پشاور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے خیرپختونخوا میں صحت سہولت کارڈ کی بندش کے خلاف درخواست حکومت کی جانب سے رقم جاری کرنے اور صحت کارڈ بحال کرنے کے بعد نمٹا دی، کیس کی سماعت چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی’ درخواست گزار سابق صوبائی اسمبلی فضل الٰہی کے وکیل شاہ فیصل الیاس نے عدالت کو بتایا کہ نگران حکومت کی جانب سے انشورنس کمپنی کو رقم کی عدم ادائیگی کے باعث صحت کارڈ سہولت کو معطل کیا گیا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے، حالانکہ اس کے لئے بجٹ میں رقم مختص کی گئی ہے۔ وکیل نے نکتہ اٹھایا کہ نگران حکومت کے پاس منتخب حکومت کے منصوبے روکنے کا کوئی اختیار نہیں ہے’ آئین میں بنیادی سہولیات دینا حکومت کی ذمہ داری ہے’ اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے عدالت کو بتایا کے مالی مسائل کی وجہ سے وقتی طور پر اس منصوبے کو روک دیا گیا تھا اب حکومت نے دو ارب روپے انشورنس کمپنی کو جاری کر دیئے ہیں اور صحت کارڈ کو بحال کر دیا ہے جبکہ صحت کارڈ سہولت بند کرنے کا حکومت کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ فاضل بنچ نے حکومت کی جانب سے رقم جاری کرنے اور صحت سہولیات بحال کرنے کے بعد رٹ نمادی، یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ ہمارے ہاں سیاسی طور پر کچھ منصوبوں کو باوجود یکہ ان کا عوامی فلاح و بہبود سے تعلق ہوتا ہے بعد میں آنے والی حکومتیں یا تو مکمل طور پر بند کر دیتی ہیں یا پھر ان میں تبدیلیاں کر کے ان کے عرض وغایت کو ہی ختم کر دیتی ہیں’ اس ضمن میں بے نظیرانکم سپورٹ کی مثال دی جا سکتی ہے جس کے ساتھ مشرف دور میں کھلواڑ کیا گیا اور پھر نون لیگ کے دور میں ایک بار پھر چھپڑ چھاڑ کی کوشش پر پیپلز پارٹی کے احتجاج کے بعد اس کو دوبارہ بحال کیا گیا’ اسی طرح تحریک انصاف نے صوبہ خیبرپختونخوا میں صحت سہولت کارڈ کے اجراء کے بعد اس کے لئے گزشتہ بجٹ میں بھی رقم مختص کی مگر نگران حکومت نے آتے ہی اس پر پابندی لگا دی حالانکہ بجٹ میں رقم مختص کر دینے اور ایک منتخب حکومت کے منصوبے کو نگران حکومت ختم کرنے کا کوئی آئینی و قانونی حق نہیں رکھتی’ صحت سہولیات کے حوالے سے تحریک حکومت پر اعتراضات اٹھتے بھی رہے ہیں اور مزید کی بھی گنجائش ہے تاہم صحت سہولت سکیم پر قدغن لگانے کا موجودہ نگران حکومت کو کسی بھی قسم کا کوئی اختیار نہیں ہے’ اس لئے انشورنس کمپنی کو ضروری فنڈز فراہم کرکے نگران حکومت نے بہرحال اچھا کیا اور عدالتی کارروائی کے دوران سبکی سے بچنے کی تدبیر کرڈالی۔
