کیا صرف یوم مزدور منانا کافی ہے؟

نگران وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمد اعظم خان نے کہا ہے کہ معاشرے میں محنت کش طبقے کی عزت ووقار اور حقوق کے تحفظ کے بغیرترقی اور خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا ،قومی ترقی اورخوشحالی میں محنت کش طبقے کا کردار کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔ ہم مزدور اور محنت کش طبقے کی فلاح و بہبود اور ان کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بناکر ہی ترقیاتی اہداف حاصل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مزدوروں کی فلاح و بہبود اور ان کا تحفظ کسی بھی ریاست کی ترجیحات میں شامل ہو تا ہے کیونکہ محنت کش قومی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں ۔وزیراعلیٰ نے واضح کیاکہ نگران صوبائی حکومت محنت کش طبقے کے کردار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے کیونکہ محنت کش اپنا خون پسینہ ایک کرکے قومی ترقی و خوشحالی کی بنیادفراہم کرتے ہیں۔ یہ طبقہ نا صرف حکومت اور ریاسی اداروں بلکہ معاشرے کے تمام طاقتور طبقات اور حلقوں کی خصوصی توجہ کا مستحق ہے۔ ہم سب کو مل کر اپنے اردگرد موجود محنت کش افراد کی بھلائی اور ان کو درپیش مسائل کے حل کیلئے ہر ممکن کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے ۔ یہ طبقہ جتنامضبوط اور خوشحال ہو گا ، قومی ترقی اور خوشحالی کی بنیادیں بھی اُسی قدردیرپا اور مضبوط ہوں گی ۔محنت کشوں کے عالمی دن کے موقع پرحکومت کی جانب سے سوائے دل خوش کن کھوکھلے بیانات پر اکتفا کرنے کی بجائے اگر ہرسال ایک بھی مزدوروں کی فلاح کے لئے ٹھوس فیصلہ کرکے اس پر عمل پیرا ہوا جاتا اور کچھ نہیں تو کم از کم حکومت صوبے کے تمام سرکاری اور بالخصوص نجی اداروں میں کم سے کم اجرت کی فراہمی یقینی بناتی ورکرز ویلفیئر بورڈز کے وسائل کو خورد برد سے بچا کر محنت کشوں کے بچوں کی تعلیم ‘ علاج اور بنیادی سہولیات کی فراہمی پر توجہ دی جاتی اور محنت کشوں کو ہنرمند بنانے کے اقدامات ہوتے تو بڑی تبدیلی ممکن تھی مگر اس کی بجائے زبانی کلامی یقین دہانیوں پراکتفا کا نتیجہ آج سب کے سامنے ہے جس کے نتیجے میں محنت کشوں کے حالات روز بروز بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں خود محنت کشوں کی تنظیموں کا کردار و عمل بھی منفی اور مفاد پرستانہ ہونے کے باعث آج محنت کش بے یارومددگار پڑے ہیں اور ان کو امید کی کوئی کرن نظر نہیں آتی محنت کشوں کے دکھ درد کے احساس کا تقاضا ہے کہ عملی اقدامات سے ان کی حالت زار میں بہتری لانے کی سعی کی جائے ۔

مزید پڑھیں:  کیا بابے تعینات کرنے سے مسائل حل ہوجائیں گے