مشرقیات

مسلمان کی عزت و حرمت کا پاس رکھنا اور اسے ہر طرح کے نقصان سے بچانے کی کوشش کرنا اِحترامِ مسلم کہلاتا ہے۔ارشادِ باری تعالی ہے” ترجمہ” اور ماں باپ سے بھلائی کرو اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور پاس کے ہمسائے اور دور کے ہمسائے اور کروٹ کے ساتھی اور راہ گیر اور اپنی باندی غلام سے۔فرمانِ باری تعالی ہے:”ترجمہ” اور وہ کہ جو ڑ تے ہیں اسے جس کے جوڑنے کا اللہ نے حکم دیا۔
ایک مرتبہ حضور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرامسے ارشاد فرمایا:جانتے ہو مسلمان کون ہے؟ صحابہ کرام نے عرض کی: اللہ عز وجل اور اس کے رسول صلی اللہ تعالی علیہِ والہ وسلم بہتر جانتے ہیں۔ تو ارشاد فرمایا: مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔ صحابہ کرام نے عرض کی: مومن کون ہے؟ارشاد فرمایا: مومن وہ ہے کہ جس سے دوسرے مومن اپنی جانوں اور مالوں کو محفوظ سمجھیں۔
اِحترامِ مسلم کا تقاضا یہ ہے کہ ہر حال میں ہر مسلمان کے تمام حقوق کا لحاظ رکھا جائے اور بلا اجازتِ شرعی کسی بھی مسلمان کی دل شکنی نہ کی جائے۔ ہمارے میٹھے میٹھے آقا صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے کبھی بھی کسی مسلمان کا دل نہ دکھایا، نہ کسی پر طنز کیا، نہ کسی کا مذاق اڑایا، نہ کسی کو دھتکارا، نہ کبھی کسی کی بے عزتی کی بلکہ ہر ایک کو سینے سے لگایا۔
مسلمانوں کی عزت و آبرو کی حفاظت کرنا اور ان کا احترام کرنا بہت فضیلت کی بات ہے، ہر مسلمان کا دوسرے مسلمان کے ساتھ اسلامی رشتہ ہے جس کی وجہ سے اس پر لازم ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کا اکرام کرے اور اس کی عزت کی حفاظت کرے اور ہمیشہ اس کی بے حرمتی سے بچتا رہے اور اگر کوئی دوسرا شخص مسلمان کی بے عزتی کرے یا اسے تکلیف پہنچائے تو مسلمان پر لازم ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کی مدد کرے اور اس کی عزت پامال نہ ہونے دے چنانچہ حضور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے اپنے مسلمان بھائی کی عزت کی حفاظت کی اللہ عز وجل قیامت کے دن اس سے جہنم کا عذاب دور فرما دے گا۔ اس کے بعد آپۖ نے یہ آیت مبارکہ تلاوت فرمائی:”ترجمہ” اورہمارے ذمہ کرم پر ہے مسلمانوں کی مدد فرمانا۔
حقوق العباد کی اسلام میں بڑی اہمیت ہے اور ان کی ادائیگی پر بہت زور دیا گیا ہے۔ اِحترامِ مسلم صحیح طورپر بجالانے کے لیے مسلمانوں کے حقوق کی ادائیگی بہت ضروری ہے اور ان حقوق میں والدین، بہن بھائی، رشتہ دار، پڑوسی، دوست احباب کے حقوق بھی شامل ہیں اگر بندہ ان تمام حقوق کو کامل طورپر ادا کرنے کا ذہن بنائے تو اس کے سبب اس کے دل میں اِحترامِ مسلم کا جذبہ بیدار ہوگا کیونکہ یہ ہی وہ تمام حقوق ہیں جن کو پورا کرنے سے اِحترامِ مسلم ادا ہوتا ہے۔
حسن اخلاق ایسی صفت ہے کہ جو اِحترامِ مسلم کی اصل ہے کیونکہ حسن اخلاق اچھائیوں کی جامع ہے، حسن اخلاق سے متصف انسان ایثار، دل جوئی، سخاوت، بردباری، تحمل مزاجی، ہمدردی، اخوت و رواداری جیسی اعلی صفات سے متصف ہوتا ہے اور یہ ہی وہ صفات ہیں جن سے انسان میں اِحترامِ مسلم کا جذبہ بیدار ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں:  موسمیاتی تغیرات سے معیشتوں کوبڑھتے خطرات