جلائوگھیرائو اورتوڑپھوڑسے پشاور میدان کارزار بنا رہا

جلائوگھیرائو اورتوڑپھوڑسے پشاور میدان کارزار بنا رہا

ویب ڈیسک: خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع بشمول پشاور میں پی ٹی آئی کارکنوں کے احتجاج اور گھیراؤ جلاؤ کی وجہ سے صورتحال دوسرے دن بھی کشیدہ رہی، تحریک انصاف کے کارکنوں اور پولیس اہلکاروں کے درمیان لاٹھی چارج اور پتھرائو کا سلسلہ جاری رہا ، مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پولیس کی جانب سے آنسو گیس کا بے دریغ استعمال کیا گیا جس کی وجہ سے شہر بھر میں کیمیکل کا دھواں پھیل گیا اور لوگوں کیلئے سانس لینا دشوار ہوگیا، پولیس کی طرف سے آنسو گیس کے استعمال کے بعد کارکنوں کی جانب سے پولیس پر پتھرائو کیا گیا اس موقع پر پی ٹی آئی کے احتجاج میں شامل کارکنوں نے غلیل کا استعمال بھی کیا اور پولیس پر پتھر اور بنٹوں سے حملہ کیا گیا جس کی وجہ سے سڑکوں اور ملک سعد اوور ہیڈ پل کے علاوہ خیبر روڈ پر صوبائی اسمبلی کے سامنے بنٹوں اور پتھروں کا ڈھیر جمع ہوگیا جبکہ پولیس کی جانب سے استعمال کی گئی
آنسو گیس کے خالی شیل بھی ہزاروں کی تعداد میں سڑکوں پر بکھرے پڑے نظر آئے اس کے علاوہ جی ٹی روڈ اور اس کے اطراف میں بڑے پتھر بھی سڑک بند کرنے کیلئے لائے گئے تھے جس کی وجہ سے پشاور میدان جنگ کا نظارہ پیش کرتا نظر آیا، پولیس کی جانب سے اتنی بڑی مقدار میں آنسوگیس استعمال کی گئی کہ دکانداروں نے دکانیں بند کر دیں جبکہ خواتین اور بچے بھی گھروں تک محدود ہوگئے شہر کے اطراف کے ڈیڑھ دو کلومیٹر علاقے میں آنسو گیس کے دھوئیں سے لوگ متاثر ہوئے جبکہ ایل آر ایچ، مولوی جی ہسپتال، صفوت غیور چلڈرن ہسپتال اور نصیر اللہ بابر میموریل ہسپتال میں بھی دھواں داخل ہوگیا جس کی وجہ سے مریض اور ان کے تیماردار بھی متاثر ہوئے ڈاکٹرز کے مطابق آنسو گیس کے استعمال کی وجہ سے آئندہ دنوں کے دوران آشوب چشم کے علاوہ سانس کی بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے
جس کیلئے عینک اور ماسک کا استعمال لازمی ہوگیا ہے، احتجاج کرنیوالوں میں سے تاحال کسی بھی کارکن کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے البتہ پولیس کی جا نب سے پی ٹی آئی کے کارکنوں کا داخلہ پشاور میں بند کرنے کیلئے کئی مقامات پر کنکریٹ کی سلیں لگا کر آمدورفت بند کی گئی، خیبر روڈ، جی ٹی روڈ، چارسدہ روڈ، رنگ روڈ، جیل روڈ اور ریلوے روڈ کے علاوہ گورا قبرستان اور کوہاٹ روڈ کو بھی بعض مقامات پر ٹریفک کیلئے بند کردیا گیا تھا۔ بدھ کے روز پشاور میں غیر یقینی صورتحال کے باعث ٹریفک کا نظام بھی مفلوج ہو کر رہ گیا پشاور کے علاوہ چارسدہ، نوشہرہ اور مردان میں بھی صورتحال کشیدہ رہی جبکہ سوات اور دیر میں بھی بڑے پیمانے پر کارکنوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور توڑ پھوڑ کی گئی۔

مزید پڑھیں:  مولانا فضل الرحمان رابطہ عالم اسلامی کی مجلس اعلیٰ کے رکن بن گئے