی قدرتی نہیں بلکہ اس میں منصوعی پن کی آمیزش آگئی ہے ۔ فطری اور قدرتی خوراک میں بھی آج ملاوٹ ہونے لگی ہے مصنوعی طرز زندگی نے ہمارا ایسا حشر کیا ہے کہ ہماری بقاء خطرے میں ہے آج میں آلودگی وبائوں ‘ موسمیاتی تبدیلی قدرتی آفات اور قدرتی وسائل کی کمی کا سامنا ہے ان گنت اور غیر محسوس وغیرہ یقینی خطرات وہ حالات کا سامنا ہے اس کی بنیادی وجہ قدرت اور فطرت سے دوری اختیار کرنا اور مشینوں و مصنوعات پر انحصار ہے ۔ہماری ذرا سی توجہ بہت مدد گار ثابت ہو سکتا ہے اگر ہم یہ چھوٹی چھوٹی باتیں یاد رکھیں کہ ہم کس طرح قدرتی وسائل اور نعمتوں کے اسراف اور ان کو ضائع کرنے سے بچ سکتے ہیں تو بڑا مناسب ہو گا۔چند ایک معمولی کی بے احتیاطی جس کے ہم اکثر مرتکب ہوتے ہیں اور ہمیں کم ہی اس کا احساس ہوتا ہے اس طرف توجہ کی ضرورت ہے آپ کی توجہ مطلوب ہے کہ آپ پینے کے لئے پانی گلاس میں اتنا ہی لیں جتنا پی سکتے ہوں گلاس بھر کے پانی لیں اور دوچار گھونٹ لے کر باقی پانی پھینک دیا جائے تو یہ قدرتی نعمت کا اسراف اور معیوب عمل ہو گا جس سے گریز کرکے ہم پانی کی بچت میں اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں یہ ہم خرما و ہم ثواب کا موجب ہو گا۔ اس طرح پلیٹ میں کھانا کھانا کم لیں اور اتنا لیں کہ کھا سکیں اور پھینکنا اور ضائع کرنا نہ پڑے دین کی تعلیم تو یہ ہے کہ بھوک رکھ کرکھانا کھایا جائے اس سنہرے حکم پر عمل ہو تو پلیٹ میں کھانا بچ جانے کا احتمال ہی نہ رہے اور صحت بھی برقرار رہے ۔ سودا سلف بار بار لینے کی بجائے ہفتہ بھر اور مہینہ بھر کے لئے ایک بار لیاجائے اور قریب سے لیا جائے تو ایندھن کا خرچ نہ ہو اور یہ بھی کفایت کا ایک طریقہ ہے ۔ مارکیٹ جائیں تو فہرست بنا کر جائیں تاکہ بار بار جانے کی ضرورت نہ پڑے ۔تھوڑے فاصلے پر اور نزدیک جانا ہو تو پیدل چلے جائیں ایندھن کی بچت اور ساتھ واک بھی ہو جائے گی ۔ گھر سے نکلنے کے بعد ماحول کی صفائی کا خیال رہے اور کوئی ایسی سرگرمی نہ ہو جو ماحولیاتی آلودگی اور کوڑا کرکٹ میں اضافے کا باعث بنے ۔ ماحول کی صفائی اور موسمی حالات کو موافق رکھنے میں جنگلات درختوں ‘ پودوں اور سبزہ خاص طور پر اہمیت کا حامل ہیں پودے لگانے اور کچن گارڈننگ کی طرف پوری طرح متوجہ ہوں اس کے لئے جگہ کی موجودگی اہم ضرور ہے لیکن اگر آپ کسی چھوٹی سی جگہ اور محدود عمارت میں بھی رہتے ہوں تو کم از کم چند ڈبوں میں مٹی ڈال کر انڈور پودے ہی لگا کر ماحولیاتی آلودگی میں کمی لانے اور اپنے گھر کا ماحول قدرتی بنا کر سماج کی مدد کر سکتے ہیں۔ جن لوگوں کو چھت میسر ہو تو ان کے لئے کچن گارڈننگ سیکھ کر خاندان بھر کے لئے سبزیاں اگانا بھی مشکل نہیں جن کے گھروں کے باہر چند فٹ اور گزدو گز زمین میسر ہو وہاں باقاعدہ کیاری بنا کر پودے لگا سکتے ہیں بیل والے پودوں کے لئے بس تھوڑی سی جگہ درکار ہوتی ہے مگر وہ دیوار پر چڑھ کر پوری عمارت کے لئے کافی ثابت ہوتے ہیں غرض سوچا جائے اور غور کریں تو بے شمار مواقع ہوتے ہیں ماحولیاتی آلودگی میں کمی لانا ہی کافی نہیں اس میں اضافہ کا سبب نہ بننا اور احتیاط بھی احسن عمل ہے یہ ایک ایسا کام ہے جس میں ہر چھوٹا بڑا اپنے حصے کا کام کر سکتا ہے اور یہ ہم سب کی ذمہ داری بھی بنتی ہے کہ ہم سب مل کر اس دنیا کو موسمی تغیرات کی نذر ہونے سے بچائیں یہ صرف اس دنیا کی بقاء ہی کا سوال نہیں ہماری اپنی بقاء کا بھی سوال ہے کہ ہم اس کو سمجھیں اور اس میں اپنا حصہ ضرور ڈالیں۔

مزید پڑھیں:  تمام تر مساعی کے باوجود لاینحل مسئلہ