فیصلہ کن می

فیصلہ کن میچ، گرین شرٹس برتری کے باوجود سیریز نہ جیت سکے

تجزیہ : عمران یوسف زئی

پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ٹی 20 سیریز میں پاکستان دو میچز کی برتری حاصل ہونے کے باوجود سیریز نہ جیت سکا اور نیوزی لینڈ نے سیریز 2-2 سے برابر کر دی۔ میزبان پاکستان ابتدائی دو میچز میں کامیاب اپنے نام کر چکا تھا، تیسرے میچ میں نیوزی لینڈ نے کم بیک کرتے ہوئے کامیابی حاصل کی۔ چوتھا میچ بارش کی نذر ہو کر بے نتیجہ ختم ہوا جبکہ آخری میچ میں نیوزی لینڈ کی قدرے نئی ٹیم شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سیریز برابر کرنے میں کامیاب رہی۔ آخری میچ میں پاکستان کی مڈل آرڈر بلے بازی ایک بار پھر سوالیہ نشان بن گئی جب محمد حارث اور صائم ایوب دونوں ہی بغیر کوئی رن بنائے پویلین لوٹ گئے۔ مڈل آرڈر بیٹنگ کی ناکامی بعد کے آنے والے بلے بازوں پر پریشر بڑھا دیتی ہے جس کا نتیجہ اکثر تواتر کے ساتھ وکٹیں گرنے کی صورت میں نکلتا ہے یا پھر رن ریٹ گرنے کی صورت میں، گرین شرٹس کے ساتھ بھی یہی ہوا۔ وکٹیں تو زیادہ نہیں گریں لیکن رن ریٹ ایک دم سے نیچے آ گیا۔ محمد رضوان کی سست بلے بازی اور سنچری کی کوشش میں گیندیں ضائع ہونے سے بھی آخر میں سکور تیزی سے نہ بڑھ سکا ورنہ ایک وقت میں سکور 200 سے زیادہ ہونے کا امکان تھا۔ میچ کی خاص بات نیوزی لینڈ کی شاندار بیٹنگ اور پاکستانی بولرز کی ناقص بولنگ تھی اور پانچویں اور فیصلہ کن میچ میں نیوزی لینڈ کے بلے بازوں نے تمام پاکستانی بولرز کی جم کر دھلائی کی اور میدان کے چاروں طرف شاندار شاٹس کھیل کر مسلسل سکور میں اضافہ کرتے رہے۔ شاہین آفریدی اننگ کی پہلی ہی گیند پر نیوزی لینڈ کے کپتان ٹام لیتھم کی وکٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے جبکہ اسی اوور میں انہوں نے ول ینگ کو بھی آؤٹ کیا تاہم یہ دو ابتدائی وکٹیں گنوانے کے باوجود بھی نیوزی لینڈ کی بیٹنگ لائن نہ ڈگمگائی اور آنے والے بلے بازوں نے جم کر بیٹنگ کی۔ شاداب خان میچ کے سب سے مہنگے بولر ثابت ہوئے انہوں نے 2 اوورز میں 14.50 رنز کی اوسط سے 29 رنز دیئے اور کوئی وکٹ حاصل نہ کر سکے۔ فہیم اشرف نے 1.2 اوورز میں 12.75 کی اوسط سے 17 رنز دیئے جبکہ 2 وکٹیں حاصل کرنے والے شاہین آفریدی بھی خاصے مہنگے رہے انہوں نے 4 اوورز میں 12 رنز فی اوورز کے حساب سے 48 رنز دیئے۔ پانچویں ٹی 20 میں پہلی بار ٹیم کا حصہ بننے والے احسان نے 4 اوورز میں 9.75 کی اوسط سے 39 رنز دیئے جبکہ تجربہ کار حارث رؤف بھی 4 اوورز میں 39 رنز دے کر کوئی بھی وکٹ حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔ پانچویں ٹی 20 میں دونوں ٹیموں کی جانب سے دو بہت ہی شاندار اننگز دیکھنے کو ملیں تاہم ایک بلے باز سنچری کا سنگ میل عبور کرنے میں کامیاب رہا لیکن دوسرے نے موقع گنوا دیا۔ پاکستان کی جانب سے وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان نے 62 گیندوں پر 98 رنز ناٹ آؤٹ کی اننگز کھیلی انہیں آخری اوور کی آخری گیند پر سنچری مکمل کرنے کا موقع ملا جس سے وہ فائدہ نہ اٹھا سکے۔ ان کی اننگز میں 4 چھکے اور 7 چوکے شامل تھے جبکہ ان کا اسٹرائیک ریٹ 158.06 رہا۔ یہ سنچری مکمل کر کے وہ ٹی 20 انٹرنیشنل میں اپنی دوسری سنچری بنا سکتے تھے۔ دوسری جانب نیوزی لینڈ کے مڈل آرڈر بلے باز مارک چیپمین نے ٹی 20 کیریئر کی پہلی سنچری سکور کی انہوں نے 4 چھکوں اور 11 چوکوں کی مدد سے 57 گیندوں پر 104 رنز ناٹ آؤٹ کی شاندار اننگز کھیل کر اپنی ٹیم کی فتح میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کا اسٹرائیک ریٹ 182.45 رہا۔ کسی بھی ٹیم کے ٹوٹل میں ایک لمبی پارٹنرشپ اہم کردار ادا کرتی ہے، پاکستان کی اننگز میں پچاس رنز سے زائد کی تین پارٹنرشپس بنیں تاہم وہ کام نہ آ سکیں جبکہ نیوزی لینڈ کی ایک ہی پارٹنر شپ کام کر گئی۔ پاکستان کی جانب سے محمد رضوان اور بابر اعظم نے پہلی وکٹ کی شراکت داری میں 34 گیندوں پر 51 رنز بنائے۔ اس کے بعد محمد رضوان اور افتخار احمد نے 46 گیندوں پر 71 رنز جبکہ عماد وسیم اور محمد رضوان کی 33 گیندوں پر 68 رنز کی شراکت داری بنی۔ نیوزی لینڈ کی جانب سے ڈیرل مچل اور مارک چیپمین کے درمیان 37 گیندوں پر 47 رنز کی پارٹنرشپ بنی جس کے بعد مارک چیپمین نے جیمس نیشم کے ساتھ مل کر 58 گیندوں پر 121 رنز کی شاندار اور فیصلہ کن پارٹنرشپ لگائی جس نے انہیں میچ میں کامیابی دلوا دی۔ تیسرے اور پانچویں میچ میں کپتان بابر اعظم کی کارکردگی بھی متاثرکن نہ رہی، تیسرے میچ میں وہ 1 جبکہ پانچویں اور فیصلہ کن میچ میں محض 19رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔ بہرکیف ٹی 20 انٹرنیشنل میں انہیں دنیا کا کامیاب ترین کپتان بننے کے لئے اب مزید انتظار کرنا پڑے گا۔

مزید پڑھیں:  پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین پہلا ٹی 20 بارش کی نذر