آئی ایس پی آر کا اعلامیہ

پاک فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد منظم طریقے سے آرمی املاک اور تنصیبات پر حملے کرکے مخالفت میں نعرے بازی کروائی گئی’ 9مئی کے دن کو سیاہ باب کے طور پر یاد رکھا جائے گا اور مزید کوئی حملہ کیا گیا تو بھرپور رد عمل دیا جائے گا، پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کے پی ٹی آئی کے چیئرمین کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے قانون کے مطابق حراست میں لیا گیا جس کے بعد شرپسند عناصر نے فوج کے خلاف مہم چلائی اور عوام کو بدظن کرنے کی کوشش کی، اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ایک طرف تو یہ شر پسند عناصر لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونک کر فوج کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں اور دوسری طرف یہ لوگوں کو اکسا کر مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں، یہ دوغلے پن کی اعلیٰ مثال ہے جو کام ملک کے ابدی دشمن75 سال میں نہ کر سکے وہ اقتدار کی ہوس میں مبتلا ایک سیاسی لبادہ اوڑھے ہوئے اس گروہ نے کر دکھایا ہے، ترجمان پاک فوج نے کہا کہ اپنی ساکھ کی پرواہ نہ کرتے ہوئے پاک فوج نے انتہائی تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کرتے ہوئے صبر اور برداشت سے کام لیا کیونکہ مذموم منصوبہ بندی کے تحت صورتحال صرف اس لئے پیدا کی گئی کہ فوج اپنا شدید ردعمل دے اور پھر اسے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا جا سکے جبکہ پاک فوج کے سنجیدہ اقدامات اور تحمل کی وجہ سے یہ سازش ناکام ہوئی’ امر واقعہ یہ ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے بعد کہ عمران خان کی گرفتاری قانون کے عین مطابق ہے، اس پر کسی قسم کے احتجاج کا کوئی جواز سرے سے بنتا ہی نہیں تھا’ کیونکہ جب خود عمران خان کے پونے چارسالہ دور میں جس طرح نیب قوانین کا بے دریغ استعمال کرتے ہوئے مختلف سیاسی رہنمائوں کو لمبے لمبے عرصوں کے لئے پس زنداں دھکیلا جاتا تھا اور ان کی ضمانتیں تک نہیں ہونے دی جاتی تھیں تب تو کسی سیاسی جماعت نے بھی اس پر یوں احتجاج، افراتفری اور اہم قومی تنصیبات کو تباہ کرنے کی کوشش نہیں کی، جبکہ عمران خان گزشتہ کئی ماہ سے نہ تو عدالتوں کو اہمیت دینے کو تیار ہیں نہ ہی قانون کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے عدالتوں میں حاضری کو یقینی بنانے میں تعاون کرتے ہیں بلکہ جس طرح وہ قانون کی دھجیاں بکھیر کر گرفتاری سے بچنے کے لئے پارٹی ورکروں کی آڑ میں پناہ ڈھونڈتے رہے ہیں اور عدالتیں بھی ان کے لئے مبینہ طور پر سہولت کاری کر رہی ہیں’ اس کا بھی کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے اور اب جبکہ بالآخر انہیں گرفتار کر کے ان کا قانونی ریمانڈ حاصل کر لیا گیا ہے تو اس پر ملک کے اندر افراتفری پیدا کر کے جو صورتحال پیدا کی جارہی ہے اس سے اصل مقاصد سے سامنے آچکے ہیں’ ضرورت اس امر کی ہے کہ سکیورٹی ادارے اس صورتحال کا نوٹس لے کر ملک میں امن و امان کے قیام کو یقینی بنائیں، قوم ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔

مزید پڑھیں:  موت کا کنواں