مشرقیات

حضرت ابو ہریرہ کا کہنا ہے، سلام کیسے کیا جائے اور کن الفاظ میںکیا جائے۔ اس بات کا ذکر تھا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ آدم بنائے گئے تو اللہ پاک کی طرف سے حکم ہوا کہ فرشتوں کی جماعت کو السلام علیکم کہو اور سنو کہ کیا جواب ملتا ہے جو جواب ملے وہی تمہاری اولاد کے لئے ہے جواب میں فرشتوں کی طرف سے آواز آئی، السلام علیک ورحمتہ، السلام اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے ایک نام بھی ہے جو سورہ حشر میں آیا ہے، حکم ہے، جب کوئی تمہیں سلام کرے تو جواب میں اس سے بہتر سلام کرو یا کم از کم ویسا ہی سلام کرو! بہتر سلام یہ ہے کہ السلام علیکم کے جواب میں وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ کہا جائے اور اگر کوئی السلام علیکم ورحمتہ اللہ کہے تو جواب میں وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ و برکاتہ کہا جائے، یہ سلام کا مکمل فقرہ ہے۔ سلام کرنا نفل یا سنت ہے مگر سلام کا جواب دینا بمنزلہ فرض ہے ۔ جو سلام کا جواب نہ دے وہ گنہگار ہوتا ہے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے السلام علیکم کے جواب میں السلام علیکم بھی فرمایا ہے، السلام علیک کے مقابلے میں السلام علیکم اچھا سلام ہے پہلے کے معنی ہیں تم پر سلامتی ہو، دوسرے کے معنی ہیں ہم سب پر سلامتی ہو مسلمان جب سلام کرتا ہے تو سب مسلمانوں کے لئے دعا کرتا ہے، اس لئے السلام علیکم کہنا بہتر ہے۔ جب سلام کیا جاتا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہاتھ سر یا انگلی کے اشارے سے کبھی جواب نہ دیتے، یہ تکبر کی نشانی ہے اور اللہ اور اس کے رسولۖ کو سخت نا پسند ہے، ہاں کبھی ایسا ہوا کہ فاصلے کی وجہ سے آپۖ نے سلام کا فقرہ بھی ارشاد فرمایا اور ہاتھ بھی اٹھایا۔ مسلمان کو اخلاق، تواضع اور انکسار کا حکم دیا گیا ہے۔ سلام کرنا ان خوبیوں کا سب سے آسان اور سب سے بہتر طریقہ ہے، چھوٹے بڑے امیر غریب جاننے نہ جاننے والے ہر ایک مسلمان کو سلام کیا جا سکتا ہے، صحیح مسلم میں ہے آپۖ بچوں کے پاس سے گزرتے تو سلام کرتے، عورتوں میں صرف ماں، بہن اور قریبی رشتہ دار عورتوں کو سلام کرنے کی اجازت ہے، اجنبی عورتوں اور لڑکیوں کو سلام کرنے کا حکم نہیں، بڑی بوڑھیوں کو البتہ سلام کیا جا سکتا ہے۔
سلام میں پہل کرنا اچھے اخلاق کی نشانی ہے سرور کونین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جسں سے ملتے پہلے اسے سلام کرتے۔ ویسے حکم ہے کہ چھوٹا بڑے کو، چلنے والا بیٹھے ہوئے کو سلام کرے۔ دو چلنے والوں میں جو پہل کرے افضل ہے، سوار چلنے والے کو، آنکھ والا اندھے کو، ایک آدمی یا چند آدمی زیادہ آدمیوں کو سلام کریں، باہر سے آنے والا چاہے بڑا ہو یا چھوٹا گھر والوں کو سلام کرے، صحابہ کرام مل کر سفر کرتے یا راستہ چلتے تو کبھی ایسا ہوتا کہ کوئی درخت یا ٹیلہ ٹبہ درمیان آجاتا، آپ لوگ بٹ جاتے لیکن جیسے ہی وہ رکاوٹ دور ہو جاتی اور پھر سے مل کر چلنے لگتے تو ایک دوسرے کو سلام کرتے، حکم ہے گھر میں کوئی نہ ہو مگر جب گھر میں داخل ہوں تو سلام کریں۔ معراج کے موقع نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سدرة المنتہیٰ پہنچے تو آپ نے سلام کیا تھا۔ حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ اللہ کے رسولۖ نے ارشاد فرمایا کہ تم لوگ جنت میں داخل نہ ہو سکو گے جب تک ایمان نہ لائو اور ایمان نہ لائو گے جب تک آپس میں محبت نہ کروگے، پھر ارشاد فرمایا کہ کیا تمہیں وہ ترکیب بتا دوں جس سے آپس میں محبت بڑھے؟ صحابہ کرام گوش برآواز ہو گئے اور عرض کیا۔ جی ہاں ! فرمایا آپس میں سلام کو رائج کرو۔

مزید پڑھیں:  اپنے جوتوں سے رہیں سارے نمازی ہو شیار