خارجہ پالیسی کی سمت درست کرنے کا موقع

وزیراعظم شہباز شریف اور وزیرمملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر اور ایک معاون کی خارجہ پالیسی امور پر اہم گفتگو کا ریکارڈ لیک ہونا قومی سلامتی کے امور کے حوالے سے تشویش کا باعث امر ہے تاہم گفتگو کا جو حصہ سامنے آیا ہے وہ اطمینان کا باعث امر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک پیغام بھی ہے اور اس سے ملکی پالیسی کا رجحان اور رخ بھی واضح ہے جس پرعمل درآمد کی صورت میں ملک خارجہ پالیسی کے ایک نئے دور میں داخل ہو سکتا ہے بہرحال امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف کی گفتگو روس یوکرین تنازع پر یو این ووٹنگ سے متعلق ہے، ایک معاون نے وزیراعظم شہباز شریف کو مشورہ دیا کہ قرار داد کی حمایت سے پاکستان کے روس سے تجارت اور توانائی کے سمجھوتے خطرے میں پڑ سکتے ہیں اور قرارداد کی حمایت پاکستان کی پوزیشن میں تبدیلی کا تاثر دے گی۔لیک دستاویزات کے مطابق حنا ربانی کھر نے کہا کہ پاکستان کو مغرب کو خوش کرنے سے گریز کرنا چاہیے، پاکستان کی امریکا سے اسٹریٹجک پارٹنرشپ قائم رکھنے کی خواہش چین سے اصل اسٹریٹجک پارٹنرشپ کے مکمل فوائد کوقربان کر دے گی۔واشنگٹن پوسٹ کے مطابق پاکستانی حکام نے افشا ہونے والی دستاویزات پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ امریکا کی یوکرین جنگ پر کم ہوتی بین الاقوامی حمایت پر ہے۔گفتگو میں مبینہ طور پر دفتر خارجہ کے بابو کا موقف وہی گھسا پٹا اور عوامی جذبات و قومی و ملکی مفاد سے عاری ہے اس طرح کی پالیسی ہی کے باعث آج ملک نہ ادھر کے رہے نہ ادھر کے رہے کی صورتحال کا شکار ہے البتہ مقام اطمینان یہ ہے کہ وزیر مملکت برائے امور خارجہ کی رائے بڑی واضح مدلل اور عوامی امنگوں کی ترجمانی ہے ۔ بدلتے عالمی حالات اس امر کے متقاضی ہیں کہ پا کستان بھی اپنی خارجہ پالیسی میں واضح تبدیلی لائے اور خطے میں ایک بااعتماد اتحادی ہونے او ر تعمیر و ترقی کا حصہ بننے کا تاثر دے ۔ روس سے تیل کا حصول اور ایل این جی کی کھیپ کی آمد جیسے اقدامات روس اور چین سے واضح اور بااعتماد تعلقات یکسوئی کے متقاضی ہیں اس ضمن میں ابہام اور دو کشتیوں کی سواری کی اب گنجائش نہیں ہونی چاہئے ۔امریکہ سے تعلقات کی اہمیت اپنی جگہ لیکن اس میں اعتدال ہونا چاہئے جس سے تعلقات کے اثرات سے خطے کے بڑے ممالک متاثر نہ ہوں۔توقع کی جانی چاہئے کہ حکومت اس سلسلے میں عوامی امنگوں کے مطابق پالیسی مرتب کرنے اور فیصلہ کرنے کی راہ اپنائے گی ۔

مزید پڑھیں:  بے بس حکومتیں بیچارے عوام