ڈیجیٹل مردم شماری

جماعت اسلامی نے ڈیجیٹل مردم شماری مشکوک قرار دے دی

ویب ڈیسک: جماعت اسلامی نے ڈیجیٹل مردم شماری پر شدید تحفظات ظاہر کرتے ہوئے اس کو ناقابل اعتبار اور مشکوک قرار دے دیا ہے۔ گذشتہ روز پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی امیر پروفیسر محمد ابراہیم نے کہا ہے کہ6 ماہ سے زیادہ گھر سے باہر رہنے والے لوگوں کو شمار نہیں کیا گیا ہے اس لئے اس ڈیجیٹل مردم شماری میں خامیوں کی وجہ سے اس کے تحت حلقہ بندیاں نہیں ہونی چاہئے مشکوک مردم شماری کی بنیاد پر کوئی حلقہ کم کرکے کہیں اور منتقل کیا گیا تو اس کے خلاف بھر پور مزاحمت کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ صوبہ کے بہت سے اضلاع میں یہ نشاندہی کی گئی ہے کہ ڈیجیٹل مردم شماری میں شامل شمار کنندگان کی ٹیمیں گھر گھر نہیں پہنچ سکی ہیں اور 6 ماہ گھر سے دور رہنے والے شخص کو شمار نہ کرنا مردم شماری اور خانہ شماری کو ناقابل اعتبار بناتا ہے نئی ڈیجیٹل مردم شماری پر خیبرپختونخوا کے کسی حلقے کو تقسیم کیا جائے تو یہ انتخابات سے قبل ایک منظم دھاندلی تصور کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ سے باہر محنت مزدوری کرنے والوں کو اگر اسی شہر میں بھی شمار کرلیا جائے تو ملک کی آبادی میں ان کا شمار آجائے گا ۔لیکن بیرون ملک محنت مزدوری کیلئے جانے والے افراد کو شمار نہ کرنا آئین و قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فوجی آپریشن کیلئے یہ صوبہ کبھی بھی تیار نہیں عوام کو بتایا جائے کہ 20 سال سے جاری فوجی آپریشنوں کا آخر کب خاتمہ ہوگا؟ کیا اب تک کسی فوجی آپریشن میں صحیح اعداد و شمار کی تحقیق ہوئی ہے؟ فوج کو اپنے تشخص کو قائم کرنے کیلئے اپنی بیرکوں اور سرحدوں پر بھیجا جائے۔ گورنر غلام علی کے اختیارات اور اقدامات سے متعلق انہوں نے کہا کہ گورنر کو سمجھنا چاہئے کہ وہ کسی سیاسی جماعت کے ورکر نہیں بلکہ صوبے کے سربراہ ہیں صوبائی امیر نے الزام لگایا ہے کہ نگران صوبائی حکومت نے بیوروکریسی کے افسروں کی تقرری اور تبادلوں میں آئین کو بری طرح سے پامال کیا ہے۔

مزید پڑھیں:  خضدار، تیز رفتار مسافر بس الٹ گئی، 2 افراد جاں بحق، 21 زخمی