حیات آباد کے مکینوں کا احتجاج

ۖحیات آباد میں مہنگائی،سٹریٹ کرائمزمیں اضافے گیس پریشر کمی،لوڈشیڈنگ،گھروں میں استعمال کے پانی کی کمی جیسے مسائل کو اُجاگر کرنے اور متعلقہ محکمہ جات کو ان مسائل کے حل کے اقدامات اُٹھا نے کیلئے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔قابل توجہ امر یہ ہے کہ حیات آباد کو پورے صوبے کے لئے ایک ماڈل رہائشی منصوبہ ہونا چاہئے تھا ۔لیکن اس وقت حیات آباد مسائل آباد بن چکا ہے۔ گھروں میں استعمال کا پانی نہ ہونے کی وجہ سے بچے اور بڑے برتنوں میں پانی لانے پر مجبور ہیں یا ٹینکر مافیا کے رحم وکرم پر ہیں۔ حیات آباد کے باسی تمام یوٹیلٹی بلز مکمل اور بروقت جمع کراتے ہیں لیکن پی ڈے اے رہائشوں کو سہولیات مہیا کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔حیات آباد میں سٹریٹ کرائمز میں اضافہ خاص طور پر قابل تشویش بات ہے جس کی ایک بڑی وجہ حفاظتی چاردیواری کو جگہ جگہ سے توڑ کر راستے بنانا ہے جہاں سے منشیات فروش اور جرائم پیشہ عناصر کی آمدورفت ہوتی ہے حیات آباد میں وارداتوں میں مقامی باشندے ملوث نہیں بلکہ باہر سے آنے والے عناصر ہیں جن کی روک تھام کے لئے چاردیواری کی مرمت اور فرنٹیئر کانسٹبلری کے جوانوں کو اس کی حفاظت کی ذمہ داری نبھانے کا پابند بنانااور پولیس گشت میں اضافہ ہے فیز چھ میں دیوار کوباقاعدہ کاٹ کر غیر قانونی دروازہ بنا دیا گیا ہے جس سے آوارہ کتوں سے لے کر مختلف قسم کے افراد کی رات دن آمدورفت رہتی ہے اس طرح کے ماحول میں مکینوں کا عدم تحفظ کا شکار ہونا فطری امر ہے ۔ اس صورتحال پر احتجاج کی نوبت نہیں آنی چاہئے تھی عوامی نمائندوں اور عوام کے بار بار کے احتجاج کے باوجود اصلاح احوال سے گریز اور غفلت کا رویہ ناقابل برداشت اور افسوس ناک ہے حیات آباد میں امن عامہ کو یقینی بنانے اور عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکامی بڑی ناکامی اس لئے ہے کہ اگر حیات آباد میں بھی پولیس اور انتظامیہ ناکامی کا شکار ہے تو باقی علاقوں میں اس کی توقع ہی عبث ہو گی ۔ حیات آباد میں جیسے ہی پولیس ناکہ لگاتی ہے اور صرف مرکزی سڑکوں پر کبھی کبھار موٹر سائیکل سوار محافظ نظر آنے لگتے ہیں تو جرائم پیشہ عناصر غائب ہو جاتے ہیں جیسے ہی پولیس یہ عمل چھوڑ دیتی ہے اچانک پھر سے وارداتیں شروع ہو جاتی ہیں علاوہ ازیںشہری مسائل بھی اتنے سنگین اور لاینحل نہیں کہ اس پر تھوڑی سی توجہ دی جائے تو حل نہ ہوں۔

مزید دیکھیں :   طبقاتی امتیاز اور جھوٹ سچ