گورنر خیبرپختونخوا کو عہدے سے ہٹانے کے لئے رٹ دائر

ویب ڈیسک:گورنرخیبرپختونخوا کو 90روز کے اندر عام انتخابات کیلئے تاریخ نہ دینے پر انہیں عہدے سے ہٹانے اور ان کیخلاف آرٹیکل 6کے تحت کارروائی عمل میں لانے کیلئے پشاور ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کردی گئی ہے جس میں کیس فیصلہ ہونے تک گورنر خیبرپختونخوا کو اختیارات استعمال کرنے سے روکنے اور ان کی جگہ قائم مقام گورنر مقرر کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ دائر رٹ میں درخواست گزار نے موقف اپنایا ہے کہ وہ انصاف لائرز فورم پاکستان کا ڈپٹی آرگنائزر ہے
18جنوری 2023کو سابق وزیراعلیٰ کی سفارش پر گورنر غلام علی نے صوبائی اسمبلی تحلیل کی جس کے بعد یہ گورنر کی ذمہ داری تھی کہ وہ 90روز کے اندر اندر انتخابات کرانے کیلئے تاریخ دیتے تاہم انہوںنے اپنی آئینی ذمہ داری پوری نہیں کی جبکہ نگران حکومت کے ساتھ ساتھ الیکشن کمیشن نے بھی آئین کے مطابق عمل درآمد نہیں کیا۔ درخواست گزار کے مطابق 90روز کے اندر انتخابات کیلئے تاریخ نہ دینے پر چیف جسٹس نے بھی سوموٹو نوٹس لیا کیونکہ گورنر سمیت الیکشن کمیشن نے اپنی آئینی ذمہ داری پوری نہیں کی۔
رٹ کے مطابق ملک میں آئین کے تحت تمام ریاستی، انتظامی، قانونی و دیگر امور کو چلایا جاتا ہے اور تمام ادارے اس بات کے پابند ہیں کہ وہ آئین کے مطابق اپنے فرائض انجام دیں تاہم گورنر نے اپنے عہدے کی پاسداری نہیں کی اور انہوں نے لوگوں کو نہ صرف اپنے حق رائے دہی سے محروم کیا بلکہ اختیارات عوامی نمائندوں کو منتقل نہیں کئے کیونکہ ایک اسلامی و جمہوری ملک کی حیثیت سے پاکستان میں اصل اختیارات عوام کے پاس ہوں گے جو ان کے منتخب نمائندے استعمال کریں گے۔
رٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ چونکہ 90روز گزر چکے ہیں اور نگران حکومت کی مدت بھی ختم ہوچکی ہے لہذا اس حکومت کے تمام فیصلوں اور کاروائیوں کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوگی۔ گورنر نے مقررہ وقت میں الیکشن کرانے کیلئے تاریخ نہ دے کر اپنے حلف اور آئین سے روگردانی کی ہے اور وہ غداری کے مرتکب ہوئے ہیں لہذا صدر مملکت ان کو فوری عہدے سے برطرف کریں اور قائم مقام گورنر مقرر کریں تاکہ آئین پر عمل درآمد ہوسکے۔
رٹ میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ نگران حکومت کو مدت پوری ہونے پر دفاتر خالی کرانے اور الیکشن کمیشن کو فوری طور پر الیکشن کرانے کے احکامات دیئے جائیں۔ اسی طرح رٹ فیصلہ ہونے تک گورنر کے اختیارات معطل کرکے صدر مملکت کو قائم مقام گورنر مقرر کرنے کے احکامات جاری کرنے کی بھی استدعا کی گئی ہے۔ رٹ میں صدر مملکت، وزارت داخلہ ،گورنر خیبرپختونخوا، الیکشن کمیشن اور چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کو بھی فریق بنایا گیا ہے ۔

مزید پڑھیں:  لکی مروت، لوڈر رکشہ تیز رفتاری کے باعث الٹ گیا، 4 افراد شدید زخمی