اگست میں الیکشن

پی ٹی آئی اگست میں الیکشن پرراضی

ویب ڈیسک: الیکشن کے معاملے پر حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ہونے والا مذاکرات کا پہلا دور ختم ہوگیا۔ جس میں کوئی حتمی فیصلہ نہ ہوسکا تاہم دونوں کمیٹیوں نے مذاکرات جاری رکھنے اور آج دوبارہ بیٹھنے پر اتفاق کیا ہے۔پارلیمنٹ ہائوس کمیٹی روم نمبر تین میں حکومت اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کی دو گھنٹے طویل بیٹھک ہوئی، جس میں الیکشن کے حوالے سے بات چیت اور معاملات طے کرنے پر گفتگو کی گئی۔عمران خان کی جانب سے تشکیل دی گئی پی ٹی آئی کی تین رکنی مذاکراتی کمیٹی شاہ محمود قریشی کی سربراہی میں حکومت سے مذاکرات کے لیے پارلیمنٹ ہائوس پہنچی۔ پی ٹی آئی کی کمیٹی میں فواد چوہدری اور سینیٹر علی ظفر بھی شامل تھے۔
حکومتی کمیٹی میں پیپلزپارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی، نوید قمر، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، لیگی رہنما ایاز صادق اور ایم کیو ایم کی رکن اسمبلی کشور زہرہ شامل تھیں۔حکومت کی جانب سے تشکیل دی جانے والی سات رکنی کمیٹی میں جمیعت علما اسلام کا کوئی نمائندہ شریک نہیں ۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں عام انتخابات سے متعلق مذاکرات کیے گئے، جس میں حکومت اور پی ٹی آئی عام انتخابات سے متعلق اپنی اپنی تجاویز رکھیں۔ مذاکرات ختم ہونے کے بعد صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ ٹی او آر پر بات ہوئی جس کے لیے جمعہ کے روز دوبارہ بیٹھیں گے۔دونوں کمیٹیاں اپنی قیادت کو بات چیت سے آگاہ کرنے کے بعددوپہر تین بجے دوبارہ بیٹھیں گی۔یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ بہت اچھے ماحول میں بات ہوئی اور امید ہے یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے کوئی بھی ڈیمانڈ نہیں کی گئی، پی ٹی آئی کے مطالبات اپنی اپنی قیادت کے سامنے رکھیں گے اور پھر مشاورت کے بعد اپنا فیصلہ کریں گے۔پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین اور مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پہلی نشست دو گھنٹے بعد ختم ہوگئی، سیاسی جماعتیں سیاسی مسائل کا حل بات چیت سے نکالتی ہیں
ہم جس جذبے سے بیٹھے ہیں وہ حل نکالنا ہے، ہم نے اپنا نقطہ نظر پیش کردیا۔ہم نے حکومتی کمیٹی پر واضح کیا ہے کہ آپ ایک سفارش لے کر آئیں اگر وہ آئین کے مطابق ہو تو ہم ضرور بات کریں گے۔ نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے حکومتی وفد کے سامنے 3 شرائط رکھی گئیں۔پی ٹی آئی کی شرط تھی کہ رواں سال مئی میں قومی اسمبلی اور دونوں صوبائی اسمبلیاں تحلیل کی جائیں، 14 مئی کے علاوہ ایک ساتھ انتخابات کے لیے آئین میں ترمیم کی جائے، آئینی ترمیم کے لیے تحریک انصاف کے استعفے واپس لینے ہوں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی رہنمائوں کی جانب سے یہ شرط بھی رکھی گئی کہ رواں سال جولائی میں ملک بھر میں انتخابات کرائے جائیں زیادہ سے زیادہ اگست کے وسط تک انتخابات ہوجانے چاہئیں۔

مزید پڑھیں:  نوشہرہ، پتنگ خرید و فروخت اور کاروبار کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کا عندیہ