قانون کی عملداری یقینی ہونی چاہئے

پشاور پولیس حکام نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے پرتشدد کارکنان کی گرفتاری کا عمل شروع کردیا گیا۔ایس ایس پی آپریشنز کے مطابق توڑ پھوڑاور جلائو گھیرائو میں ملوث افراد کی نشاندہی کا عمل شروع کردیا گیا ہے اور سی سی ٹی وی ویڈیوز و جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے نشاندہی کی جارہی ہے اور گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے دوسرے وز کی گرفتاریوں کی ابھی تعداد سامنے نہیں آئی ۔خیبر پختونخوا کے دیگر علاقوں کی بہ نسبت صورتحال دارالحکومت پشاور میں جہاں پولیس نے پھرتی کا مظاہرہ کیا وہاں مجموعی طور پر تحریک انصاف کے کارکنوں نے تشدد اور توڑ پھوڑ کرکے قانون کو کھلا چیلنج دیابہرحال احتجاجی کارکنوں سے مکمل طور پر پر امن رہنے اور توڑ پھوڑ سے مکمل گریز کی توقع نہیں کی جا سکتی دفعہ 144 کی خلاف ورزی اوردیگر الزامات کے تحت کارکنوں کو شناخت کرکے گرفتاری کا عمل شروع کر دیا گیا ہے سیاسی کارکنوں کی گرفتاری اور رہائی کے عمل کو معمول کا حصہ سمجھا جانا چاہئے تاہم احتجاج میں شامل بعض کارکنوں کی جانب سے ایک خاص دائرہ کو عبور کرنے کا جو عمل ہے ان کے خلاف بہرحال سخت کارروائی ہی نفاذ قانون کے تقاضوں پر عملدرآمد ہوگا۔ صوبائی دارالحکومت میں کارکنوں کی قیادت کا رکنوں ہی نے کی جبکہ قیادت غائب رہی یا پھر کارکنوں نے ان کو کردار ادا کرنے نہ دیا اس سے صوبائی دارالحکومت میں تحریک انصاف کے درجنوں ممبران اسمبلی وزراء اورخود کو ناگزیر قرار دینے والے قائدین کا اصل چہرہ سامنے آگیا ہے افسوسناک امر یہ ہے کہ بجائے اس کے کہ یہ افراد سڑکوں پر کارکنوں کو ایک خاص حد سے آگے جانے سے اور قانون کو ہاتھ میں لینے سے روکنے کی ذمہ داری نبھاتے اور احتجاج کو منظم رکھا جاتا قائدین کہلانے والے عناصر سوشل میڈیا کا محاذ سنبھالے رہے اور کارکنوں کو نکلنے اور احتجاج پر اکسانے تک محدود رہے ۔ سیاسی جماعتوں میں مفاد پرستی اور اقتدار کے دنوں میں سب سے آگے اور وفاداری کا اظہار کرنے والوں کا سخت مواقع پر آگے آنے سے گریز خود اس جماعت کے کارکنوں کے لئے چشم کشا عمل ہے بہرحال پولیس کی جانب سے قانون شکنی کے مرتکب عناصر کی گرفتاری اور ان کو عدالت میں پیش کرنے کی ذمہ داری مستعدی سے نبھانی چاہئے اور شہری امن کے درپے عناصر کی روک تھام اور شہریوں کے معمولات کو بحال رکھنے کی ذمہ داری میں مزید سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہئے تاکہ قانون شکنی کے مرتکب عناصر کو ان کے کئے کی سزا ملے۔

مزید پڑھیں:  جگر پیوند کاری اور بون میرو ٹرانسپلانٹ سنٹرز کا قیام