پشاور کچرہ کنڈی میں تبدیل

وہ وعدہ ہی کیا جو وفا ہو جائے ‘ اس مقولے پر غور کیا جائے تو ڈبلیو ایس ایس پی کے ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے نتائج سامنے آرہے ہیں کیونکہ گزشتہ کچھ دنوں سے انہوں نے بہ امر مجبوری گھروں سے برآمد ہونے والے کچرے اور گندگی کو ٹھکانے لگانے سے ہاتھ کھینچ لینے کے بعد شہر میں گندگی کے ڈھیر لگ چکے ہیں اور شہر کچرہ کنڈی میں تبدیل ہوچکا ہے ‘ اور اب انہوں نے تنخواہوں کی ادائیگی میں باوجود مذاکرات میں فیصلہ کئے جانے کے بعد بھی تاخیری حربے استعمال ہونے کے نتیجے میں تنگ آکر پانی کی سپلائی روکنے کا بھی الٹی میٹم دے دیا ہے ‘ اور اگر وہ اس کو عملی جامہ پہنا دیتے ہیں تو شہر میں کربلا کا سماں پیدا ہو جائے گا ‘ اسلام نے محنت کش کو اس کی محنت کا صلہ اس کے پسینے کے خشک ہونے سے پہلے دینے کا حکم دیا ہے ‘ اگرچہ موجودہ نظام کے تحت تنخواہیں ہر ماہ کی آخری تاریخ گزرنے اور نئے مہینے کی پہلی تاریخ کو دینے کا سسٹم رائج ہے ‘ تاہم دیکھا جائے تو کچرہ اٹھانے والوں کا پسینہ سارا مہینہ بہتا رہتا ہے مگر جب مزدوری کی ادائیگی کا موقع آتا ہے تو ان محنت کشوں کو ان کی کمائی ادا کرنے میں بہانے بازی کی جاتی ہے ‘ جونہ صرف اسلامی تعلیمات کی روح کی منافی ہے بلکہ مروجہ قوانین کی بھی صریحاً خلاف ورزی ہے ‘ ہم انہی کالموںمیں اس سے پیشتر بھی گزارش کر چکے ہیں کہ اس پسے ہوئے طبقے کو بروقت تنخواہوں کی ادائیگی کو یقینی بنایا جائے مگر خدا جانے وہ کونسلے عوامل ہیں جن کی وجہ سے اس طبق کو ان کی حق حلال کی کمائی میں کئی کئی مہینوں تک روڑے اٹکائے جاتے ہیں ‘ متعلقہ حکام کو اس زیادتی کا نوٹس لے کر ملازمین کو ان کی تنخواہوں کی بروقت ادائیگی کویقینی بنانے پر توجہ دینی چاہئے ہر محنت کی اپنی محنت کا صلہ پانے ہی کی امید پر محنت کرتا ہے اگر ان کو مہینہ بعد بھی محروم رکھا جائے اور وہ اپنے کام کی بجائے اپنی مشکلات پر توجہ دینے پر مجبور ہوجائے تو پھر کام بگڑنے کا عمل فطری ہوگا ان دنوں پورا شہر اس سے متاثرہ نظر آتا ہے جس کا تقاضا ہے کہ جلد سے جلد عملہ صفائی کی تنخواہوں کی ادائیگی کی جائے اور ان کو مزید سخت اقدامات پرمجبور کرکے شہریوں کو مزید مشکلات سے دوچار کرنے کے عمل سے باز رکھا جائے توقع کی جانی چاہئے کہ جلد سے جلد ان کی تنخواہوں کی ادائیگی کا بندوبست ہو گا۔

مزید پڑھیں:  سرکاری و نجی ہائوسنگ سکیموں کی ناکامی