وعدہ ہے عاصم منیرکونہیں ہٹائوں گا،عمران خان

ویب ڈیسک: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پر اپنی گرفتاری کے خدشے کے پیش نظرلیگل ٹیم سے رابطہ کیا اوردوبارہ گرفتاری کی صورت میں ردعمل سے بھی خبردار کیا۔ عمران خان نے حامد خان سے کہا کہ پنجاب پولیس مجھے گرفتار کرنے کے لیے باہر کھڑی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ میں آپ کو تمام صورتحال سے آگاہ کر رہا ہوں، اگر دوبارہ گرفتار کیا تو پھر وہی رد عمل آئے گا، میں نہیں چاہتا کہ ایسی صورتحال دوبارہ پیدا ہو۔ کمرہ عدالت میں میڈیا نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ عوام اور فوج کا آمناسامنا کرایا جا رہا ہے ،میں اگر گرفتار ہوگیا تو عوام کو کنٹرول کون کرے گا۔
میں باہر ہوں تو کنٹرول کرلوں گا۔مجھے ڈر ہے رانا ثناء اللہ کے بیان سے لگتا ہے مجھے گرفتار کر لیا جائے گا۔عمران خان نے پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کی گرفتاریوں پربھی تشویش کا اظہار کیا۔اسد عمر کی گرفتاری کا بتائے جانے پر عمران خان چونک اٹھے، کہا اسد کو بھی گرفتار کر لیا مگر کیوں؟شاہ محمود قریشی اور فواد چودھری کی گرفتاری کا علم ہونے پر بھی شاک میں آگئے۔ کہا تم لوگوں نے مجھے بتایا کیوں نہیں،میں عدالت کے سامنے بات کرتا۔ وکلاء نے عمران خان کویہ بھی بتایا احتجاج کے دوران اب تک 21 افرادکے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ 40 کی اطلاعات ہیں۔ ہلاکتوں کا سن کر عمران خان غصے میں آگئے کہا پہلے کیوں نہیں بتایا؟ یہ سب باتیں عدالت کو بتانے کی ضرورت تھی۔ عمران خان سے سوال کیا گیا کیا آپ کور کمانڈر لاہور کے گھر پر دھاوا بولے جانے کی مذمت کرتے ہیں ؟
جس پر انہوں نے جواب دیا کہ جب مجھے کچھ پتاہی نہیں ہے تو میں کیا کہہ سکتا ہوں۔جب مجھے اندر ڈال دیا گیا تو میں کیسے ذمہ دار ہو سکتا ہوں؟ سپریم کورٹ میں کہا کہ جو ہوا ٹھیک نہیں ہوا، یہ ملک میرا ہے عوام میری ہے۔عمران خان عدالت سے ضمانت ملنے کے باوجودسکیورٹی کلیئرنس نہ ملنے پر رات دیرتک اسلام آبادہائی کورٹ میں ہی موجود رہے،اس دوران اسلام آباد ہائیکورٹ کے اطراف وقفے وقفے سے پولیس پر فائرنگ بھی ہوئی جس کے بعد سکیورٹی الرٹ کردی گئی ۔ پولیس نے عمران خان کواس صورتحال میں باہر جانے کی اجازت نہیں دی ۔ وکیل سلمان صفدرکا کہنا تھاکہ عمران خان نے فائرنگ پر تشویش کا اظہارکیا ہے، جب عمران کو ریلیف مل گیا تو فائرنگ کون کر رہا؟
تشویش کی بات ہے مظاہرین کیسے فائرنگ کر سکتے ہیں؟ ترجمان پولیس کے مطابق فائرنگ سے جانی نقصان نہیں ہوا،تمام پولیس اہلکارمحفوظ ہیں، سرچ ٹیمیں قرب و جوارمیں جائزہ لے رہی ہیں۔سکیورٹی کلیئرنس کے بعد عمران خان رات ساڑھے دس بجے لاہورروانہ ہوگئے ،روانگی میں تاخیرعمران خان نے ویڈیوبیان بھی جاری اورکہا کہ ضمانت کے باوجود جانے نہیں دیاجارہاقوم پرامن احتجاج کیلئے تیارہوجائے۔دوسری طرف نجی ٹی وی کے مطابق عمران خان نے غیرملکی میڈیاسے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ وعدہ کرتے ہیں کہ اقتدارمیں آکر آرمی چیف جنرل عاصم منیر کوعہدے سے ڈی نوٹیفائی نہیں کریں گے اوران کے ساتھ خوشگوار تعلقات رکھیں گے،عمران خان نے کہا کہ یہ پیغام آرمی چیف کو بھی بھیج دیاگیا ہے ،عمران خان نے واضح کیا کہ آرمی چیف کو غلط باتیں پہنچائی جارہی ہیں ۔

مزید پڑھیں:  پاکستان کو توانائی کے شعبے میں اصلاحات کرنے ہونگے، آئی ایم ایف