ملک بھرمیں پکڑدھکڑتیز،کورکمانڈرلاہورکی وردی لے جانے والا بھی گرفتار

و یب ڈیسک: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری کے خلاف 9اور10مئی کو مختلف شہروں میں پرتشدد احتجاج کے دوران توڑپھوڑاور جلائوگھیرائو میں ملوث افرادکی گرفتاریوں کیلئے ملک بھر میں پکڑدھکڑکا سلسلہ تیزہوگیا ہے جس کے دوران مجموعی طورپر4ہزارسے زیادہ گرفتاریوں کادعویٰ کیا جارہاہے ۔سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی اور ایس ایس پی آپریشن عامر نیازی نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہاہے کہ جی ایچ کیو حملہ کیس میں ابتک 76 افراد گرفتار کیے جا چکے ہیں۔ گرفتار کیے جانے والے افراد کو مکمل تحقیقاتی عمل کے ذریعے شناخت کیا گیا ہے۔پولیس افسران کا کہنا تھا کہ مظاہروں کے دوران 80کروڑ کا نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
ہمارے تمام شواہد عدالت میں ایڈمیسبل ہیں۔ ہمارا سب سے بڑا ایشو جی ایچ کیو گیٹ اور حمزہ کیمپ پر حملہ ہے۔سی پی او راولپنڈی خالد محمود ہمدانی نے جی ایچ کیو حملے میں ملوث 26 ملزمان کو میڈیا کے سامنے پیش کیا اوربتایا کہ پولیس تمام قانونی تقاضے پورے کر کے ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرے گی۔سی سی پی او راولپنڈی نے جی ایچ کیو گیٹ پر حملہ کرنے والے 26 شر پسندوں کی تصاویرمیڈیاکودکھائیں تاہم ملزمان کے چہرے ڈھانپے ہوئے تھے۔ جی ایچ کیو پر حملہ کرنے والوں اور عوام کو اکسانے والوں کی مکمل شناخت ہو گئی ہے۔ پرتشدد مظاہروں میں شامل چھ خواتین کی بھی شناخت کرلی گئی ہے ۔
نو افراد کا تعلق راولپنڈی، تین کا تعلق اسلام آباد، دو کا کراچی اور چکوال سے ہے۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز گرفتار ہونے والے شرپسندوں میں احسان، عبداللہ، ادریس، وقاص، ایاز، قمر الزمان، عمر، علی حسین، فرہاد اللہ، عصمت، ابوبکر، قمر زمان، سجاد منیر، نبیل، صداقت، نعمان، عامر شاہد، فرہاد، شہریار، لعل شاہ، اکمل، عدیل، پیرزادہ شہباز، ارشد، منور اور سید قمر شامل ہیں۔سی پی اونے بتایا کہ راولپنڈی پولیس اب تک 17مقدمات میں 264 افراد کو گرفتار کرچکی ہے ۔ویڈیوز کے ذریعے شناخت کرکے گرفتاریاں کی جا رہی ہیں، ویڈیو میں پیڑول چھڑکتا ہوا نظر آنے والا شخص بھی گرفتار ہے جبکہ ہجوم کو جی ایچ کیو گیٹ کی جانب جانے کے لیے اکسانے والا شخص بھی گرفتار کرلیا گیا۔ گیٹ کو توڑنے والوں کو بھی گرفتار کیا ہے۔پولیس افسر نے بتایا کہ شرپسندوں کی لیڈر شپ کی گرفتاریوں کے لیے بھی چھاپے مارے جا رہے ہیں
شرپسند ملزمان کو قرار واقعی سزا دلوانے کے لیے تمام قانونی تقاضے پورے کیے جائیں گے۔پولیس افسر نے بتایا کہ ہنگاموں کے دوران شاہراہیں چلتی رہیں اور اہم تنصیبات کی سیکیورٹی بھی محفوظ رہی، میٹروکا 80 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ 20کے قریب پولیس گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔لاہور میں کورکمانڈرہائوس پرحملے کے دوران کورکمانڈرکی وردی لے جانے والے ملزم کو گرفتار کرلیا گیا۔گرفتارملزم نے دوران حملہ کورکمانڈرکی وردی پہن لی تھی اورلوگوں کوبتارہاتھا کہ کورکمانڈر کی کمرکی ویسٹ کتنی ہے۔پنجاب کے نگراں وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے کہا ہے اہم سرکاری و نجی املاک پر حملہ کرنے والے ہر فرد کی تصویر اور ویڈیو موجود ہیں اور ہم ایک ایک کا پیچھا کررہے ہیں۔لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم ایک بھی فرد کو غلط گرفتار نہیں کریں گے، صرف اصل مجرمان کو پکڑا جائے گا چاہے
اس میں ہمیں کتنا ہی وقت لگے۔نگراں وزیراعلیٰ کہنا تھا کہ ہمارے پاس ثبوت و شواہد موجود ہیں کہ میانوالی بیس پر باقاعدہ منصوبہ بندی سے حملہ کیا گیا جس میں پلان تھا کہ اندر موجود جہازوں کو جلادیا جائے، ان میں سے کچھ حملہ آوروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پورے پنجاب میں سرکاری و نجی 108 گاڑیاں جلائی گئیں، 23 عمارات کو نقصان پہنچایا گیا جس میں کورکمانڈر ہائوس، بینکس وغیرہ بھی شامل ہیں۔جس ٹیم نے کورکمانڈر ہائوس جلایا اسی نے عسکری ٹاور کو آگ لگائی۔ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک 6 ارب روپے سے زائد کے نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے جبکہ مزید تخمینہ جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ ان تمام واقعات میں یاسمین راشد ایک مرکزی کردار ہیں۔
ادھراسلام آباد کی پولیس نے دعوی کیا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے دوران ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں اسلام آباد میں 25 کروڑ روپے کی سرکاری املاک کو نقصان پہنچا ہے۔اپنی ٹویٹ میں اسلام آباد پولیس نے نقصانات کے حوالے سے بتایا مظاہرین نے ایس پی انڈسٹریل ایریا کے دفتر سمیت 12 گاڑیوں اور 34موٹر سائیکل نذر آتش کیے۔ تھانہ ترنول، تھانہ سنگجانی اور تھانہ رمنا پر مسلح مظاہرین حملہ آور ہوئے۔ اسلام آباد پولیس نے پر تشدد کارروائیوں میں ملوث 564 افراد کو حراست میں لینے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حوالے سے مزید گرفتاریاں عمل میں لائی جارہی ہیں ۔ دوسری طرف لاہورپولیس نے میاں محمود الرشید کوبھی گرفتار کر لیاہے ۔ کراچی سے آنے والی اطلاعات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فردوس شمیم نقوی کو پولیس نے حراست میں لے لیاہے۔
یہ بھی اطلاعات ہیں کہ فوجی تنصیبات پرحملوں کے ذمہ دارافرادکے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی پرمشاورت کی جارہی ہے اس حوالے سے سوشل میڈیاپرمختلف نوٹیفکیشن بھی گردش کررہے ہیں تاہم کوئی مصدقہ اطلاعات سامنے نہیں آسکیں۔

مزید دیکھیں :   پاکستان میں تمباکو نوشی سے سالانہ اموات ڈیڑھ لاکھ سے متجاوز