اخباری اطلاعات کے مطابق تحریک انصاف کے ٹکٹوں کی تقسیم میں غلطیوں کا انکشاف ہوا ہے جس کے بعد سوال کیا جارہا ہے کہ تحریک انصاف پنجاب کے لئے ٹکٹ عمران خان نے خود دیئے ‘ پھر کرمنل ریکار ڈ کے حامل کو ٹکٹ کیسے مل گیا؟ ۔ شاہ محمود قریشی نے صورتحال کی وضاحت کرتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ امیدواروں کی اسکرونٹی ضلعی اور ریجنل کمیٹیوں نے کی اس پر شارٹ لسٹنگ ہوئی اور عمران خان نے شارٹ لسٹ کئے گئے امیدواروں کے انٹرویوز کر کے ٹکٹ دیئے۔ دوسری جانب پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم پر ناراض پی ٹی آئی کارکنوں نے پارٹی ٹکٹ وصول کرنے والوں کے خلاف ثبوت فراہم کر دیئے، ٹکٹ وصول کرنے والوں کی پارٹی وابستگی پر بھی سوال اٹھا دیئے۔ اعتراضات سامنے آنے کے بعد پنجاب بھر کے ناراض امیدواروں کی درخواستیں وصول کر لی گئیں، پی ٹی آئی کی جائزہ کمیٹی اس حوالے سے چیئرمین عمران خان کو بریف کریگی۔ خیال رہے کہ پی ٹی آئی کارکنوں نے چند روز سے پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم کیخلاف زمان پارک لاہور میں احتجاج کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔گزشتہ انتخابات میں پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم میں بدعنوانی اور بے ضابطگی کے اعتراف کے بعد پارٹی قائد نے یہ فریضہ خود انجام دینے کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن بہرحال جب تک ایک پورا نظام اس حوالے سے جامع جائز ے کے بعد رپورٹ نہ دے غلطی کی گنجائش موجود رہتی ہے اور یہ کوئی اچھنبے کی بات بھی نہیں البتہ غلطی کے سامنے آنے کے بعد اب اس کا ازالہ بہرحال پارٹی قیادت کی ذمہ داری ہے یہ سوال واقعی قابل توجہ ضرور ہے کہ مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والے کسی امیدوار کو پارٹی ٹکٹ کا اجراء کیسے کیا گیا یہ متعلقہ چھان بین کمیٹی کی سنگین غلطی یا پھر ممکنہ طور پر ملی بھگت کا شاخسانہ ہوسکتا ہے جس سے قطع نظر اس صورتحال کے سامنے آنے کے بعد مزید محتاط رویہ ا ختیار کرنے کی ضرورت ہے ۔ سیاسی جماعتوں کو جیتنے والے ثروت مند اور جاگیردار گھوڑوں پردائو لگانے کی بجائے پارٹی کے مخلص کارکنوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے وفادار کارکنوں کی اپنی جماعت سے وابستگی جذباتی ہوتی ہے اور چونکہ وہ عوامی سطح کے لوگ ہوتے ہیں اس لئے عوامی مسائل کے حل اور ان کی شکایات کا ازالہ کرنے کی طرف بھی ان کی بطور ممبر توجہ فطری امر ہو گا۔ توقع کی جانی چاہئے کہ تمام سیاسی جماعتیں میرٹ ‘ معیار اور وفاداری و شرافت کو اولیت دیں گی اور مخلص و باکردار افراد کو عوام کی نمائندگی کے لئے موقع دیں گی۔
