سیاسی چپقلش اور معاشی تباہی

معیشت کی تباہی کا سبب ناتجربہ کار عمران حکومت کو گردانا جاتا رہا اب اس حکومت کے خاتمے کا سال بھی مکمل ہوچکا ہے ایک برس مکمل گزر گئے، ہر ہفتے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے یہ دعوی سامنے آتا رہا کہ اس ہفتے عملے کی سطح پر مسودے پر دستخط ہوجائیں گے۔ لیکن قوم نے دیکھا کہ آئی ایم ایف مسلسل اپنی شرائط منواتا اور ان پر عملدرآمد کراتا رہتا ہے۔ آئی ایم ایف کی شرائط نے ایک عام شہری کی زندگی کو عذاب بنادیا، یہاں تک کہ پاکستان کے جو اپنے قومی وسائل ہیں ان سے بھی قوم محروم ہے ۔پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے ساتھ آئی ایم ایف نے جو رپورٹ شائع کی ہے وہ بڑی مایوس کن ہے۔ آئی ایم ایف نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان مالیاتی اہداف کی مسلسل خلاف ورزی کررہا ہے، اپنے مالیاتی اور قرضوں کی ادائیگی کے حصول میں ناکام رہے گا۔ بجٹ خسارے میں اضافہ ہوگا، صورت حال اگلے مالی سال میں مزید خراب ہوگی۔ رپورٹ کے مطابق محصولات میں اضافے سمیت اپنے تمام طے کردہ اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہے گا۔ مہنگائی سے متعلق آئی ایم ایف کی رپورٹ میں پاکستان کی صورت حال کا ذکر تھا جس میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ آئندہ سال میں مہنگائی پر قابو پانے کی کوئی امید نہیں ہے۔ آئی ایم ایف سے مذاکرات 6.5 ملین ڈالر کے توسیعی سہولت فنڈ کے قرضے کے لیے ہے جو قسطوں میں ملتے ہیں، جس کے درمیان آئی ایم ایف مسلسل جائزہ لیتا رہتا ہے۔ اس وقت صرف ایک ارب ستر کروڑ ڈالر کی قسط کا مسئلہ جس کے لیے پوری قوم کی ناک رگڑوا دی گئی ہے موجودہ صورت حال کی سنگینی کی ذمے داری سابق اور موجودہ حکومت کے چار برسوں پر عائد ہوتی ہے لیکن آج ہم جن حالات کے یرغمال ہیں وہ گزشتہ کئی برسوں کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔یہ ساری باتیں حکمراں سیاسی جماعتوں کو بھی معلوم ہیں اور عوام کو بھی، لیکن وہ بھی اب خود کو اس گھن چکر کے حوالے کرچکے۔ سیاسی جماعتوں کا مسئلہ تو یہ ہے کہ انہیں اپنے مفادات عزیز ہیں اس لیے وہ اسکرپٹ کے مطابق سارے کام کرتے ہیں لیکن عوام کب اپنا بھلا سوچیں گے، عوام بظاہر کمزور کہلائے جاتے ہیں لیکن اگر یہی ایکا کرلیں تو دنیا کی کوئی طاقت ان کے سامنے نہیں ٹھہر سکتی۔

مزید پڑھیں:  پولیس کی بروقت کارروائی اور تشدد