مہنگائی کا نیا ریلا

ملک میں مہنگائی کی شرح میں اضافے کا رجحان بدستور جاری ہے، سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 48.35فیصد کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی۔ وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ مہنگائی کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق حالیہ ایک ہفتے کے دوران آٹے، چینی، گائے اور مرغی کے گوشت، انڈوں، دالوں، دودھ اور دہی سمیت بنیادی ضروریات زندگی کی 30اشیا مہنگی ہوئیں ۔ملک میں ہفتہ وار مہنگائی میں ریکارڈاضافے کے ساتھ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ مہنگائی میں سب سے زیادہ اضافہ کھانے کی اشیا میں ریکارڈ کیا گیا۔ ضلعی انتظامیہ کا مہنگائی اور ذخیرہ اندوزی کی روک تھام اور اس کے خلاف اقدامات کی صورتحال حسب سابق مایوس کن ہے۔حالات روز بروز بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں اٹھارہویں ترمیم کے تحت صوبوں کو دیئے گئے اختیارات میں روز مرہ کے استعمال کی چیزوں کی قیمتوں پر کنٹرول صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام کو ضروریات زندگی کی اشیاء کی مقررہ قیمت پر بلاتعطل فراہمی پر توجہ دی جائے اشیاء کی ذخیرہ اندوزی اور مہنگائی کے ساتھ ساتھ اس وقت کا سب سے سنگین مسئلہ چینی ‘ آٹا کی سمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی ہے دیکھا جائے تو حالات اچانک یہاں تک نہیں پہنچے بلکہ عوام مسلسل مہنگائی کا شکار ہیں انتظامیہ آخر کب تک ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے گی اور حرکت میں کب آئے گی۔مہنگائی میں اضافہ کی دیگر وجوہات اپنی جگہ حقیقت ہیں عالمی سطح پر بھی مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن ہمارے ہاں کی مہنگائی کی صورتحال کچھ اورطرح کی یوں ہے کہ ایک جانب مختلف وجوہات کی بناء پر قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے ۔ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل سے مہنگائی کی شرح میں اضافہ کی تو سمجھ آتی ہے لیکن بدقسمتی سے منڈی پر حکومت کا کنٹرول نہ ہونے اور قیمتوں کے تعین کے بعد اس پر عدم عملدرآمدوہ سنگین مسئلہ ہے جس پر اگر توجہ دی جائے تو مکمل طور پر قابو نہ بھی پایا جا سکے تو قیمتوں کو کسی حد تک تو اعتدال پر رکھنا ممکن ہو گا ۔حکومت کو جہاں مارکیٹ میں اشیائے صرف کی فراہمی کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے ذخیرہ اندوزی کے خلاف سخت کارروائی کی ضرورت ہے وہاں اشیاء کی طلب و رسد میں توازن برقرار رکھنے کے لئے حکومت کو اقدامات پر توجہ دینی چاہئے ۔ حکومت کے پاس یوٹیلٹی سٹورز کی صورت میں جو متبادل موجود ہے بدقسمتی سے بدانتظامی اور ملی بھگت سے وہاں سے بھی عوام کو خاطر خواہ فائدہ نہیں ہو رہا۔جملہ معاملات کو جب تک سنجیدگی سے لے کر عملی اقدامات نہ ہوں مہنگائی پر قابو پانا ممکن نہیں ہوسکے گا۔

مزید پڑھیں:  کور کمانڈرز کانفرنس کے اہم فیصلے