عمران خان کی گرفتاری کے بعد پشاور سے کراچی تک پی ٹی آئی کے کارکنان احتجاج کرتے ہوئے نکل آئے ۔پشاور میں ریڈیو پاکستان کی عمارت کو آگ لگا دی گئی۔ چاغی ماڈل کو جلا دیا گیا ۔ایدھی کی ایمبولنس کو بھی جلا دیا گیا ۔سڑکیں بند کردی گئیں۔ چارسدہ میں موٹر وے ٹول پلازہ کو آگ لگا دی گئی۔ سوات ایکسپریس وے کے ٹول پلازہ کو بھی جلا دیا گیا۔ بٹخیلہ میں سڑکیں بند کردی گئیں ۔صوابی میں بھی روڈ بند کردیا گیا۔ جنرل ہیڈکوارٹرز پر حملہ کردیا گیا۔ جناح ہائوس لاہور کورکمانڈر کی رہائش گاہ میں مظاہرین نے دھاوا بول دیا۔ مردان میں پی آر سی کے باہر نصب مجسمے اکھاڑ دئے تاہم اس سب کچھ کے ہوتے ہوئے حیران کن طور پر پولیس غائب رہی۔ پشاور میں اسمبلی چوک سے جب مظاہرین ریڈ زون میں داخل ہونے لگے تو پولیس نے کارروائی شروع کردی تاہم اس پورے عمل کے دوران پنجاب، خیبر پختونخوا، اسلام آباد اور سندھ کی پولیس مکمل طور پر غائب رہی ۔پولیس کی جانب سے کئی مقامات پر درجن بھر مظاہرین کو روکنے والا بھی کوئی نہیں تھا اور وہ آسانی سے سڑکیں بھی بند کرتے رہے اور احتجاج کرتے ہوئے سرکاری املاک کو بھی نقصان پہنچاتے رہے ۔پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے بروقت کارروائی نہ کرنے کے باعث بھی مظاہرین نے بڑے پیمانے پر سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا اور پرامن احتجاج کو شر پسندوں نے پرتشدد کردیا ۔
