حکمران واردات کرنے والے تھے،عدلیہ نے جیل جانے سے بچالیا،عمران خان

ویب ڈیسک:چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے رہائی کے بعد کارکنوں سے پہلے ویڈیو خطاب میں عمران خان نے قوم سے عدلیہ کے ساتھ کھڑے ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکمران واردات کرنے والے تھے لیکن عدلیہ نے مجھے جعلی کیسزمیں جانے سے بچالیا۔ویڈیو خطاب میں عمران خان نے کہا کہ عدلیہ کی وجہ سے میں آج یہاں بیٹھا ہوں۔عمران خان نے کہا کہ اس وقت ساری قوم کو خاص کر عدلیہ کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے اور میں خاص طور پر ان کا شکر گزار ہوں، جس طرح انہوں نے میرے اوپر بنائے گئے 145 مقدمات پر مجھے جیل سے بچایا۔
عمران خان نے کہا کہ آج ہماری جمہوریت ایک چھوٹے سے دھاگے سے لٹک رہی ہے اور اس کو بچانے والی ہماری عدلیہ ہے اور اس عدلیہ پر یہ مافیا واردات کر رہا ہے۔اپنے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ مجھے گولی لگی تب کیوں توڑ پھوڑ نہیں ہوئی؟ توڑ پھوڑ اور جلائو گھیرائو میرا فلسفہ نہیں، ہر طرح کے اشتعال کے باوجود ہم ہمیشہ پرُامن رہے ہیں، 25 مئی یاد رہے گی جب حکومت اور ہینڈلرز نے پولیس پر دبائو ڈالا، 26مئی کو دھرنا دینا تھا میں نے دھرنا ختم کیا، مجھے پتا تھا لوگوں میں غصہ ہے، انتشار پھیل جائے گا اس لیے دھرنا ختم کیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھ پر حملے میں ملوث تمام فنکار اور اداکاروں کا علم ہے، ہمارے دور میں 3 بار دھرنے دیے گئے
ایک ایف آئی آر نہیں کاٹی گئی، الیکشن کا اعلان ہوگیا ہے اور انھوں نے دفعہ 144 لگادی، جو الیکشن چاہتے ہیں وہ انتشار نہیں چاہتے، جو الیکشن سے خوفزدہ ہوں وہ انتشار چاہتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ 18مارچ کو اسلام آباد گیا تو میرے گھر پر حملہ کیا گیا، عدالتی فیصلے کے باوجود 45 افراد نے دروازہ توڑ کر چیزیں چوری کیں، میرے گھر پر حملہ ہوا اس پر مجھے بہت غصہ تھا، گھر پر اکیلی خاتون تھیں ان کو اس پر بھی شرم نہیں آئی۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ مجھے انھوں نے پکڑا تو اس کے بعد نہیں پتا کیا ہوا، جب سپریم کورٹ پہنچا تو پتا چلا بہت انتشار ہوا توڑ پھوڑ ہوئی ہے، جو بھی سرکاری بلڈنگ جلائی گئی ہیں تحقیقات ہوں کہ اس کے پیچھے کون تھا۔
انہوں نے کہا کہ مجھ پر زندگی بھر میں ایک کیس نہیں تھا، ایک سال میں کئی کیس کردیے، مجھ پر ایک دن میں 15 کرمنل کیس بنائے گئے ، انھوں نے مجھے ساری دنیا کے سامنے ذلیل کیا۔عمران خان نے بتایا کہ القادر یونیورسٹی پراجیکٹ کا15مئی 2019 کو افتتاح کیا، برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کا کیس 7 ماہ بعد آیا۔القادریونیورسٹی ایک ٹرسٹ ہے ،ٹرسٹی کب معاوضہ لیتے ہیں وہ تورضاکارانہ کام کرتے ہیں،مجھے خود سے زیادہ تکلیف اس پر ہوئی کہ بشریٰ بی بی کے بھی وارنٹ نکالے، سابق نیب چیئرمین آفتاب سلطان کو سلام پیش کرتا ہوں، موجودہ چیئرمین نیب بے ضمیر کو شرم نہیں آئی ٹرسٹیز پر وارنٹ جاری کررہا ہے، شرم نہیں آئی کہ پردہ دار خاتون کا وارنٹ جاری کیا، کوئی یہ نہیں کرسکتا جو آپ نے اور ہینڈلرز نے کیا۔

مزید پڑھیں:  لکی مروت :قومی جرگہ کے رکن ادریس خان کی گاڑی پر فائرنگ